پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیورو کریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی، خواجہ آصف کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ملک کی بیوروکریسی کے بارے میں بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ ’آدھی سے زیادہ یہ بیوروکریسی شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے، یہ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں، مگر مچھ اربوں روپے کھا کر آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اپنی پوسٹ میں خواجہ محمد آصف نے الزام عائد کیا کہ ’بزدار کا قریب ترین بیوروکریٹ بیٹیوں کی شادی پر 4 ارب روپے صرف سلامی وصول کر چکا، وہ بیوروکریٹ آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ سیاست دان تو بیوروکریسی کا بچا کھچا کھاتے اور چولیں مارتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سیاست دانوں کے پاس پلاٹ ہے نہ غیر ملکی شہریت، انہیں الیکشن لڑنا ہوتا ہے، پاک سر زمین کو یہ بیوروکریسی پلید کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ جون 2025 میں وفاقی کابینہ کے اہم رکن (وزیر دفاع) خواجہ آصف نے ملک میں رائج ’ہائبرڈ نظام‘ کے لیے تعریفی کلمات کہے تھے۔
یہ اصطلاح اُس غیر رسمی طاقت کی تقسیم کے بندوبست کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے، جس کے تحت ملک کی فوج موجودہ سول حکومت پر خاصا اثر رکھتی ہے، اور ریاست کے امور چلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پیغام میں وزیر دفاع نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دوپہر کے کھانے پر ہونے والی ملاقات کو ’ہائبرڈ ماڈل آف گورننس‘ کی کامیابی قرار دیا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: وزیر دفاع
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ نیٹو طرز پرہے، عرب ممالک شریک ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے حالیہ تاریخی دفاعی معاہدے پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ نیٹو طرز پر ایک دفاعی چھتری فراہم کرتا ہے، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ کیا گیا تو دوسرا ملک اس کے دفاع میں شریک ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں بلکہ خطے میں امن، استحکام اور مشترکہ دفاع کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاہدے کے دروازے کھلے ہیں اور مستقبل میں دیگر عرب ممالک بھی اس میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام جارحانہ پالیسی کا حصہ نہیں بلکہ خطے میں استحکام اور توازن کی علامت ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان فوجی تعاون کئی دہائیوں سے جاری ہے، پاکستانی افواج سعودی فوجیوں کی تربیت میں مسلسل کردار ادا کر رہی ہیں اور یہ معاہدہ اسی تعلق کو باضابطہ شکل دینے کا عمل ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ سعودی عرب میں موجود مقدس مقامات کا تحفظ پاکستان کے لیے ایک مقدس ذمہ داری ہے، جس پر کوئی سمجھوتا ممکن نہیں۔
ایٹمی پروگرام سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی صلاحیتیں دفاعی دائرہ کار میں شامل ہیں لیکن ان کے استعمال میں ہمیشہ احتیاط اور ذمہ داری کو مقدم رکھا جاتا ہے۔
افغانستان کی جانب سے دہشت گرد حملوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کابل حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پاکستان روزانہ اپنے شہریوں اور جوانوں کے جنازے اٹھا رہا ہے لیکن افغانستان اس مسئلے پر بالکل غیر مخلص رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پاک سعودی معاہدہ خطے کی اسٹریٹیجک صورتِ حال میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، جس نے نہ صرف بھارت کو تشویش میں ڈال دیا ہے بلکہ خطے کی دیگر طاقتوں کو بھی اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی پر مجبور کردیا ہے۔