این ڈی ایم اے نے شدید بارشوں کا الرٹ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
فائل فوٹو۔
ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کے بعد این ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں5 تا 8 اگست تک شدید بارشوں سے ممکنہ سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری کیا ہے۔
اس سلسلے میں این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے آئندہ ہفتے کیلئے ممکنہ موسمی صورتحال پر رپورٹ جاری کر دی۔
این ڈی ایم اے کے اعلامیہ کے مطابق دریائے چناب اور دریائے جہلم میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ جبکہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ تیز ہونے کا امکان ہے۔
الرٹ میں کہا گیا ہے کہ سوات اور پنجکوڑہ کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے، جبکہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گڈو بیراج میں درمیانے درجے کا بہاؤ متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ممکنہ بارشوں سے ہنزہ، گھانچے اور شگر میں اچانک سیلابی صورتحال اور ندی نالوں میں طغیانی متوقع ہے۔
اعلامیہ کے مطابق مون سون بارشوں کے نتیجے میں تربیلا ڈیم 94 فیصد، منگلا ڈیم 61 فیصد بھر چکے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے مقامی حکام کو ہدایت کی کہ شہری علاقوں خصوصاً شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں نکاسی آب کیلئے ڈی واٹرنگ پمپس تیار رکھے جائیں۔
تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات کے حوالے سے بروقت آگاہی فراہم کر رہے ہیں، تمام متعلقہ اداروں کو ممکنہ خطرات سے نمٹنے کیلئے پیشگی اقدامات کی ہدایت بھی کی۔
این ڈی ایم اے نے ممکنہ سیلابی صورتحال کے حوالے سے حساس علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کو بھی کہا۔
تیز بہاؤ کی صورت میں ندی نالوں، پلوں اور پانی میں ڈوبی سڑکوں سے گزرنے سے گریز کیا جائے، جبکہ مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے نشیبی علاقوں سے فوری نکاسی آب کیلئے ضروری مشینری تیار رکھیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے نے
پڑھیں:
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم
آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار، 72 گھنٹے اہم ajk parliament house WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز
مظفرآباد(آئی پی ایس) آزاد کشمیر کی سیاست میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے، وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف مجوزہ تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق اتحادی حکومت کے صرف چار وزراء نے استعفیٰ دیا جبکہ تین وزراء نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا ہے تاہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وزراء اب تک حکومت سے عملاً الگ نہیں ہو سکے۔
پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے عددّی اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کا اعلان کر چکی ہے، اس کے باوجود نہ تو تحریکِ عدم اعتماد اسمبلی میں پیش ہوئی ہے اور نہ ہی نئے قائدِ ایوان کے نام پر اتفاق ہو سکا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم انوارالحق نے ممکنہ تحریک کا سامنا کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے چار ہفتے قبل ان ہاؤس تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔
سیاسی جوڑ توڑ میں اب تک یہ سوال برقرار ہے کہ نیا قائدِ ایوان کون ہوگا؟ امیدواروں میں چوہدری یاسین، لطیف اکبر، فیصل راٹھور اور سردار یعقوب کے نام زیرِ غور ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق آئندہ 72 گھنٹے انتہائی اہم ہیں کیونکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مشاورت اور اتحادی فارمولے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے جبکہ اگلے چند روز میں آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ صدرِ مملکت آصف علی زرداری تین روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے اسلام آباد: پارلیمنٹ لاجز کا 13 برس سے زیر التواء نیا بلاک تکمیل کے قریب پاکستان اور رومانیہ کا بحری تعاون بڑھانے پر اتفاق اسلام آباد؛ سپریم کورٹ کی بیسمنٹ کینٹین میں سلنڈر دھماکا اسلام آباد ہائیکورٹ کا سلمان اکرم راجہ کی بانی سے آج ہی ملاقات کرانے کا حکم ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی درخواستCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم