سڈنی کے ہاربر برج پر فلسطین کے حق میں تاریخی احتجاج، 3 لاکھ افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور ہاربر برج پر اتوار کے روز شدید بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مارچ کیا اور فوری جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔
یہ مظاہرہ ’’مارچ برائے انسانیت‘‘ کے نام سے منعقد کیا گیا تھا، جس میں بزرگ شہریوں سے لے کر بچوں والے خاندانوں تک ہر طبقہ شامل تھا۔ بہت سے مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور کچھ لوگ بھوک کی علامت کے طور پر برتن اور پتیلیاں ساتھ لائے تھے۔ مارچ میں نعرے لگائے گئے کہ: "ہم سب فلسطینی ہیں۔"
نیوساوتھ ویلز پولیس کے مطابق مظاہرے میں 90 ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے جبکہ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ شرکا کی تعداد 3 لاکھ کے قریب تھی۔ یہ مارچ اس وقت ممکن ہوا جب منتظمین نے عدالت میں مقدمہ جیت کر قانونی اجازت حاصل کی۔
مارچ میں آسٹریلوی سیاست دان بھی شریک ہوئے، جن میں لیبر پارٹی کے رکن ایڈ حسین اور گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی شامل تھیں۔ انہوں نے اسرائیل پر سخت پابندیاں لگانے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے دو ریاستی حل کی حمایت کی لیکن تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے۔
یہ مارچ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب فرانس، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں، جبکہ اسرائیل نے ان فیصلوں کی شدید مذمت کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
امریکہ کا ٹیرف اور پابندیاں لگانے کا اصل ہدف دنیا سے اسرائیل کو منوانا ہے، علامہ جواد نقوی
لاہور میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک بیداری کا کہنا تھا کہ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ، ممتاز عالم دین علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اکثر مسلمان ممالک اس وقت امریکہ کی چھتری تلے معاشی اور سیاسی غلامی کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں، جہاں پابندیاں اور تجارتی معاہدے صرف ایک مقصد کیلئے استعمال ہو رہے ہیں، وہ ہے اسرائیل کو پوری دنیا، خصوصاً مسلم دنیا سے تسلیم کروانا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ اعلان کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں، دراصل ایک گہرا فریب ہے، یہ فلسطینیوں کی حمایت نہیں بلکہ اسرائیل کو قانونی حیثیت دلوانے کی چال ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 1948ء سے اب تک فلسطینی ریاست محض وعدوں میں محدود ہے، جبکہ اسرائیل طاقتور بن چکا ہے، اب ستمبر میں اقوامِ متحدہ میں ایک خیالی فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے گا تاکہ اسرائیل کو مضبوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور اس کے پیروکار مسلم ممالک کو قرضوں، تیل اور تجارتی معاہدوں کے ذریعے اس دہلیز پر لا چکے ہیں جہاں اسرائیل کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ ہمارے حکمرانوں کا ارادہ اپنی جگہ، مگر فیصلہ کہیں اور سے ہوتا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک نے یہ سازش قبول کر لی، تو یہ غزہ کے شہداء سے سنگین خیانت ہوگی اور یہ وار بندوقوں سے نہیں بلکہ فریب اور معاہدوں سے کیا جائے گا۔