مرسڈیزگاڑیوں کی ورکشاپ میں آگ لگ گئی، 15 سے زائد گاڑیاں جل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں گاڑیوں کو خوفناک آگ میں جلتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، ایک شخص ویڈیو بناتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ فائر بریگیڈکو فون کرو!
تفصیلات کےمطابق وائرل ہونے والی ویڈیو اسلام جی 13 سیکٹر کی ہے جہاں گاڑیوں کی ورکشاپ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے گاڑیوں سمیت پوری ورکشاپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرسڈیزگاڑیاں جل رہی ہیں جبکہ کچھ جل کر تباہ ہوچکی ہیں، ورکشاپ کے باہر کھڑا ایک شخص ویڈیو بناتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ کوئی فائر بریگیڈ کو فون کریں! خوفناک آگ میں 15 سے زائد لگژری گاڑیاں جل گئیں، بھڑکتی آگ کے ساتھ ساتھ کالے دھواں بھی بلند ہورہا جو اردگرد پھیل چکا ہے،
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
ورکشاپ انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے آگ بجائے کا کوئی نظام نہیں، آگ بجھانے والا سلنڈربھی موجود نہیں، تاحال آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔