اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر شوگر انڈسٹری میں غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے خط محمود اچکزئی،علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفی نواز کھوکھر کے نام سے بھیجا گیا ہے۔

اپنے خطاب میں تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا ہے کہ جنوری سے چینی کی قیمت تشویشناک حد تک 200 روپے فی کلو دیکھ رہے ہیں، شوگر انڈسٹری میں غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑا احتساب ہونا چاہئے۔

26 نومبر احتجاج کے 6 کیسز میں غیرحاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چینی کی قلت کے باوجود جولائی 2024 اور مئی2025 میں 7 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی، مستند خبروں کے مطابق 50 فیصد شوگر ملز سیاسی شخصیات کی ہیں اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بتایا گیاکہ 300 بلین روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی۔

خط کے مطابق حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے، یہ مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینےکی بدترین مثال ہے، حکومت نے چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ کرکے چند مخصوص گروپوں کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا۔

آئر لینڈ کرکٹ ٹیم کا ستمبر میں طے شدہ دورہ پاکستان ملتوی  

خط میں چیف جسٹس سے ازخود نوٹس لینے کی درخواست کرتے ہوئے معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو ریفر کرنے، تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر سکینڈل پر ذمہ داری متعین کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: آئین پاکستان تحریک تحفظ

پڑھیں:

حکومت کا چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور، چینی درآمد کا حتمی آرڈر بھی جاری

حکومت نے چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور شروع کردیا اور شوگر ملز کو کرشنگ سیزن یکم نومبر سے شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی جب کہ چینی کی درآمد کا حتمی آرڈر بھی دے دیا گیا۔

وزارت فوڈ سیکیورٹی کے ذرائع  نے کہا کہ شوگر ملوں نے کرشنگ سیزن جلد شروع کرنے کیلئے چینی کی ایکس مل پرائس بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ بروقت کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں چینی درآمدات میں اضافہ کا امکان  ہے۔

ذرائع کے مطابق  کرشنگ سیزن میں تاخیر سے چینی کی دستیابی میں مشکلات ہو سکتی ہیں، چینی کی درآمدات ستمبر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع  نے کہا کہ حکومت نے صوبوں کو چینی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی ہے،  حکومت نے چینی کے 19 لاکھ ٹن کے ذخائر کی سخت مانیٹرنگ شروع کر رکھی ہے۔

دوسری جانب  چینی کی قیمتوں میں استحکام اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کے فیصلے پر اہم پیشرفت ہوئی اور  چینی کی درآمد کا حتمی آرڈر دے دیا گیا ہے۔

چینی کی درآمد ٹینڈر کھلنے کے بعد حتمی مرحلے میں داخل، چینی حکومت کی طرف سے درآمد کی جا رہی ہے، درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر 2025 کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔

درآمد کا مقصد مارکیٹ میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانا اور قیمتوں میں توازن برقرار رکھنا ہے،  حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی متعلقہ کمیٹی نے بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا۔

درآمد شدہ چینی کی آمد سے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں توازن برقرار رہے گا اور  صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا چیف جسٹس سے شوگر اسکینڈل پر ازخود نوٹس لینے اور کمیشن بنانے کا مطالبہ
  • تحریک تحفظِ آئین کا چیف جسٹس کو خط، شوگر اسکینڈل پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
  • چینی کی قیمتوں پر تحریک تحفظ آئین پاکستان کاچیف جسٹس پاکستان کو خط
  • تحریک تحفظِ آئین کا شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط، از خود نوٹس اور 3 رکنی ججز کمیٹی تشکیل کا مطالبہ
  • چینی کی قیمتوں پر تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا
  • حکومت کا چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور، چینی درآمد کا حتمی آرڈر بھی جاری
  • چینی بحران ،حکومت کانمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور،کرشنگ کی ڈیڈ لائن مقرر
  • حکومت کا چینی بحران سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات پر غور
  • تحریک تحفظ آئین کی اے پی سی کے اعلامیے پر بی ایل اے کی چھاپ شرمناک ہے، عرفان صدیقی