کشمیر: بھارتی فوجی افسر کا ایئر لائن کے عملے پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اگست 2025ء) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس کا کہنا ہے کہ ایک سینیئر فوجی افسر کے خلاف سری نگر ہوائی اڈے پر اسپائس جیٹ ایئر لائن کے چار ملازمین کو بورڈنگ کے دوران اضافی سامان کے چارجز کی ادائیگی پر اختلاف کے بعد مبینہ طور پر حملہ کرنے کے الزام میں ایک مقدمہ درج کیا ہے۔
تاہم پولیس نے فوجی افسر کی جوابی شکایت کے تحت ایئر لائن کے عملے کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی ہے۔
واقعہ کیا ہے؟یہ واقعہ سری نگر ہوائی اڈے کے بورڈنگ گیٹ نمبر دو پر اسپائس جیٹ کی دہلی کے لیے ایک پرواز کی روانگی سے چند منٹ قبل پیش آیا۔ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب ایئرلائن کے عملے نے آرمی افسر سے اپنے اضافی سامان کی ادائیگی کے لیے کہا۔
(جاری ہے)
فوجی افسر 16 کلو کیبن کا سامان لے کر جا رہے تھے، جبکہ اجازت صرف سات کلوگرام کی ہے۔
ان سے اضافی چارجز ادا کرنے کو کہا گیا، جس سے انہوں نے انکار کر دیا اور سکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بورڈنگ مکمل کیے بغیر زبردستی ایرو برج میں داخل ہو ئے۔ایئر لائن کا کہنا ہے کہ ایک سکیورٹی اہلکار انہیں واپس لایا اور پھر وہ گیٹ پر جارحانہ ہو گئے، اور اسپائس جیٹ کے عملے کے چار ارکان پر حملہ کر دیا۔
سری نگر کے ایئر پورٹ پر ہونے والا یہ واقعہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں قید ہو گیا، جس میں مذکورہ بھارتی فوجی افسر کو ایئر لائن کے ملازمین پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو گزشتہ روز سے ہی انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکا ہے۔ 'قاتلانہ حملہ'ایئرلائن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فوجی افسر نے، "ہمارے عملے کے ارکان پر گھونسوں، بار بار لاتوں سے شدید حملہ کیا، اور قطار بنانے کے لیے جو اسٹینڈ استعمال ہوتا ہے، اسے مارنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا۔"
اس میں مزید کہا گیا کہ ایک ملازم بے ہوش ہو کر گر گیا، تاہم اسے مسلسل لات ماری گئی۔
"ایک اور ملازم نے اپنے ساتھی کی مدد کرنے کی کوشش کی، جس پر اتنے زور سے مار لگی کہ جبڑا فریکچر ہونے کے ساتھ ہی چہرے پر شدید چوٹیں آئیں۔"ایئر لائن کا کہنا ہے کہ اس کے زمینی عملے پر ہونے والے پرتشدد حملے میں ایک ملزم کی ریڑھ کی ہڈی میں فریکچر ہوا ہے، جبکہ دوسرے کے جبڑے اور چہرے پر چوٹیں آئیں۔ انہوں نے بتایا کہ طبی ٹیموں نے فوری طور پر زخمیوں کی دیکھ بھال کی اور انہیں خصوصی علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا۔
فوج کی تعاون کی یقین دہانیاسپائس جیٹ نے شہری ہوا بازی کی وزارت کو خط لکھا ہے، جس میں "قاتلانہ حملے" پر کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایئرلائن کے بیان میں کہا گیا، "ہم اپنے ملازمین کے خلاف تشدد کے کسی بھی عمل کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور اس معاملے کو مکمل قانونی اور ضابطہ کار انجام تک پہنچائیں گے۔"
ایئر لائن نے اصولوں کے مطابق مذکورہ شخص کو نو فلائی لسٹ میں رکھنے کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔
ادھر بھارتی فوج نے اتوار کی شام کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں اس واقعہ کا نوٹس لیا اور کہا، "26 جولائی کو سری نگر کے ہوائی اڈے پر ایک آرمی اہلکار اور ایئر لائن کے عملے کے درمیان مبینہ جھگڑے کا معاملہ بھارتی فوج کی نوٹس میں آیا ہے۔ بھارتی فوج نظم و ضبط اور طرز عمل کے اعلیٰ ترین معیارات کو برقرار رکھنے کے لئے پرعزم ہے اور تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔
"فوج نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ "مقدمہ کی تحقیقات میں حکام کے ساتھ مکمل تعاون" کرے گی۔
اسپائس جیٹ نے شہری ہوا بازی کی وزارت کو خط لکھ کر اپنے عملے پر ہونے والے "قاتلانہ حملے" سے آگاہ کیا ہے اور مسافر کے خلاف مناسب کارروائی کی درخواست کی ہے۔ ایئرلائن نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج ایئرپورٹ حکام سے حاصل کر کے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
ایئر لائن کا کہنا ہے کہ "جب اضافی سامان کے بارے میں مسافر کو شائستگی سے مطلع کیا گیا اور چارجز ادا کرنے کے لیے کہا گیا، تو مسافر نے انکار کر دیا اور بورڈنگ کے عمل کو مکمل کیے بغیر ہی زبردستی ایرو برج میں داخل ہو گیا، جو ایوی ایشن سکیورٹی پروٹوکول کی واضح خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ ایئر لائن کے لائن کے عملے اسپائس جیٹ بھارتی فوج فوجی افسر عملے کے کے خلاف کہا گیا کے لیے کر دیا
پڑھیں:
گوادر کے ساحلوں سے گلگت بلتستان کے پہاڑوں تک پولیس کا ہر افسر قوم کا فخر ہے، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گوادر کے ساحلوں سے گلگت بلتستان کے پہاڑوں تک پولیس کا ہر افسر قوم کا فخر ہے۔
یومِ شہدائے پولیس کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کے دن ہم اپنی پولیس کے بہادر افسران و جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو ملک کے کونے کونے میں امن و امان کے قیام کے لیے موسمی حالات کی پروا کیے بغیر اپنے پیاروں سے دور فرض کی ادائیگی میں سرگرم عمل رہتے ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ آج کے دن ہم اپنے شہدا کے ان عظیم اہل خانہ کو بھی سلام کرتے ہیں جو ہماری خاطر اپنا مستقبل قربان کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں 8 ہزار سے زائد پولیس کے افسران و جوانوں نے ارض وطن کی خاطر اپنے لہو کا نذرانہ پیش کیا اور بطور فرنٹ لائن دفاعی فورس اپنے بچوں کو یتیم کرکے ملک کے لاکھوں بچوں کو یتیمی سے بچایا۔ حال ہی میں رحیم یار خان میں ڈاکوؤں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایلیٹ فورس کے 5 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، ان شہدا سمیت پولیس کے ہزاروں شہدا ہمارا فخر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پولیس نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا پوری دنیا میں لوہا منوایا اور حال ہی میں ورلڈ پولیس سمٹ 2025 میں بین الاقوامی سطح پر جیتے گئے میڈل و ایوارڈز اس چیز کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ شہری امن و امان کے قیام و جرائم کی مؤثر روک تھام کے لیے پولیسنگ میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال خوش آئند ہے جس سے شہریوں کی حفاظت مزید مؤثر اور یقینی بنائی جا سکے گی۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں انسداد دہشت گردی فورسز کے قیام، افواجِ پاکستان و رینجرز کے ساتھ مشترکہ کاروائیوں و تعاون، قدرتی آفات و دیگر ہنگامی صورتحال میں پولیس کا کردار کلیدی رہا ہے جس کی بدولت شہریوں کا پولیس کے حوالے سے نقطہ نظر بہتر اور پولیس کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
گزشتہ برسوں میں پولیس نے دہشت گردی کی جنگ میں سیکڑوں آپریشنز کے ذریعے دشمن کے پاکستان میں بد امنی اور شر انگیزی کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔ گوادر کے ساحلوں سے گلگت بلتستان کے فلک بوس پہاڑوں تک ملک کی حفاظت پر مامور پولیس کا ہر افسر جوان مجھ سمیت پوری قوم کا فخر ہے۔