کل ہمارے قافلے تفتان کیلئے روانہ ہونگے، کوئٹہ کے زائرین
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا کہ زیارات پر مذہبی رسومات ادا کرنا ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے۔ ہمارے راستے کیوں بند کئے جا رہے ہیں، زیارات پر جانا ہمارا قانونی حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت المسلمین، شیعہ علماء کونسل، بلوچستان شیعہ کانفرنس اور علمدار بس ایسوسیشن نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے زائرین کے زمینی سفر پر پابندی کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کوئٹہ سے قافلے تفتان بارڈر کی طرف روانہ ہوں گے۔ ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری و دیگر نے کہا کہ زائرین کا بلوچستان کے راستے سے ایران جانے کا سلسلہ کافی سالوں سے جاری تھا۔ پاکستانی اور ایرانی حکام میں طے پایا تھا کہ ایران کے لئے امیگریشن 24 گھنٹے کھلی رہے گی۔ اس فیصلے کے دس دن بعد وفاقی حکومت کی جانب سے زائرین کے زمینی سفر پر پابندی عائد کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں زائرین نے ایرانی ویزے لگوائے ہیں، سفری اخراجات دے چکے ہیں۔ 2 دن تک زائرین اگر ایران نہ پہنچ سکے تو ان کے اربوں روپے ضائع ہوجائیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ زیارات پر مذہبی رسومات ادا کرنا ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے۔ ہمارے راستے کیوں بند کئے جا رہے ہیں، زیارات پر جانا ہمارا قانونی حق ہے۔ ہوائی سفر کافی مہنگا پڑتا ہے، صرف پرواز کا کرایہ 2 لاکھ روپے ہے۔ 60 ہزار افراد نے ویزے لگوائے لیے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کل ہم اپنے طور پر قافلے روانہ کریں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زیارات پر
پڑھیں:
بلوچ کا قتل ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے، مولانا ہدایت الرحمان
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنماء مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کئے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں۔ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر و رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ قتل چاہے بلوچ کا ہو یا پنجابی کا قابل مذمت ہے۔ ہماری لانگ مارچ پاکستان میں نفرت پھیلانے والوں کے لئے پیغام تھا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن ایک ہی ہے، جسے پہچاننے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان نہ ہوتا تو ڈیپ سی (گہرا سمندر) نہ ہوتا، ناں ہی سی پیک ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نفرت اور غصہ حقوق نہ دینے کی وجہ سے ہے۔ گوادر پورٹ چلا رہے ہیں، لیکن گوادر میں لوگوں کے پاس بجلی نہیں ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کئے ہمارے مطالبات مانے گئے ہیں۔ چھ ماہ نگرانی کرکے دیکھیں گے کہ ہمارے مطالبات پر کہاں تک عملدرآمد ہوتا ہے۔ ہمارے مسائل حل نہیں ہوئے تو ہم دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔ ہمارے معدنیات پر ہمارا حق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔