22 نومبر کو بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا فیصلہ ہو گیا تھا نادان دوستوں نے کام خراب کیا، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی )سینئیر سیاستدان مشاہد حسین سید نے انکشاف کیاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا، 5 نومبر کو الیکشن ہوئے اور 10 نومبر کو عمران خان کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع ہو گئے ، 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی کا فیصلہ ہوا لیکن کچھ لوگوں نادان لوگوں نے کام خراب کر دیا۔ایک انٹرویو میں مشاہد حسین سید کا کہناتھا کہ عمران خان کے بیٹوں کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا تھا، 5 نومبر کو الیکشن ہوئے اور 10 نومبر کو عمران خان کے ساتھ خفیہ مذاکرات شروع ہو گئے تھے ، ان کو خوف تھا کہ ٹرمپ کیا کرے گا لیکن فیصلہ ہو گیا تھا کہ 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی ہو جائے گی لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ کورٹ سے کیا رہائی اور ان سے کیا بات کرنی ، ہم دس لاکھ لوگ لائیں گے اور سیدھاٹکرائیں گے، 26 نومبر کو جو کچھ کیا وہ آپ کے سامنے ہے ۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ آپ کی کچھ اپنی غلطیاں بھی ہو تی ہیں اور حکمت عملی بھی ہوتی ہے ، ایک موقع ملا تھا اور سب کچھ پلیٹ میں مل رہا تھا جس میں رہائی اور ریلیف دونوں شامل تھا وہ لے لینے چاہیے تھے ، عمران خان آج بھی پاکستان میں سب سے زیادہ پاپولر لیڈر ہیں، جتنی دیر مقبولیت ہو اور جتنی دیر دم ہو تو موقع خود ہی بن جاتاہے ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نومبر کو عمران خان مشاہد حسین
پڑھیں:
اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء) ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ناصر حسین شاہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں ایک شخص کی موت بھی افسوسناک ہوتی ہے، جتنی بھی اموات ہوئی وہ افسوسناک تھیں، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان مقبول ہیں لیکن یہ تحریک نہیں چلا پائیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ کل 5 اگست کو احتجاجی ریلیاں نکالیں گے، کارکنان یقینی بنائیں کہ کوئی شرپسند صفوں میں شامل نہ ہوسکے، جنید اکبر نے الزام عائد کیا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے ہماری صفوں میں شرپسند شامل کئے اور الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا۔(جاری ہے)
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 5 اگست 2025 کو عمران خان کی ناحق قید کے دو سال پورے ہونے کو ہیں، عمران خان کی ہدایت پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی ریلیاں نکالیں گے اور احتجاج کریں گے، پارٹی کی جانب سے جو ہدایت دی گئی ہیں ان پر کارکنان سختی سے عمل کریں ۔
ہم پرامن لوگ ہیں ہم ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ پارٹی کارکنان اس کو یقینی بنائیں کہ ہماری صفوں میں کوئی شرپسند شامل نہ ہوسکیں، تاکہ وہ ہمارے پرامن احتجاج کو پرتشدد نہ بناسکیں۔ آپ کو پتا ہوگا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے اپنے شرپسندوں کو ہماری صفوں میں شامل کیا اور اس کا الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا گیا۔ اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ اس لیئے یقینی بنائیں کہ کل والا احتجاج پرامن ہو، کل کا احتجاج ہماری تحریک کا پہلا مرحلہ ہے ، اس احتجاج میں آئندہ شدت بھی لائیں گے۔ کل دنیا کو دکھائیں گے کہ لوگ آج بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ریاست اور ریاستی اداروں کے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ کارکنان اڈیالہ جیل کے سامنے احتجاج کریں ۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سینکڑوں کارکن گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کردہ 5 اگست کے احتجاج سے قبل پولیس نے لاہور میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا لیکن اب پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے پولیس کی جانب سے ڈور ناکنگ کی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔