ٹیکس وصولی میں اضافہ اطمینان بخش، ایف بی آر اہداف تبدیل نہیں ہونگے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کے حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔ اپنی زیرصدارت سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں ملکی ترقی و معیشت میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ اجلاس کو سمیڈا میں اصلاحات اور سمیڈا کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر 3 کروڑ روپے سالانہ تک کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو مائیکرو انٹرپرائزز کا درجہ دے کر سمیڈا کے دائرہ کار میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ویمن انٹر پرینیورشپ پالیسی کا مسودہ تیار ہے جسے جلد وفاقی کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ جبکہ سمیڈا خواتین کے لئے خصوصی ڈیجیٹل پورٹل کا اجرا جلد کیا جا رہا ہے۔ سمیڈا وفاقی ادارہ شماریات کی مدد سے معیشت کے 20 شعبوں کا سروے کرا رہا ہے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسانوں کیلئے کم لاگت قرضوں کے حصول میں آسانی پیدا کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کو کم لاگت قرض کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ زرعی پیداوار میں اضافے کیلئے کم رقبے والے کسان کو عزت اور تکریم دینی ہوگی۔ وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ چھوٹے کسانوں کو کم لاگت قرض کے حصول میں بیش بہا مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک کی بہتری کیلئے اصلاحات کا نفاذ تیز کرنے اور چھوٹے پیمانے کے کسانوں کو آسان شرائط پر کم لاگت قرض کی فراہمی کیلئے نجی بنکوں کی حوصلہ افزائی کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ زرعی ترقیاتی بنک اور کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات پر ہر تین ہفتے بعد اجلاس کی صدارت خود کریں گے۔ دوسری جانب شہباز شریف نے ایف بی آر میں اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کی ٹیکس وصولی اوراصلاحاتی اہداف میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی نظام سے عوامی آگاہی کے لیے دونوں ادارے وزارت اطلاعات و نشریات کے تعاون سے اپنی استعداد کار کو بڑھائیں۔ وفاقی حکومت اور میں بذات خود حکام کی طرف سے لیے گئے اصلاحاتی اقدامات کی مکمل حمایت اور تحفظ کروں گا۔ آئندہ مالی سال میں پہلے سے عائد کردہ ٹیکسز کا موثر اور عمدہ نفاذ ٹیکس کلیکشن کو مزید بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ ایف بی آر کے آئندہ مالی سال کے ٹیکس وصولی اور دیگر اصلاحاتی اہداف کے منظور شدہ مقررہ وقت میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اصلاحات کی راہ میں سرخ فیتے اور ادارہ جاتی رکاوٹیں ختم کر کے اصلاحات کے مستقل نفاذ کو یقینی بنائیں۔ کسٹم کلیئرنس میں انقلابی اصلاحات کی ملک بھر میں یکساں اور موثر نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ کسٹم کلیئرنس کے اصلاحاتی ایجنڈا میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے ادارہ جاتی کارروائیوں میں درکار وقت کو کم سے کم کیا جائے۔ ایف بی آر اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس کلیکشن کے ثمرات کو آئندہ مالی سال میں برقرار رکھنے کے لیے وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی اور مربوط حکمت عملی سے کام کریں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ان کی خصوصی ہدایت پر انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے فارم کو آن لائن اور اردو میں مرتب کر دیا گیا ہے۔ انکم ٹیکس گوشواروں کے آن لائن فارم کو آسان فہم کرنے اور اردو زبان میں لاگو کرنے سے تقریباً 84 فیصد فائلرز مستفید ہوں گے۔ ایف بی آر نے نئی مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا ہے اور آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔ ملک بھر میں کسٹم کلیئرنس کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز کا قیام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیئرنس میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے پالیسی فریم ورک، حکمت عملی میں تبدیلی اور مختلف شعبوں میں اقدامات مقررکردہ ٹارگٹ کے مطابق جا ری ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کسٹم کلیئرنس اصلاحات کے ٹیکس وصولی کسانوں کو ایف بی ا ر مالی سال کم لاگت کے لیے
پڑھیں:
فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کیساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو امن منصوبے کے تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان دنوں برطانیہ کے سرکاری دورہ پر ہیں، انہوں نے آج برطانوی وزیراعطم کیئر اسٹارمر کے ساتھ بکنگھم شائر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا دورہ بہت شاندار ہو رہا ہے، امریکا اور برطانیہ کے درمیان دنیا کے دوسرے ممالک سے زیادہ مضبوط تعلق ہے۔ برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ دفاعی، تجارتی، سائنسی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ دونوں ممالک عالمی سکیورٹی اور امن کے لیے متحد ہیں۔ کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی حمایت بڑھانے کے لیے صدر ٹرمپ سے تبادلہ خیال کیا، ان سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات ہوئی۔ غزہ میں جاری جنگ فوری ختم اور قیدیوں کی رہائی ہونی چاہیئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹیکنالوجی معاہدہ امریکا اور برطانیہ کو عظیم ٹیکنالوجی انقلاب کی طرف لے جائے گا، برطانوی وزیراعظم سخت مذاکرات کار ہیں، برطانیہ کی دفاعی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن نے مجھے مایوس کیا ہے، دیکھیں گے کہ یوکرین مذاکرات میں آگے کیا ہوتا ہے۔ میرا خیال تھا کہ روس یوکرین تنازع کا حل آسان ہے، لیکن یہ پیچیدہ ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ کا تنازع پیچیدہ تھا، لیکن یہ حل ہو جائے گا، میں چاہتا ہوں کہ غزہ سے قیدی فوری رہا ہو جائیں۔ وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے اسرائیل فلسطین تنازع پر بھی بات ہوئی ہے، ہم امن اور ایک روڈ میپ کی ضرورت پر متفق ہیں۔