زیارت امام حسینؑ عبادت ہے، ہمارا احتجاج سیاسی نہیں، ریمدان بارڈر کیلئے ضرور روانہ ہوں گے، علامہ راجہ ناصر عباس
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پنے ویڈیو پیغام میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو زائرین کو زمینی سفر کے متبادل ذرائع کی پیشکش کرتی لیکن انہوں نے اس سنگین مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی، زائرین اور سالاروں کو اربوں روپئے داؤ پر لگادیئے گئے، ہمارا یہ مارچ فقط عشق امام حسینؑ کا مظہر ہے جس کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ کراچی سے ریمدان بارڈر زائرین اربعین حسینی مارچ کی قیادت کیلئے کراچی پہنچنے پر چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ زیارت امام حسین علیہ السلام عین عبادت ہے، ہمارا احتجاج سیاسی نہیں، زائرین امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ ریمدان بارڈر کیلئے ضرور روانہ ہوں گے، اگر زائرین کے مسائل حل کرنے کیلئے کوئی ہم سے بات کرنا چاہتا ہے تو ضرور بات کریں گے، زیارت امام حسین علیہ السلام پر لگائی جانے والی پابندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے شہریوں کو سفری سہولیات کی فراہمی کسی بھی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے، افسوس ہماری ریاست اپنے ٹیکس پیئر شہریوں سے یہ بنیادی حق بھی چھین رہی ہے، امام حسین علیہ السلام کی زیارات سے ہم کسی صورت دستبردار نہیں ہوسکتے، حکومت اگر سنجیدہ ہوتی تو زائرین کو زمینی سفر کے متبادل ذرائع کی پیشکش کرتی لیکن انہوں نے اس سنگین مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی، زائرین اور سالاروں کو اربوں روپئے داؤ پر لگادیئے گئے، ہمارا یہ مارچ فقط عشق امام حسینؑ کا مظہر ہے جس کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علیہ السلام
پڑھیں:
پاکستان میں کسی بھی مسلح جتھوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، ترجمان پاک فوج
راولپنڈی(نیوز ڈیسک) ترجمان پاک فوج احمد شریف چوہدری نے جرمن جریدے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے40 سال تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے منظم اقدامات کئے گئے ہیں، افغان مہاجرین کےانخلاکی ڈیڈلائن میں متعدد بارتوسیع کی۔
ڈائریکٹرجنرل (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ غیرقانونی افغان باشندے دہشتگردی اورسنگین جرائم میں ملوث ہیں، افغان مہاجرین کو پناہ کی بنیادی وجوہات غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھی وہ وجوہات اب موجود نہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات بھارتی حکومت کی بڑھتی انتہاپسند پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی جبکہ بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے، بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد منظر عام پر آ چکے ہیں، پاکستان بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اقوام عالم کے سامنے متعدد مرتبہ پیش کر چکا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کواپنا کردار ادا کرناچاہیے۔
جرمن جریدے کو خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے بشمول آرمی شدت پسند سیاسی نظریات کے زیراثر ہیں، پاکستان کی ریاست تمام غیر ریاستی عناصرکو بلا تفریق مسترد کرتی ہے، پاکستان میں کسی بھی جیش یا مسلح جتھوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، ریاست کے علاوہ کوئی گروہ یا شخص جہاد کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردارادا کیا، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشتگردی میں استعمال ہو رہے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکا بھی اس اسلحے کے دہشتگردانہ کارروائیوں میں استعمال پرتشویش کا اظہار کر چکا ہے، پاک بھارت کشیدگی اور معرکہ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا۔
انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے برادر ملک چین کے ساتھ بھی تعمیری اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں، امریکا نےکالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قراردیا، بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے متعدد ہلاک دہشتگرد نام نہاد مسنگ پرسنزکی فہرست میں بھی شامل تھے۔
Post Views: 4