روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی جانب سے روسی تیل کی بڑے پیمانے پر خریداری اور اسے عالمی منڈی میں منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے اور اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ فار سوشل پر اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ بھارت نہ صرف روسی تیل کی بڑی مقدار خرید رہا ہے، بلکہ اس کا بڑا حصہ عالمی منڈی میں بھاری منافع پر دوبارہ فروخت بھی کررہا ہے۔ انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ روسی جنگی مشین یوکرین میں کتنے لوگوں کو مار رہی ہے۔
انہوں نے اس عمل کو انسانی ہمدردی کے تقاضوں کے منافی قرار دیتے ہوئے اعلان کیاکہ اس صورت حال کے پیش نظر میں بھارت کی جانب سے امریکا کو ادا کیے جانے والے ٹیرف میں نمایاں اضافہ کروں گا۔
بیان کے آخر میں انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا ’آپ کی اس معاملے پر توجہ کا شکریہ‘۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کے باوجود بھارت نے اپنی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت کررہا ہے، ٹرمپ کے مشیر کا الزام
امریکی صدر نے گزشتہ ماہ 14 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائےگا۔ امریکا کی جانب سے اس وقت بھارت پر عائد کردہ ٹیرف 25 فیصد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اضافی ٹیرف امریکی صدر انڈیا امریکا تعلقات دھمکی ڈونلڈ ٹرمپ روس سے تیل خریداری وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضافی ٹیرف امریکی صدر انڈیا امریکا تعلقات دھمکی ڈونلڈ ٹرمپ روس سے تیل خریداری وی نیوز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل تیل کی
پڑھیں:
پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں روس کی مدد؛ امریکی الزام پر مودی سرکار کا ردعمل آگیا
صدر ٹرمپ کے مشیر خاص نے بھارت پر الزام عائد کیا تھا وہ روس سے پیٹرول خرید کر یوکرین جنگ میں اس کی مدد کر رہا ہے جس پر آج بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی الزام کے جواب میں بھارت کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ایک آزاد ملک ہیں اور روس ہمارا قابلِ اعتماد ساتھی ہے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات قدیم اور آزمودہ ہیں۔ جسے کسی تیسرے ملک کے نظریے سے نہیں دیکھا جا سکتا۔
بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ قومی مفاد اوّلین ترجیح ہے اور روس سے تیل کی خریداری ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ اس لیے روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری روس سے پیٹرول کی خریداری عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کو متوازن رکھنے میں بھی مددگار ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکا کے نائب چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے قریبی ساتھی اسٹیفن ملر نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کے لیے بھارت کا روسی پیٹرول خرید کر یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد دینا کسی طور قابل قبول نہیں ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بھی 30 جولائی کو "ٹروتھ سوشل" پر لکھا تھا کہ اگر بھارت چاہے تو اپنی اور روس کی معیشتیں تباہ کر لے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انہوں نے بھارت کے BRICS اتحاد کا حصہ ہونے پر بھی سوالات اٹھائے، جس کے بانی ارکان میں روس اور چین شامل ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت اسلحہ کی سب سے زیادہ خریداری روس کرتا ہے اور یوکرین جنگ کے باعث روس پر عائد پابندیوں کے باعث 2022 سے سستے داموں تیل بھی خرید رہا ہے۔