ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی پر بھارت کا بیان سامنے آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے امریکی صدر کی ٹیرف میں اضافے کی نئی دھمکی کو قومی مفادات کے منافی غیر منصفانہ اور غیر معقول فیصلہ قرار دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ روس سے پیٹرول کی درآمدات کا مقصد یوکرین جنگ کے بعد بدلتے ہوئے عالمی حالات میں توانائی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ روس سے پیٹرول خریدنا بھارتی عوام کے مفاد میں بھی تھا اور بھارتی حکومت نے ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھی روس سے پیٹرول خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے یاد دہانی کروائی کہ 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد روسی تیل پر مغربی پابندیاں لگیں اور یورپ نے روسی توانائی کی خریداری کم کر دی تو بھارت نے امریکا سمیت کئی مغربی طاقتوں کی حوصلہ افزائی پر روس سے درآمدات شروع کیں تاکہ عالمی توانائی منڈیوں میں استحکام رہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے مزید ٹیرف عائد کرنے کے جارحانہ اور دوٹوک اعلان پر بھارتی وزیراعظم مودی نے تاحال چپ سادھی ہوئی جو ٹرمپ کو اپنا قریبی دوست کہتے نہیں تھکتے تھے۔
مودی کی اس پُراسرار خاموشی کو ناقدین اور اپوزیشن رہنما ناکامی تسلیم کرنا قرار دے رہے ہیں۔
جیسا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت اپنے جارحانہ عزائم کے باعث دنیا میں تنہا رہ گیا تھا اور اسے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کا نقصان بھی اُٹھانا پڑا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔