عالمی تجارت، لاجسٹکس اور صنعتی ترقی کے نمایاں ادارے اے ڈی پورٹس گروپ نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں باضابطہ طور پر اپنا پہلا نمائندہ دفتر قائم کر دیا۔ یہ اقدام گروپ کی بین الاقوامی وسعت کے سفر میں اہم سنگ میل اور جنوبی و وسطی ایشیاء میں تجارت اور لاجسٹکس کو فروغ دینے لئے اس کی طویل المدتی وابستگی کی علامت ہے۔ گروپ کے دنیا بھر میں موجود 140 سے زائد دفاتر پر مشتمل عالمی نیٹ ورک کو مستحکم بناتے ہوئے اور پاکستان کی اہم وفاقی وزارتوں، عریگولیٹری اداروں اور سرکاری ادارون کے قریب اسٹریٹجک مقام پر واقع اسلام آباد میں قائم نیا دفتر حکومت کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ روابط کو مزید گہرا کرنے اور ترجیحی بنیادی ڈھانچے و تجارتی اقدامات کو فروغ دینے کے لئے کلیدی پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ یہ دفتر جو کلائنٹس سے براہ راست رابطے اور انتظامی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہوگا، جاری آپریشنز کو سہولت فراہم کرے گا اور بندرگاہوں، سمندری امور، لاجسٹسکس اور صنعتی ترقی کے شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت داریوں کو بھی ممکن بنائے گا۔ افتتاحی تقریب میں معزز شخصیات نے شرکت کی جن میں پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے بحری امور مہمد جنید انور چوہدری، وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی، وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی خالد حسین مگسی، پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید الزعابی، ریجنل سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ عبدالعزیز زید الشامسی، ریجنل سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ عبدالعزی البلوشی اور دیگر سینئر حکام شامل تھے۔ تقریب میں ان معزز شخصیات کی شرکت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گہرائی اور طویل المدتی اقتصادی تعاون کے مشترکہ وژن کی عکاسی کرتی ہے۔ اسلام آباد آفس کا افتتاح اے ڈی پورٹس گروپ کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی اعلیٰ اثر انگیز سرمایہ کاریوں کے سلسلے کی کڑی ہے جن میں 295 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے جو کراچی پورٹ کے ایسٹ وار پر کنٹینر، بلک اور جنرل کارگو ٹرمینلز کی ترقی اور بہتری کے لئے مختص کی گئی ہے۔ یہ سرمایہ کاریاں گروپ کی اُس اسٹریٹجک حکمت عملی کا اہم حصہ ہیں جس کا مقصد پاکستان کو ایک علاقائی تجارتی اور لاجسٹکس مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر و گروپ سی ای او اے ڈی پورٹس گروپ کیپٹن محمد جمعہ ال شمیسی نے کہا کہ اسلام آباد میں ہمارے دفتر کا افتتاح ہماری عالمی توسیع کی حکمت عملی میں سے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور پاکستان کے ساتھ ہماری گہری اور دیرپا وابستگی کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ اقدام سرکاری اداروں اور اسٹریٹجک شراکت دارون کے ساتھ مزید قریبی تعاون کو ممکن بنائے گا اور اے ڈی پورٹس گروپ کو پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ایک کلیدی شراکت دار کے طور پر نمایاں مقام دے گا۔ ہماری موجودگی میں مسلسل اضافہ اہم بندرگاہوں کے انفراسٹرکچر میں نمایاں سرمایہ کاری پر منی ہے، ہمارے قائدانہ وژن کے عین مطابق ہے جو تجارتی سہولت، صنعتی تنوع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔ پاکستان کو وسطی ایشیا کے لیے ایک سمندری گیٹ وے کے طور پر ایک اسٹریٹجک جغرافیائی حیثیت حاصل ہے جو اسے اے ڈی پورٹس گروپ کے اس وسیع تر وژن میں ایک کلیدی جزو بناتی ہے جس کا مقصد چین سے یورپ تک پھیلی ہوئی مربوط تجارتی راہداری کی ترقی ہے۔ گروپ اس راہداری کے ساتھ منسلک اہم منڈیوںجیسے قازقستان، ازبکستان اور جارجیا میں پہلے ہی اسٹریٹجک رسائی حاصل کر چکا ہے۔2022ء میں اے ڈی پورٹس گروپ کاھیل ٹرمینلز کے ساتھ شراکت داری کے تحت کراچی پورٹ کے ایسٹ وہارف پر کنٹینر ٹرمینلز (برتھ 6 تا 10) کی ترقی اور آپریشن کے لیے تاریخی 50 سالہ رعایت کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہوا۔ اس کے بعد 2023 ء میں جنرل اور بلک کارگو کے لیے برتھ 11 تا 17 کی ترقی اور انتظام کے لیے دوسری 50 سالہ رعایت پر دستخط کیے گئے۔ اپنے آپریٹنگ ادارے کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ (KGTL) کے ذریعے گروپ نے عالمی معیار کے آپریشنل سسٹمز، جدید آلات اور بین الاقوامی بہترین طریقہ کار متعارف کرائے جس کے نتیجے میں ٹرمینل کی پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا، جہازوں کی بندرگاہ پر قیام کا وقت کم ہوا اور کارگو تھرو پٹ میں خاطر خواہ بہتری آئی۔ یہ بہتریاں کراچی پورٹ کو ایک اہم لاجسٹکس حب کے طور پر نئی بلندیوں پر لے گئی ہیں جس سے پاکستان کے برآمدی انفراسٹرکچر کی مضبوطی اور مسابقت میں اضافہ ہوا ہے اور یہ پیش رفت ملک کے اقتصادی تنوع کے ایجنڈے میں بھی مؤثر طور پر معاون ثابت ہو رہی ہے۔ اسی دوران اے ڈی پورٹس گروپ نے پاکستان میں اپنے مربوط لاجسٹکس اور ڈیجیٹل تجارتی نظام کو وسعت دینے کے لیے کئی اعلیٰ سطحی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جن میں پاکستان بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) جس کا مقصد کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کے قریب وقف شدہ صنعتی زون کے قیام کے امکانات کا جائزہ لینا ہے، پاکستان سنگل ونڈو کے ساتھ ایک اسٹریٹجک معاہدہ جس کے تحت ایک متحدہ ڈیجیٹل تجارتی پلیٹ فارم کی مشترکہ تیاری شامل ہے تاکہ کسٹمز اور تجارتی طریقہ کار کو سہل اور مؤثر بنایا جا سکے، بحریہ فاؤنڈیشن کے ساتھ اشتراک جس کا مقصد ڈریجنگ، ویسل پولنگ اور میرین سروسز کو بہتر بنانا ہے، نوٹم لاجسٹکس جو اے ڈی پورٹس گروپ کا ذیلی ادارہ ہے، کی جانب سے کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ (KGTL) کے ساتھ شراکت میں ایک ملٹی ماڈل لاجسٹکس کاریڈور کے قیام کی پہل شامل ہیں جو پاکستان کو وسطی ایشیا سے مربوط کرے گا۔ یہ نظام فضائی، سمندری اور زمینی ٹرانسپورٹ کے ساتھ ساتھ ویئر ہاؤسنگ، تقسیم کاری اور کولڈ چین انفراسٹرکچر پر مشتمل ہوگا۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

 گوگل کی مقامی موجودگی اسے پاکستان کے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے قریب لائے گی:نائب وزیر اعطم

اسلام آباد : نائب وزیر اعطم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان کی پہلی گوگل کروم بک اسمبلی لائن کا افتتاح کر دیا۔ریڈیو پاکستان کے مطابق نائب وزیر اعظم نے اسلام آباد میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسے پاکستان کے ڈیجیٹل سفر کا ایک اہم موقع قرار دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ گوگل کروم بک کی مقامی سطح پر تیاری سے ڈیجیٹل ٹولز تک سستی رسائی دستیاب ہونے کے علاوہ خاص طور پر تعلیم کے شعبے میں استفادہ کیا جا سکے گا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ تعلیم کے علاوہ یہ اقدام بڑی اقتصادی اہمیت کا حامل ہے اور یہ روزگار کی فراہمی، سپلائی چین کی ترقی اور مستقبل میں ٹیکنالوجی کی برآمدات کیلیے ایک صنعتی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔نائب وزیر اعظم نے مزید کہا کہ گوگل کا پاکستان میں مقامی دفتر کھولنے کا فیصلہ صرف علامتی نہیں ہے. یہ قومی فخر اور ہمارے ملک کی ڈیجیٹل صلاحیت کی طاقتور توثیق کا لمحہ ہے. یہ ایک اسٹرٹیجک سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے .جس کے ڈیجیٹل معیشت، اختراعی ایکو سسٹم اور عالمی سرمایہ کاروں کے اعتماد کیلیے دور رس اثرات ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گوگل کی مقامی موجودگی اسے پاکستان کے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے قریب لائے گی. جس سے براہ راست تعاون، صلاحیت کی تعمیر اور عالمی پلیٹ فارمز تک زیادہ رسائی ممکن ہوگی۔اایک سٹرٹیجک ایم او یو کے تحت، پاکستان اور گوگل دونوں ملک بھر میں ایک لاکھ ڈویلپرز کو مہارت کی تربیت فراہم کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔ ہم مل کر عوامی تحفظ کیلیے مقامی ال پاورڈ سلوشنز جیسے اینڈرائیڈ سروسز کو بھی آگے بڑھائیں گے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت ایک ایسا ماحول بنانے کیلیے پرعزم ہے. جہاں عالمی ٹیکنالوجی رہنما سرمایہ کاری، تعاون اور پائیدار مقامی موجودگی قائم کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ قائم کیا جائے جس کے ماتحت تمام مسلح افواج ہوں، اشتر اوصاف
  • اسلام آباد کانفرنس میں بنگلہ دیشی مشیر کا عوام کو ترقی کا محور بنانے کا مطالبہ
  • کیمرون میں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج، سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 48 ہلاک
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  •  گوگل کی مقامی موجودگی اسے پاکستان کے اسٹارٹ اپس اور کاروباری افراد کے قریب لائے گی:نائب وزیر اعطم
  • ٹرانسپورٹ اور لاجسٹکس میں باہمی تعاون بڑھانے کیلئے پاکستان اور سعودی عرب کی پیش رفت
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • سرکاری افسروں کی ترقی کے لیے لازمی مڈکیرئیر مینجمنٹ کورس کے شرکا کی فہرست تبدیل ؛7 افسروں کے نام واپس 54 نئے افسروں کی منظوری
  • لاہور، فیصل آباد کے ہسپتالوں میں سکھ یاتریوں کیلئے خصوصی وارڈز قائم کرنے کا فیصلہ