پاکستان اور ایران نے اپنی دوطرفہ تجارت کو جلد از جلد دس ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔اتوار کو اسلام آباد میں ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزیشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس اسٹیک آؤٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک نے متعدد مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن کو معاہدوں میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے خلاف حالیہ بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت سراسر غیر ضروری ہے اور نہ صرف حکومت بلکہ پاکستانی عوام نے بھی اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ایران کو پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد اور تہران دونوں دہشت گردی کے بارے میں یکساں خیالات رکھتے ہیں کہ اس لعنت کی کسی بھی شکل کو برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے پاکستانی سرزمین پر ہو یا ایران میں۔غزہ کی صورتحال پر انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے ایرانی حکومت کو بے گناہ فلسطینی عوام کی غیر متزلزل حمایت پر خراج تحسین پیش کیا، جو اسرائیلی بربریت کا شکار ہیں۔ انہوں نے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی کا بھی اعادہ کیا۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال غزہ سے زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ کشمیری مسلسل بھارتی مظالم کا شکار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ IIOJK کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے لیے آواز اٹھاتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔ انہوں نے کشمیری عوام کے حق آزادی کی حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ایرانی صدر نے حالیہ اسرائیلی جارحیت کے دوران ایران کے ساتھ کھڑے ہونے پر پاکستانی عوام اور حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے علامہ اقبال کے اشعار پڑھ کر پاکستان کو اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کو نہ صرف پڑوسی بلکہ ایک بھائی کے طور پر دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام جہتوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے سنجیدہ اور مشترکہ کوششیں جاری ہیں اور آج ہونے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتیں اس کا مظہر ہیں۔اس کے علاوہ، دونوں فریقوں نے دہشت گردی سے نمٹنے اور اپنی مشترکہ سرحد پر امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ بھی کیا، جس سے علاقائی ترقی کی نئی راہیں کھولنے کی راہ ہموار ہوئی۔

انہوں نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ دونوں اطراف نے تمام مسلم ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ڈاکٹر مسعود پیزشکیان نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مذاکرات کی تجدید اور دو طرفہ تعلقات میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنے کے لیے دورہ ایران کی دعوت دی۔ انہوں نے اپنی اور ان کے وفد کی گرمجوشی سے مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان، ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف

اسلام آباد:

پاکستان اور ایران نے دوطرفہ معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تجارتی، سرحدی اور باہمی اعتماد پر مبنی شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان کی ایرانی وزیر برائے صنعت، کان کنی و تجارت محمد آتابک سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی، جس میں یہ پیشرفت سامنے آئی۔

ملاقات ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دو روزہ سرکاری دورۂ پاکستان کے موقع پر ہوئی۔ اعلیٰ سطحی مذاکرات میں دونوں وزراء نے تجارت کے فروغ، سرحدی رکاوٹوں کے خاتمے اور ترجیحی شعبوں میں قابل بھروسہ تعاون کی نئی راہیں متعین کرنے پر زور دیا۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے پاکستان کی حکومت اور وزارت تجارت کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اور آپ کی ٹیم کی فوری اور سنجیدہ کوششیں نہ ہوتیں تو ہم اس مقام تک نہ پہنچ پاتے۔ اب ضروری ہے کہ اس پیش رفت کو منظم اور نتیجہ خیز تجارتی ڈھانچے میں ڈھالا جائے۔

وفاقی وزیر جام کمال خان نے بھی اسی جذبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتوں اور نجی شعبے میں بھرپور عزم اور جذبہ کارفرما ہے، سفارت کاری میں ایک لمحہ آتا ہے جب لوہا گرم ہوتا ہے اور یہ وہی لمحہ ہے۔ ہمیں فوراً اقدام کرنا ہوگا کیونکہ تاخیر معاملات کو مزید الجھا دیتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ جذبے اور سیاسی عزم کے بعد ہی رسمی اقدامات آتے ہیں، اور پاکستان ایران کے ساتھ معاشی تعلقات کو جوائنٹ اکنامک کمیشن (کے ایک سی)، بزنس ٹو بزنس (بی ٹو) ملاقاتوں اور شعبہ جاتی تجارتی وفود کے ذریعے مزید مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔

دونوں وزراء نے زراعت، مویشی پالنا، خدمات، توانائی اور سرحد پار لاجسٹکس جیسے مخصوص شعبوں کی نشاندہی کو باہمی تعاون کے لیے اہم قرار دیا۔

جام کمال خان نے تجویز دی کہ وفاقی و صوبائی ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نمائندوں پر مشتمل مرکوز تجارتی وفود تشکیل دیے جائیں تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور قواعد و ضوابط پر مفصل بات چیت ممکن ہو، ہم نے اس ماڈل کو بیلاروس سمیت کئی ممالک میں کامیابی سے آزمایا ہے، ایران کے ساتھ بھی اسے انہی شعبوں میں آزمایا جائے جہاں سب سے زیادہ امکانات موجود ہیں۔

دونوں وزراء نے موجودہ تجارتی راہداریوں اور سرحدی سہولیات کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی اتفاق کیا۔

جام کمال خان نے علاقائی تجارت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آسیان ممالک نے کس طرح اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے ذریعے ترقی کی منازل طے کیں جغرافیہ ایک نعمت ہے۔ پاکستان اور ایران کو اس فاصلہ کم ہونے کے فائدے کو استعمال کرنا چاہیے۔ اگر ہم یہ موقع گنوا دیں تو وقت اور لاگت دونوں کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ اگر دونوں ممالک اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لائیں تو باہمی تجارت آئندہ چند برسوں میں 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کی تجارتی شراکت داری ترکی، وسطی ایشیا، روس اور مشرق وسطیٰ تک پھیل کر ایک وسیع اور طاقتور علاقائی تجارتی بلاک میں بدل سکتی ہے۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے ہر اعلیٰ سطحی دورے کے دوران ایک خصوصی بی ٹو بی دن مختص کرنے کی تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ وہ ایران سے کاروباری وفود کو پاکستان لانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے پاکستانی برآمدات میں اضافے کے لیے جاری مذاکرات کا ذکر کیا اور دونوں حکومتوں پر زور دیا کہ وہ نئے معاہدوں پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنائیں، دونوں ممالک کے تاجر اور صنعت کار تیار ہیں وہ ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں اب انہیں ہماری طرف سے صرف ایک واضح اور مسلسل سہولتی نظام کی ضرورت ہے۔

مذاکرات میں دونوں فریقین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے عوام کے درمیان ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی باہمی تعلقات کی بنیاد ہے۔

جام کمال خان نے خصوصی اکنامک فری زون کے سی ای او سے ایک حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلوچی زبان میں بات کی، جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے روابط کی عکاسی کرتا ہے اور یہ صرف تجارت نہیں، بلکہ عوامی روابط کی بات ہے، ہمارے تاجروں کے درمیان جو آشنائی اور اعتماد ہے، وہ پائیدار اقتصادی انضمام کی سب سے مضبوط بنیاد بن سکتی ہے۔

ملاقات میں دونوں وزراء نے پاکستان، ایران جوائنٹ اکنامک کمیشن کے آئندہ اجلاس کو تیز رفتاری سے منعقد کرنے، عوامی و نجی شعبوں کی شمولیت کو یقینی بنانے اور سرحدی تعاون و تجارتی لاجسٹکس کو اولین ترجیح دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ملاقات کا عمومی پیغام یہ تھا: اب وقت اقدام کا ہے۔ اعلیٰ سیاسی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کے ساتھ، پاکستان اور ایران اب اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے دور میں داخل ہونے کو تیار دکھائی دیتے ہیں جو پورے خطے کی تجارت کا منظرنامہ بدل سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت سے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے پر اتفاق
  • چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق
  • سپیکر قومی اسمبلی کی ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور ایران کی تجارت 8 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا ہدف، آئی ٹی و سروس سیکٹر کو وسعت دینے کا عندیہ
  • پاکستان اور ایران میں سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر
  • پاک ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن اجلاس جلد منعقد کرنے پر اتفاق
  • پاکستان اور ایران کے مشترکہ بزنس فورم کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • پاکستان، ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف
  • پاکستان اور ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر