5 اگست 2019ء کو مودی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے چھ سال مکمل ہونے پر نیشنل کانفرنس کی جانب سے ضلع شوپیان میں ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ یہ ریلی ایم ایل اے زینہ پورہ شوکت حسین گنائی کی قیادت میں سرکٹ ہاؤس شوپیان سے چوگام تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی کے دوران مظاہرین نے "دفعہ 370 واپس کرو" اور "35 اے بحال کرو" کے نعرے بلند کئے۔ ریلی میں 50 سے زائد نیشنل کانفرنس کے کارکنان اور مقامی لوگ شامل تھے۔ اس موقع پر ایم ایل اے شوکت حسین گنائی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے دفعہ 370 اور ریاستی درجہ غیر جمہوری اور غیر آئینی طریقے سے چھینا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام نے نہ کبھی اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور نہ کرے گی، ہمارا احتجاج اس بات کا اظہار ہے کہ ہم آج بھی اپنے حقوق کی بحالی کے لئے پُرعزم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکز کے اس فیصلے نے جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا، جو عوام کے جذبات کے منافی ہے۔ یاد رہے کہ 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ اس فیصلے کے بعد وادی میں کرفیو، ہڑتالیں اور موبائل سروسز پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: احتجاجی ریلی دفعہ 370 اور

پڑھیں:

بلوچستان بھر میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے، لورالائی اور بارکھان میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کوئٹہ، لورالائی، بارکھان اور چمن سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں اور جلسے منعقد کیے گئے، جن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج: علی امین گنڈاپور ریلی سے خطاب کیے بغیر واپس روانہ، کارکنوں کا اڈیالہ جانے پر اصرار

لورالائی میں احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں لورالائی ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اسپتال میں آکسیجن کی سہولت نہ ہونے پر ایک پولیس افسر کو نجی اسپتال بھیج دیا گیا۔ جلسے میں انسپکٹر ہمایوں ناصر معمولی زخمی ہوئے جبکہ سی آئی اے انچارج انور جلال زئی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔

بارکھان کے علاقے رکنی میں انتظامیہ کی جانب سے ریلی کی اجازت نہ ملنے پر کارکنوں نے ایڈووکیٹ احسن ایاز کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان، پنجاب شاہراہ کو بند کردیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

چمن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ریلی نکالی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی۔ ریلی کے دوران شہر کی مختلف شاہراہوں پر مارچ اور نعرے بازی کی گئی۔ اسی دوران لیویز فورس نے چمن میں پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے، اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر داد محمد اچکزئی کو گرفتار کر لیا گیا۔

کوئٹہ میں پی ٹی آئی ویمن ونگ بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا، جہاں خواتین کارکنان نے بھرپور نعرے بازی کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹے میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، اسد قیصر نے بڑا دعویٰ کردیا

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی صوفیہ کاکڑ نے کہاکہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی بے گناہ قید کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں، ضروری ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان ریلیاں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی احتجاج عمران خان رہائی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان بھر میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے، لورالائی اور بارکھان میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں
  • 5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کیلئے سیاہ دن ہے، محبوبہ مفتی
  • یوم استحصال کشمیر، لندن میں کشمیری کمیونٹی کی احتجاجی ریلی ،انڈین ہائی کمیشن کیسامنے بھرپور مظاہرہ
  • دفعہ 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر جموں میں بھی یوم سیاہ منایا گیا
  • نیشنل کانفرنس کے زیر اہتمام کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاج
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے. آصف زرداری
  • دفعہ 370کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنا اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، حریت رہنما
  • وادی کشمیر سے دفعہ 370 کی تنسیخ کے چھ سال مکمل، عوام میں اضطراب
  • دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بی جے پی کی پالیسی سے جموں و کشمیر کی صورتحال بدتر ہو گئی، محبوبہ مفتی