آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہندو مذہب یہ بھی سکھاتا ہے کہ مختلف عقائد کے راستے ایک منزل کیطرف لے جاتے ہیں اور اسلئے کسی کو بھی زبردستی دوسروں کے راستوں کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ آج کی تنازعات میں گھری دنیا کو "ہندومت" کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو تنوع کو قبول کرنے اور ان کا نظم کرنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔ انہوں نے ناگپور میں "دھرم جاگرن نیاس" کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کو آج اس دھرم کی ضرورت ہے، دنیا اپنے تنوع کو سنبھالتے ہوئے زندگی گزارنا نہیں جانتی اور اس لئے بہت سے تنازعات چل رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ بھارتیوں کے لئے دھرم سچائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مذہب تمام تنوع کو یکجہتی اور قبولیت کا درس دیتا ہے، ہم تمام تنوع کو قبول کرتے ہیں، ہم مختلف نہیں ہیں کیونکہ ہم متنوع ہیں، یہی مذہب ہمیں سکھاتا ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ یہ ایک عالمگیر مذہب ہے، ہندو مذہب فطرت کا مذہب، ایک عالمگیر عقیدہ، انسانیت کا مذہب ہے اور ہر دل کو اس مذہب سے بیدار ہونا چاہیئے۔

موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ مذہب کا فرض نہ صرف خدا کی طرف ہے بلکہ سماج کے لئے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تاریخ بتاتی ہے کہ "دھرم" کے لئے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔ انہوں نے اس موقع پر متنازعہ فلم "چھوا" کا ذکر بھی کیا۔ فلم "چھوا" مراٹھا بادشاہ شیواجی کی زندگی پر مبنی ہے جسے مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے 1689ء میں قتل کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آخری سچائی یہ ہے کہ اگرچہ ہم عام زندگی میں مختلف نظر آتے ہیں، ہم سب ایک ہیں۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندو مذہب یہ بھی سکھاتا ہے کہ مختلف عقائد کے راستے ایک منزل کی طرف لے جاتے ہیں اور اس لئے کسی کو بھی زبردستی دوسروں کے راستوں کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے تنوع کو

پڑھیں:

انفلوئنسرز سال 2050 میں کیسے دکھائی دیں گے؟

ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔

اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔

یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔

ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔

جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔

مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔

اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔

کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔

ایک نئی سائنسی تحقیق نے پیش گوئی کی ہے کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز اگلے 25 سالوں میں یعنی 2050 تک ایک سنگین تبدیلی سے گزر کر کچھ اور ہی طرح کے دِکھیں گے۔

اگرچہ سوشل میڈیا کا خیال 25 سال پہلے ایک اجنبی تصور تھا لیکن یہ جدید معاشرے کی ایک غالب خصوصیت بن گیا ہے جہاں بہت سی مشہور شخصیات بھی اسی کا سہارا لیتی ہیں۔

یہاں تک کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی دکھایا ہے کہ چند ہٹ ویڈیوز کی بنیاد پر ان کی کمائی کتنی بڑھ سکتی ہے، پھر بھی رجحانات جو فی الحال سوشل میڈیا پر حاوی ہیں ایک ایسی بصری تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں جس کی بہت سے لوگوں کو توقع نہیں ہوگی۔

ایک نیا سائنسی مطالعہ جس نے ‘Ava’ نام کی مستقبل کی ایک انفلوئنسر ماڈل تخلیق کی ہے۔

جیسا کہ آپ ٹائٹل تصویر میں دیکھ سکتے ہیں کہ اس ماڈل کی پیٹھ اور گردن فون یا لیپ ٹاپ پر جھکے رہنے سے نمایاں طور پر جُھک گئی ہے۔ ایل ای ڈی کے زیادہ نمائش کی وجہ سے دھندلی جلد اور نمایاں سیاہ حلقے بھی ظاہر ہیں جبکہ بار بار چہرے کے فِلرز کی وجہ سے ٹھوڑی مع جبڑا نوکیلا ہے۔

مختلف بالوں کی مصنوعات استعمال کرنے کے نتیجے میں 2050 کی انفلوئنسر ماڈل کے بالوں کے گرنے اور یہاں تک کچھ گنجے حصے بھی نمایاں ہیں۔

اس تشویشناک پیشین گوئی کے پیچھے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں Ava مستقبل کی سوشل میڈیا اسٹار ہے وہیں وہ آج کیلئے وارننگ بھی ہے۔ وہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ خوبصورتی کا جنون اور مسلسل کانٹینٹ کریئٹر کسی شخص کے ساتھ کیا کرسکتا ہے۔

طبی تحقیق کے مطابق Ava کی یہ ظاہری شکل موجودہ انفلوئنسرز کی عادات کا مجموعہ ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • بدلتی دنیا میں ہم کہاں ہیں؟
  • بجٹ خسارے کی کہانی
  • انفلوئنسرز سال 2050 میں کیسے دکھائی دیں گے؟
  • کراچی کی تقسیم جائز ہے توسندھ کی غلط کیسے؟ پنجاب میں صوبہ بن سکتاہے توسندھ میں کیوں نہیں؟ خالد مقبول
  • بلوچستان کے نوجوانوں کو فوجی آپریشن نہیں تعلیم کی ضرورت: حافظ نعیم
  • آپریشن نہیں بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم کی ضرورت ہے‘ حافظ نعیم الرحمن
  • جامعہ کراچی میں سالانہ یوم مصطفیٰ (ص) کا انعقاد، اساتذہ سمیت طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد میں شرکت
  • گولڈ بلین کیا ہے اور اسکی حکمرانی کو کیا خطرہ درپیش ہے؟
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت