خبردار! اسکرین کے سامنے گھنٹوں بیٹھنا بچوں کی صحت کے لیے خطرناک قرار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ڈنمارک کی ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچوں اور نوجوانوں میں دل کی بیماریوں اور میٹابولک مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ہر اضافی گھنٹہ خطرے کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: رائیونڈ: موبائل فون نہ ملنے پر 12 سالہ بچے نے خود کشی کرلی
جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، وہ بچے اور نوجوان جو روزانہ کئی گھنٹے اسکرین (فون یا ٹی وی) کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں بلند فشار خون، کولیسٹرول کی زیادتی اور انسولین مزاحمت جیسے کارڈیو میٹابولک خطرات زیادہ پائے جاتے ہیں۔
تحقیق میں ایک ہزار سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں (10 اور 18 سال کی عمر کے) کی اسکرین کے استعمال اور نیند کے معمولات کو جانچا گیا۔ محققین نے اسکرین ٹائم اور صحت کے درمیان تعلق کو واضح کرنے کی کوشش کی۔
تحقیق کے مرکزی مصنف ڈیوڈ ہورنر جو یونیورسٹی آف کوپن ہیگن سے تعلق رکھتے ہیں، نے کہاکہ اگر کوئی بچہ روزانہ تین گھنٹے اضافی اسکرین ٹائم گزار رہا ہے تو اس کا کارڈیو میٹابولک خطرہ اس کے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں ایک چوتھائی سے آدھے معیاری انحراف تک زیادہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اگر یہ رجحان پوری آبادی میں پایا جائے تو یہ بچوں کی ابتدائی صحت پر ایک واضح منفی اثر ڈال سکتا ہے، جو بالغ ہونے تک برقرار رہ سکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بچے اور نوجوان بعد میں دل کی بیماریوں یا ذیابیطس جیسے سنگین امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
اگرچہ محققین اس بات پر منقسم ہیں کہ اسکرینز بچوں پر کتنے منفی اثر ڈالتی ہیں، تاہم زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کم عمر افراد بالغوں کے مقابلے میں زیادہ حساس اور متاثر ہونے والے ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکرین بچوں کی صحت بیماریاں تحقیق خطرناک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بچوں کی صحت بیماریاں خطرناک وی نیوز
پڑھیں:
مسالے دار کھانوں کے حیرت انگیز فوائد
پاکستان و بھارت کی ایک قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں ملکوں کے کروڑوں باشندے مسالے دار کھانے پسند کرتے ہیں۔ گو ماضی میں حکیم انھیں دیکھ کر ناک بھوں چڑھاتے کہ ان کا کہنا تھا، یہ کھانے انسان کا نظام ہاضمہ تباہ کر دیتے ہیں۔
جدید سائنس نے بھی دریافت کیا ہے کہ اگر مسالے دار غذائیں زیادہ مقدار میں کھائی جائیں تو سینے کی جلن، تیزابیت، اسہال یا پیٹ میں درد کا سبب بن سکتی ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کے معدے میں حساسیت ہو۔ ان کا زیادہ استعمال مہاسے بڑھا سکتا یا جلد کی جلن کا سبب بن سکتا ہے۔
تاہم جدید تحقیق نے انکشاف کیا ہے،اگر یہ کھانے اعتدال سے کھائے جائیں تو نہ صرف یہ کہ نقصان دہ نہیں رہتے بلکہ انسان کو اچھی صحت پانے میں مدد دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ کے ممتاز ہارورڈ میڈیکل اسکول میں میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹرکا کہنا ہے’’جدید تحقیق کا ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ مسالے دار کھانے انسان کی بھوک مٹا دیتے ہیں ۔اسے پھر جلد بھوک نہیں لگتی۔ اس اعتبار سے وہ انسانی نظام استحالہ ( میٹابولزم) کو بہترین رکھنے میں مدد دیتے ہیں‘‘۔
متعدد تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جو لوگ باقاعدگی سے مسالے دار کھانا کھاتے ہیں، ان کی مجموعی صحت بہتر رہتی ہے اور انھیں بیماریاں کم لگتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ طبی سائنس دان یہ سمجھنے کے لیے تحقیق و تجربے کر رہے ہیں کہ پاکستان وبھارت میں خاص طور پر مقبول خوراک کس طرح انسانی جسم کی مدد کرتی ہے۔
مثال کے طور پر2020ء میںایک وسیع تحقیقی جائزے سے انکشاف ہوا تھا کہ مرچوں سے بھرپور غذا موٹاپا، دل کی بیماری اور ذیابیطس کا خطرہ کم کردیتی ہے۔ ایک انوکھی بات یہ پتا چلی کہ جو لوگ مسالے دار کھانے اکثر کھاتے ہیں، ان میں مرنے کا امکان ان لوگوں کی نسبت 25 فیصد کم ہو جاتا ہے جو شاذ و نادر ہی اس قسم کے کھانے کھاتے ہیں۔
کیپساسین کی کرامات
یہ تحقیق امریکی درس گاہ، کلیولینڈ کلینک لرنر کالج آف میڈیسن میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر بو سو کی زیرنگرانی انجام پائی تھی۔ ان کا خیال ہے کہ مرچوں کو بہت زیادہ گرم و تیز بنانے والے کیمیکل، کیپساسین(Capsaicin) کی وجہ سے انسانی صحت کو فائدہ پہنچتا ہے۔ ان کا خیال درست ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا ہے، انسان جب مرچیں کھائے تو ان میں موجود کیپساسین ہمارے عصبی خلیوں کے TRPV1 نامی آخذوں یا ریسیپٹرز کو متحرک کر دیتا ہے ۔ یہ ریسیپٹرز پھر غدہ برگردہ( Adrenal Glands) کو متحرک کرتے ہیں جو ایڈرینالائن ہارمون خارج کرتا ہے۔ یہ ہارمون انسانی جسم میں جمی چربی جلاتا اور خون میں شکر کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر انسان سٹریس کا شکار ہے، تو یہ ہارمون اسے نارمل ہونے میں مدد دیتا ہے۔
تحقیق سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ TRPV1 ریسیپٹرز انسان کے بدن میں بہت زیادہ فعال مدافعتی خلیوں کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں جن کی فعالیت سوزش کو جنم دیتی ہے۔ یہ سوزش ہی انسانی جسم میں امراض قلب اور دیگر دائمی بیماریاں پیدا کرنے میں مددگار بنتی ہے۔
یہی وجہ ہے، کیپساسین والی دوائیں اعصابی درد اور گٹھیا دور کرنے کی خاطر جلد پر لگائی جاتی ہیں کیونکہ یہ مرکب سوزش کم کرتا ہے۔ اور جب ہم کیپساسین مرچوں کی صورت کھاتے ہیں تو وہ جسمانی سوزش گھٹانے میں کام آتا ہے۔ ایک اطالوی تحقیق سے پتا چلا ہے ،جن لوگوں نے کالی مرچ کھائی، انھیں دل کی صحت کے فوائد ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ملے جو میٹھی مرچیں پسند کرتے تھے کہ ان میں کیپساسین بہت کم ہوتا ہے۔
مرچوں کا جزو یہ کیمیکل انسان میں پہنچ کر اس کے نظام استحالہ کو عارضی طور پر تیز کر دیتا ہے۔ اس طرح انسان زیادہ تیزی سے کیلوریز یا حرارے جلاتا ہے۔ یہی عمل اسے وزن کم کرنے میں مدد دیتا اور اسے سمارٹ بنا دیتا ہے۔امریکی ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ وہ وزن کم کرنے کے خواہاں مریضوں کو مسالے دار کھانے کی سفارش کرتی ہیں۔کیپساسین والے کھانا کھانے سے انسان کی برداشت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
سائنسی تحقیق اگرچہ یہ بتاتی ہے کہ مرچ کو تازہ یا کھانے میں پکائے بغیر کھانا صحت کے لیے زیادہ مفید ہے۔ اس طرح مرچوں میں پائے جانے والے انسان دوست اجزاء جیسے کیپساسین، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن سی اپنی بیشتر مقدار برقرار رکھتے ہیں۔ اگر مرچوں کو پکایا جائے تو ان کی کچھ مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔اسی لیے تحقیق سے معلوم ہوا ہے، جو لوگ باقاعدگی سے تازہ مرچ کھاتے ہیں، ان میں دل کی بیماری، ذیابیطس اور کینسر ہونے کی شرح کم ہوتی ہے۔
جراثیم کے پسندیدہ کھانے
نئی تحقیق سے یہ دلچسپ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مسالے دار کھانے انسانی جسم میں رہتے بستے انسان دوست جراثیم کے لیے مفید ہیں ۔یہ جراثیم طبی اصطلاح میں ’’مائکرو بایوم‘‘ (Microbiome) کہلاتے ہیں۔ ان کی بیشتر تعداد ہمارے نظام ہاضمہ میں بستی ہے۔ ایک فائدہ یہ ہے کہ مسالے دار کھانے مائکرو بایوم کے تنوع میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ بڑا اہم فائدہ مند ہے کیونکہ جراثیم انسانی جسم میں مختلف کام انجام دیتے ہیں، جیسے کھانے کو توڑنا، آنتوں کے استر مضبوط کرنا اور دشمن جراثیم سے لڑنا۔ لہذا ان کا متنوع ہونا انسان کے لیے سودمند ہے۔
دیگر طبی فائدے
٭…مسالے کینسر کے خلیوں سے لڑنے میں مدد کرسکتے ہیں۔تحقیق سے دیکھا گیا ہے، کیپساسین کینسر کے خلیات سست اور تباہ کرنے میں جسم کے مدافعتی نظام کی مدد کرتا ہے۔ یو سی ایل اے کے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے،کیپساسین چوہوں میں پروسٹیٹ کینسر کے خلیوں کی نشوونما روکتا جبکہ صحت مند خلیوں کو نقصان نہیں پہنچاتا۔
٭… بیکٹیریا کو مارنے میں مدد کرتے ہیں۔ زیرہ اور ہلدی میں طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات دریافت ہوئی ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ انہیں جسم میں نقصان دہ بیکٹیریا کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
٭…مسالے دار کھانا لمبی عمر کے فوائد رکھتا ہے۔ہارورڈ اور چائنا نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے ایک بڑے مطالعے کے مطابق، ہفتے میں چھ یا سات دن مسالے دار کھانا، یہاں تک کہ دن میں صرف ایک بار کھانے سے اموات کی شرح میں 14 فیصد کمی آئی۔
٭…مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ مسالے دار کھانا بُرے کولیسٹرول (LDL) کو کم کرنے اور اچھا کولیسٹرول (HDL) بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔اس طرح انسان میں دل کی بیماری جنم لینے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔