امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا چاند سے متعلق تحقیقی مشن ’لونا ٹریل بلیزر‘ ناکامی سے دوچار ہو گیا ہے۔ ادارے کے مطابق یہ مشن فروری میں روانگی کے ایک دن بعد ہی خلاء میں لاپتہ ہو گیا تھا، جس کے بعد کئی ماہ کی عالمی کوششوں کے باوجود اس سے رابطہ بحال نہیں کیا جا سکا۔

ناسا نے اپنی پریس ریلیز میں تصدیق کی کہ مشن باضابطہ طور پر جمعے کے روز ختم کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار

یہ مشن 26 فروری کو کینیڈی اسپیس سینٹر سے اسپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ یہ راکٹ نجی امریکی کمپنی ’انٹیوئٹو مشینز‘ کے آئی ایم 2 مشن کا حصہ تھا۔ روانگی کے 38 منٹ بعد لونا ٹریل بلیزر کامیابی سے راکٹ سے الگ ہو گیا تھا، تاہم جلد ہی اس سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

اسی مشن کے ایک اور حصے ’پولر ریسورسز آئس مائننگ ایکسپیریمنٹ‘ نے 6 مارچ کو چاند کے جنوبی قطب کے قریب لینڈنگ کی، لیکن لینڈر ’اتھینا‘ ایک گڑھے میں پہلو کے بل گرگیا، جس کے باعث وہ شمسی توانائی سے محروم ہوگیا اور 10 دن کے بجائے مشن صرف 10 گھنٹے جاری رہ سکا۔

لونا ٹریل بلیزر چاند کی سطح سے 2 لاکھ 38 ہزار میل دوری کا سفر مکمل کرنے میں ناکام رہا۔ ناسا کے مطابق مشن کے ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ خلائی گاڑی کے شمسی پینلز سورج کی طرف درست زاویے پر نہیں تھے، جس کی وجہ سے بیٹریاں ختم ہو گئیں اور نظام غیرفعال ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن روانگی کے لیے ناسا مشن تیار

ناسا کے جیٹ پروپلژن لیبارٹری کے پروجیکٹ سسٹمز انجینئر اینڈریو کلش نے بتایا کہ مشن کے بعد خلائی جہاز ایک خاص رفتار سے خلا میں گھومتا رہا۔ دنیا بھر میں موجود کئی ادارے اس کی ریڈیو سگنل تلاش کرنے میں شامل رہے تاکہ کسی موقع پر اگر شمسی توانائی دستیاب ہو تو رابطہ دوبارہ قائم کیا جاسکے۔ تاہم خلائی جہاز اتنا دور جا چکا تھا کہ اگر اسے توانائی مل بھی جاتی تو سگنل زمین تک پہنچنے کے قابل نہ ہوتا۔

لونا ٹریل بلیزر پر نصب ہائی ریزولوشن اسپیکٹرو میٹر ’وولیٹائلز اینڈ منرلز مون میپر‘ کا مقصد چاند پر پانی اور معدنیات کی تلاش اور نقشہ بندی تھا۔ یہ آلہ ناسا کی جی پی ایل لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا اور اب اسے مستقبل کے کسی مشن میں دوبارہ استعمال کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔

برطانیہ کی اسپیس ایجنسی کی مالی معاونت سے آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس مشن کے لیے ’لونا تھرمل میپر‘ آلہ بھی تیار کیا تھا، جو چاند کی سطح پر درجہ حرارت اور سلیکیٹ چٹانوں کی ساخت کے تجزیے کے لیے استعمال ہونا تھا۔ ان تحقیقات کا مقصد چاند پر وقت کے ساتھ پانی کی مقدار میں تبدیلی کو سمجھنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا کا چاند و مریخ پر رابطوں کا نیا جال بچھانے کا منصوبہ، امریکی کمپنیوں سے تجاویز طلب

مشن کی پرنسپل محقق ڈاکٹر بیتھنی ایل مین نے کہا کہ ہم انتہائی مایوس ہیں کہ ہمارا خلائی جہاز چاند تک نہ پہنچ سکا، لیکن ہمارے تیار کردہ سائنسی آلات اور ٹیمیں عالمی معیار کی تھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مشن سے حاصل شدہ تجربات اور ٹیکنالوجی مستقبل کے منصوبوں میں رہنمائی فراہم کریں گے۔

یاد رہے کہ ناسا نے سن 1990 کی دہائی میں ’کلیمنٹائن‘ مشن کے ذریعے پہلی مرتبہ چاند پر پانی کی موجودگی کا انکشاف کیا تھا، جس کے بعد چاند کی مکمل نقشہ بندی بھی ممکن ہوئی۔ لونا ٹریل بلیزر جیسے منصوبے انہی تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لیے ترتیب دیے گئے تھے تاکہ مستقبل میں انسانی مشنز کے لیے پانی کی دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ناسا کا ’آرٹیمس ٹو‘ مشن 26 اپریل 2026 سے قبل روانہ ہونے کی امید ہے، جب کہ انسان بردار مشن ’آرٹیمس تھری‘ کی روانگی کا منصوبہ وسط 2027 میں ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ انسان سن 1972 کے بعد سے چاند پر قدم نہیں رکھ سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پانی چاند زمین مشن ناکام ناسا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پانی چاند مشن ناکام لونا ٹریل بلیزر ناسا کا گیا تھا چاند پر کے بعد مشن کے کے لیے

پڑھیں:

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’سپر مون‘‘ کا خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکے گا

پاکستان سمیت دنیا بھر میں رواں سال 2025 کا دوسرا سپر مون آج کی رات آسمان پر اپنی خوبصورتی کے جلوے بکھیرے گا۔سپارکو کے مطابق سپر مون اس وقت وجود میں آتا ہے جب مکمل چاند کے دوران چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین کے قریب ترین فاصلے پر پہنچ جاتا ہے۔ اس منفرد واقعے میں چاند معمول کے مقابلے میں بڑا اور زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے۔ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ چاند آج زمین سے صرف 221,817 میل کے فاصلے پر ہوگا، جبکہ سپر مون آج شام چھ بج کر انیس منٹ پر اپنے عروج پر ہوگا۔سپارکو کا کہنا ہے کہ چاند آج اپنے عام حجم سے تقریباً 9.7 فیصد بڑا اور 16 فیصد زیادہ روشن دکھائی دے گا، جبکہ سال کے تین سپر مون میں سے دوسرے کا دلکش نظارہ آج رات دیکھا جائے گا، سپر مون کا اگلا نظارہ دسمبر میں ممکن ہوگا. جس کے لیے فلک بین تیار رہیں۔

واضح رہے کہ ایک سال میں عموماً تین سے چار سپر مونز دیکھنے کو ملتے ہیں، رواں برس کے تین مسلسل سپر مونز اکتوبر، نومبر، اور دسمبر میں یہ اس سلسلے کا دوسرا سپر مون ہے۔ماہرین کے مطابق عام نظر سے یہ فرق معمولی لگتا ہے.تاہم چاند 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوسکتا ہے، جبکہ غیر معمولی قریب سپر مونز نایاب فلکیاتی مظاہر میں شمار ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  •  شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’سپر مون‘‘ کا خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکے گا
  • سال کا سب سے روشن اور بڑا سُپر مون آج اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمکے گا
  • 2025 کا سب سے بڑا چاند کب آسمان پر چمکتا نظر آئے گا
  • سال کا سب سے بڑا چاند آج نظر آئے گا، پاکستان میں واضح طور پر دیکھنا ممکن ہوگا؟
  • آج سال کا سب سے بڑا ’سپر مون‘ ہوگا، پاکستان سمیت دنیا بھر میں شاندار نظارہ
  • امریکہ کا داعش کی سازش ناکام بنانے کا دعویٰ
  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک
  • ملک میں توانائی، آئی ٹی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں: احسن اقبال