شاہد آفریدی کا قومی ٹیسٹ ٹیم کی گرتی ہوئی کارکردگی پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
کراچی:
سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی نے قومی ٹیسٹ ٹیم کی گرتی ہوئی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بڑی وجوہات ناقص سلیکشن فیصلے اور کمزور ڈومیسٹک نظام کو قرار دیا ہے۔
مقامی اسپورٹس پلیٹ فارم کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں شاہد آفریدی نے کہا کہ نوجوان کھلاڑیوں کو بغیر مناسب تجربے کے قومی ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے۔
آفریدی نے کہا کہ سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو بہت جلد قومی ٹیم میں شامل کر لیا جاتا ہے، بعض اوقات صرف پی ایس ایل میں ایک یا دو اچھی اننگز کے بعد انہیں منتخب کر لیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا اتنا آسان نہیں ہونا چاہیے، پہلے ڈومیسٹک اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں خود کو منوانا ضروری ہے۔
شاہد آفریدی نے ایک مضبوط نظام قائم کرنے پر زور دیا تاکہ باصلاحیت کھلاڑی مناسب مراحل سے گزریں، جن میں پاکستان شاہینز (اے ٹیم) بھی شامل ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ’’قومی ٹیم تک رسائی کا راستہ مشکل ہونا چاہیے تاکہ کھلاڑی یہ سمجھیں کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا کتنا قیمتی اور اہم ہے۔‘‘
واضح رہے کہ 2023-2025 کی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں پاکستان نے 14 میچز کھیلے جس میں صرف 5 میچز میں فتح حاصل کر سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کھیلوں میں سیاست پر تشویش، انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے غیر جانبداری یقینی بنانے کے لیے گروپ بنا دیا
انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی) نے کھیلوں میں سیاست کی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خصوصی ورکنگ گروپ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔
آئی او سی ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کھیل قوموں کو قریب لانے کا ذریعہ ہیں اور یہی اولمپکس کا بنیادی اصول ہے۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کھیلوں کی دنیا میں گھسیٹنا، ایونٹس کے بائیکاٹ، کھلاڑیوں کے سفر میں رکاوٹ اور مقابلوں کی منسوخی کھیلوں کی روح کے منافی ہے۔
اعلامیے کے مطابق ورکنگ گروپ کھیلوں کی سیاسی غیرجانبداری کو یقینی بنائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کھلاڑیوں کے حق پر کسی قسم کا سمجھوتا نہ ہو۔
مزید پڑھیں: اولمپکس 2028: کرکٹ کے مقابلوں میں پاکستان کی شمولیت کیسے ممکن ہے؟
آئی او سی نے کہا کہ کھلاڑی امن کے سفیر ہیں اور کھیل دنیا کو جوڑنے کی طاقت رکھتے ہیں، اس لیے کھیلوں کو سیاسی تنازعات سے الگ رکھنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے حالیہ برسوں میں بارہا پاکستانی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار، مختلف کھیلوں میں بائیکاٹ اور ایشیا کپ جیسے ایونٹس میں غیر شائستہ رویہ اختیار کر کے اولمپکس کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس رویے کے باعث ماہرین کے مطابق بھارت کی 2036 اولمپکس کی میزبانی کی بولی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2036 اولمپکس آئی او سی انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اولمپک کمیٹی بھارت