فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے صدر بننے سے متعلق افواہوں پر پاک فوج نے واضح مؤقف اختیار کر لیا ہے اور ان خبروں کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیا ہے پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے واضح کیا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے صدر پاکستان بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور ایسی باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ڈی جی آئی ایس پی آر نے معرکہ حق کے بعد کیے جانے والے سیاسی تجزیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان افواہوں کی نہ کوئی بنیاد ہے اور نہ ہی کوئی پس منظر انٹرویو کے دوران جب بھارتی جارحیت سے متعلق سوال کیا گیا تو لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے انتہائی واضح اور سخت ردعمل دیا ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے کسی قسم کی فوجی کارروائی کی تو اس بار جواب مشرق سے دیا جائے گا اور بھارت کے اندر گہرائی تک کارروائی کی جائے گی انہوں نے کہا کہ بھارت کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ بھی کسی بھی مقام پر نشانہ بن سکتے ہیں یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف پہلے ہی اس حوالے سے واضح کر چکے ہیں کہ فیلڈ مارشل نے صدر بننے کی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اس پر کوئی تجویز زیر غور ہے اسی طرح وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان دیا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ صدر آصف علی زرداری وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو نشانہ بنانے والی مہم کے پیچھے کون ہے ان کا کہنا تھا کہ نہ اس حوالے سے کوئی بات ہوئی ہے اور نہ ہی صدر سے استعفیٰ لینے یا فیلڈ مارشل کو صدر بنانے سے متعلق کوئی تجویز موجود ہے

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل

پڑھیں:

جوہری ہتھیار کسی تیسرے ملک کو دیے جائیں گے؟ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح اعلان کردیا

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آیا پاک سعودی تزویراتی دفاعی معاہدہ صرف اسرائیل کو نشانہ بنانے کے لیے ہے یا اس کا وسیع تر ایجنڈا ہے، اور کیا پاکستان اپنے جوہری ہتھیار اب تیسرے ملک کو پیشکش کر رہا ہے؟ اس پر ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی برادرانہ تعلق ہے جسے اب نئی بلندیوں پر لے جایا جا رہا ہے، معاہدے کا مقصد صرف استحکام ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات منفرد اور دیرینہ ہیں، دونوں ممالک کی قیادت ان تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، موجودہ باہمی تزویراتی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔

فتنہ الخوارج سے متعلق وزیر اعظم کے بیان پر ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کا بیان نہایت واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے ہمسائیگی والے تعلقات چاہتے ہیں۔ یہ بیان افغانستان کو سفارتی ذرائع سے بھجوایا گیا ہے۔ نمائندہ خصوصی صادق خان کا دورہ معمول کا ہے، جونہی ان کا نیا دورہ افغانستان طے ہوگا، میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بگرام ایئربیس سے متعلق بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بگرام کا معاملہ کابل میں افغان حکومت اور امریکی حکومت کا باہمی معاملہ ہے، ہم اُن ملکوں کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں۔

اس سے قبل وزیراعظم کے دورے پر بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے 17 ستمبر کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے ریاض میں وزیراعظم کا استقبال کیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں تاریخی اور تزویراتی تعلقات سمیت کئی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے تزویراتی مشترکہ دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے گرم جوش میزبانی پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا اور خادم الحرمین الشریفین کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ ولی عہد نے بھی پاکستانی عوام کے لیے امن اور خوشحالی کی خواہش کا اظہار کیا۔

9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں عرب اسلامک سمٹ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں 50 اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ سمٹ کا مشترکہ اعلامیہ مسلم اُمہ کے اتحاد اور اسرائیل کے خلاف یکجہتی کا مظہر تھا۔ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے کی، جبکہ آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلمان ممالک کے اتحاد پر زور دیا اور فلسطینی کاز کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے 7 نکاتی منصوبہ بھی پیش کیا۔

سمٹ کے موقع پر وزیراعظم نے قطر کے امیر، سعودی ولی عہد، اُردن کے بادشاہ اور مصر و ایران کے صدور سے بھی ملاقاتیں کیں۔

دوسری جانب صدر آصف علی زرداری اس وقت چین کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ چینی حکام سے ملاقاتیں کیں۔ صدر زرداری نے چین کی لڑاکا طیارے بنانے والی فیکٹری کا دورہ بھی کیا اور پاکستان کے فضائی دفاع میں جے ایف-17 اور جے-10C طیاروں کے کردار کو سراہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چودھری شجاعت نے باڈی بلڈرز فیڈریشن کے چیئرمین بننے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیدیا
  • پاک سعودیہ معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کردار قابل ستائش ہے
  • افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر کا دوٹوک مؤقف: ملک میں منی بجٹ لانے کا کوئی ارادہ نہیں
  • جوہری ہتھیار کسی تیسرے ملک کو دیے جائیں گے؟ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح اعلان کردیا
  • گیم چینجر پاک سعودی دفاعی معاہدے کے پیچھے شہباز اور عاصم منیر کا ٹیم ورک
  • معرکہ حق میں امریکی صدر کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی
  • عائشہ عمر نے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو ڈیٹنگ شو قرار دینے کی خبروں کی تردید کردی