ہندومت جانتا ہے کہ تنوع کو کیسے سنبھالنا ہے اور دنیا کو اسکی ضرورت ہے، موہن بھاگوت
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ ہندو مذہب یہ بھی سکھاتا ہے کہ مختلف عقائد کے راستے ایک منزل کیطرف لے جاتے ہیں اور اسلئے کسی کو بھی زبردستی دوسروں کے راستوں کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے کہا کہ آج کی تنازعات میں گھری دنیا کو "ہندومت" کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک عالمگیر مذہب ہے جو تنوع کو قبول کرنے اور ان کا نظم کرنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔ انہوں نے ناگپور میں "دھرم جاگرن نیاس" کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کو آج اس دھرم کی ضرورت ہے، دنیا اپنے تنوع کو سنبھالتے ہوئے زندگی گزارنا نہیں جانتی اور اس لئے بہت سے تنازعات چل رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ بھارتیوں کے لئے دھرم سچائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مذہب تمام تنوع کو یکجہتی اور قبولیت کا درس دیتا ہے، ہم تمام تنوع کو قبول کرتے ہیں، ہم مختلف نہیں ہیں کیونکہ ہم متنوع ہیں، یہی مذہب ہمیں سکھاتا ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ یہ ایک عالمگیر مذہب ہے، ہندو مذہب فطرت کا مذہب، ایک عالمگیر عقیدہ، انسانیت کا مذہب ہے اور ہر دل کو اس مذہب سے بیدار ہونا چاہیئے۔
موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ مذہب کا فرض نہ صرف خدا کی طرف ہے بلکہ سماج کے لئے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تاریخ بتاتی ہے کہ "دھرم" کے لئے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔ انہوں نے اس موقع پر متنازعہ فلم "چھوا" کا ذکر بھی کیا۔ فلم "چھوا" مراٹھا بادشاہ شیواجی کی زندگی پر مبنی ہے جسے مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے 1689ء میں قتل کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی آخری سچائی یہ ہے کہ اگرچہ ہم عام زندگی میں مختلف نظر آتے ہیں، ہم سب ایک ہیں۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندو مذہب یہ بھی سکھاتا ہے کہ مختلف عقائد کے راستے ایک منزل کی طرف لے جاتے ہیں اور اس لئے کسی کو بھی زبردستی دوسروں کے راستوں کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آر ایس ایس کے سربراہ نے کہا کہ انہوں نے تنوع کو
پڑھیں:
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے،حافظ نعیم الرحمان
کراچی:(نیوز ڈیسک )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سندھ کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ اہے کہ شہر میں قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے نصب کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کی طرح 27 ویں آئینی ترمیم بھی ہر گز قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم سمیت آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد متزلزل کر دیا ہے، 26 ویں ترمیم کو صرف جماعت اسلامی نے کلیتاً مسترد کیا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسی ترامیم آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ کھلواڑ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے، یہ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی ہتھکنڈوں کا ذریعہ بن چکا ہے، اگر اس کا شفاف آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز کو اگر غزہ بھیجا گیا اور وہ حماس کے سامنے کھڑی ہو جائیں تو یہ کسی طور دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔
‘مہنگائی میں دو فیصد اضافہ ہوگیا ہے’
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں پونے 2 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، بیورو کریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے، بڑے جاگیردار شوگر اور فلور ملز پر قابض ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں اب چہروں کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے، 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان لاہور میں ”بدل دو نظام“کے عنوان سے عظیم الشان ” اجتماعِ عام“ منعقد کیا جائے گا۔ اجتماع عام میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کی تبدیلی کا عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔
‘کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کے حادثات بڑھ گئے ہیں’
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کی وجہ سے حادثات بڑھ گئے ہیں اور بعض عناصر ان حادثات کو لسانی رنگ دے کر شہر میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر اب عوام باشعور ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لسانیت نہیں افراد کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل کراچی نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو قومی و بلدیاتی انتخابات میں مسترد کردیا تھا، کراچی میں تباہی و بربادی کی ذمہ دار وہی قوتیں ہیں جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں دوبارہ مسلط کیا۔
انہوں نے کہا کہ لسانیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں، کراچی 40 سال لسانی سیاست کا خمیازہ بھگت چکا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد ویک جہتی پیدا ہو۔
‘حکومت سندھ کی کرپشن کے باعث منصوبے رکے ہوئے ہیں’
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکومت سندھ کی نااہلی اور کرپشن کے باعث ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں، شہر کی بڑی بڑی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، دھول مٹی اُڑ رہی ہے، سیوریج اور پانی کی لائنیں تباہ ہوچکی ہیں، جو منصوبے 2سال میں مکمل ہونے تھے وہ 8 سے 10 سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدانتظامی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے، بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حکومت سندھ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی ای چالان کے خلاف ہے حالانکہ ہم چالان کے نہیں بلکہ غلط طریقہ کار، ناقص نظام اور کرپشن زدہ منصوبوں کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوچکے ہیں، کتنے واقعات کے مجرموں کو قانو ن کی گرفت میں لایا گیا، سیف سٹی پروجیکٹ گزشتہ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے تو کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے لگا دیے گئے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں، شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، متبادل راستے موجود نہیں لیکن حکومت سندھ شہریوں پر بھاری چالان لگا رہی ہے جو چالان ملک کے دیگر حصوں میں 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5000 روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے، حماس ایک جائز فورس ہے جس نے پوری اُمت کا سر فخر سے بلند کیا اور پاکستان میں اس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔