25 سالہ شاندار خدمات انجام دینے والے ناسا کے معروف خلا باز بُچ وِلمور نے خلا میں 9 ماہ گزارنے کے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: خلا میں 9 ماہ تک پھنسے رہنے والے خلابازوں کو کتنا معاوضہ ملے گا؟

وہ خلا میں fellow بی بی سی کے مطابق خلا باز سُنی ولیمز کے ساتھ موجود تھے جب ان کے خلائی جہاز کو تکنیکی مسائل کا سامنا ہوا۔

ناسا نے ایک بیان میں بُچ وِلمور کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں قابل تقلید عزم و حوصلے کی مثال قرار دیا۔

وِلمور ایک اعزاز یافتہ امریکی نیوی کیپٹن بھی ہیں جنہوں نے 4 مختلف خلائی مشنوں میں حصہ لیا اور اپنے کیریئر کے دوران 464 دن خلا میں گزارے۔

وہ 8 روزہ مشن جو 9 ماہ طویل ہوگیا!

یہ مشن عالمی توجہ کا مرکز بن گیا تھا جب جون 2024 میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے صرف 8 روزہ مشن کی منصوبہ بندی کی گئی تھی لیکن تکنیکی مسائل کی وجہ سے یہ مشن تقریباً 9 ماہ تک طویل ہو گیا۔ دونوں خلا باز مارچ 2025 میں زمین پر واپس آئے۔

ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کے قائم مقام ڈائریکٹر اسٹیفن کورنر نے کہا کہ ان کا استقامت بھرا ورثہ مستقبل کے خلانوردوں، جانسن کے عملے اور قوم کے لیے نسلوں تک تحریک کا باعث رہے گا۔

62 سالہ بُچ وِلمور کی ریٹائرمنٹ ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ عام طور پر ناسا 26 سے 46 سال کی عمر کے درمیان خلا بازوں کا انتخاب کرتا ہے۔

مزید پڑھیے: چاند پر انسانی بستی کے لیے بجلی کی فراہمی کا منصوبہ، ناسا نے نیوکلیئر ری ایکٹر پر کام تیز کردیا

وِلمور نے سنہ 2000 میں ناسا میں شمولیت اختیار کی۔ وہ ایک تجربہ کار ٹیسٹ پائلٹ بھی رہے۔ ان کا آخری مشن 2024 میں بوئنگ اسٹار لائنر کی پہلی انسانی پرواز کا حصہ تھا لیکن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی جانب بڑھتے ہوئے کیپسول میں تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی تھی۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ڈاکنگ بہت ضروری تھی اور اگر ہم اسٹیشن سے منسلک نہ ہو پاتے تو کیا ہم واپس زمین پر جا سکتے، ہمیں معلوم نہیں تھا۔

زمین پر موجود مشن کنٹرول کی مدد سے وہ کیپسول کے تھرسٹرز کو دوبارہ فعال کرنے میں کامیاب ہوئے اور خلا میں اسٹیشن سے منسلک ہو گئے۔

تاہم خلائی جہاز کو واپسی کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا جس کے بعد دونوں خلا بازوں کو واپس لانے کے لیے متبادل انتظامات کیے گئے۔ مختلف تاخیر کے بعد، بالآخر مارچ 2025 میں اسپیس ایکس  کے کیپسول کے ذریعے ان کی واپسی ممکن ہو سکی۔

بُچ ولمور کو کیا چیز خلا میں لے گئی؟

ریٹائرمنٹ کے موقع پر بُچ وِلمور نے کہا کہ مجھے ہمیشہ ایک بے پناہ تجسس خلا میں لے گیا لیکن میں زمین کی خوبصورتی اور اہمیت سے کبھی غافل نہیں ہوا۔

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی خلا بازوں کو سائنسی تحقیقی مطالعات میں شامل رکھا جاتا ہے، تاکہ خلا میں رہنے کے جسمانی اور ذہنی اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار

بُچ اور سنی دونوں کو زمین پر واپسی کے بعد دوبارہ کشش ثقل سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ایک سخت ورزش پروگرام کا حصہ بنایا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن خلا باز بُچ وِلمور خلا باز بُچ وِلمور ریٹائر خلا باز سُنی ولیمز ناسا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی خلائی اسٹیشن خلا باز ب چ و لمور خلا باز ب چ و لمور ریٹائر خلا باز س نی ولیمز خلا باز ب چ و لمور خلا میں کے بعد کے لیے

پڑھیں:

زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت

اسلام ٹائمز: شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط اس طرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ آیت اللہ عباس کعبی: نماینده خوزستان مجلس خبرگان رهبری و عضو هیئت رئیسه مجلس خبرگان رهبری، نایب‌ رئیس جامعه مدرسین حوزه علمیه قم
  امریکہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی و سماجی حالات کے دوران 34 سالہ شیعہ مسلمان زهران ممدانی کی نیویارک کے میئر کے طور پر کامیابی، مغربی لبرل نظام میں گہرے شگاف اور امریکی سیاست میں ایک نئے بیانیے کے حامل دور کے آغاز کی علامت ہے۔ یہ کامیابی ٹرمپ ازم کی علامتی شکست اور مزاحمت، انصاف پسندی اور پُرامن بقائے باہمی کے بیانیے کی کامیابی ہے۔   1۔ ٹرمپ ازم کا خاتمہ اور سماجی انصاف کی واپسی: ممدانی نے نسل پرستانہ پالیسیوں، انتہا پسند سرمایہ داری اور ساختیاتی بدعنوانی پر کھلی تنقید کر کے ثابت کیا کہ ٹرمپ کا بیانیہ اب امریکی شہری معاشرے کی ضروریات پوری کرنیکی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا نعرہ "سب کے لیے نیویارک" اور وسائل کی منصفانہ تقسیم، ٹیکس نظام کی اصلاح اور نسلی امتیاز کے خاتمے کی کوشش پر مبنی پالیسی نے انہیں نئی نسل کے انصاف طلب رہنما کے طور پر نمایاں کیا ہے۔ 2۔ صہیونی جرائم اور امریکی جنگ پسندی کے مقابل واضح مؤقف: ممدانی نے بیشتر امریکی سیاست دانوں کے برخلاف، فلسطینی عوام کے حقوق کا کھل کر دفاع کیا اور واشنگٹن کی اسرائیل کو غیر مشروط حمایت ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ اسرائیل کے بائیکاٹ کی عالمی تحریک (BDS) کے حامی ہیں اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کی سخت مذمت کر چکے ہیں۔ اسی طرح، انہوں نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کو امریکی آئین کے خلاف قرار دے کر اس کی مذمت کی۔ 3۔ شیعہ شناخت اور شہری مزاحمت سے دینی ربط: ممدانی نے عاشورا کی مجالس میں شرکت اور امام حسینؑ کی تعلیمات پر زور دے کر ایثار، انصاف اور مزاحمت کے مفاہیم کو امریکی شہری سیاست کے ساتھ جوڑا۔ انہوں نے اسلاموفوبیا کی مذمت کی اور نیویارک میں مختلف مذاہب و اقوام کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اپیل کی۔ 4۔ وسیع عوامی شرکت اور سماجی احتجاج: نیویارک کی بلدیاتی انتخابات میں 16 لاکھ سے زائد افراد کی شرکت گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔ ممدانی کو دیا گیا ووٹ عوام کی معاشی بحران، سماجی نابرابری اور امتیازی پالیسیوں کے خلاف کھلی بغاوت تھا۔ 5۔ نسلی و فکری تبدیلی، سرمایہ داری کے دیو کو مسخر کرنا: ممدانی پچھلی ایک صدی میں نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں۔ وہ ایک ایسی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو اب سرمایہ و طاقت کے جبری ڈھانچوں میں جینا قبول نہیں کرتی۔ ان کی کامیابی اس نئی نسل کے عروج کی نشانی ہے، جو انصاف، مساوات، اور سرمایہ داری و نسل پرستی کے مخالف بیانیے کے ذریعے امریکی سیاست کی ازسرنو تعریف کر رہی ہے۔ 6۔ محورِ مقاومت کے لیے تزویراتی مواقع: ممدانی کی کامیابی دنیا بھر کے مسلمانوں، نوجوانوں اور اقلیتوں کے لیے ایک حوصلہ افزا نمونہ ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سچائی، جرات اور اصول پسندی کے ساتھ امریکہ کے قلب میں بھی مظلوموں کی آواز بلند کی جا سکتی ہے۔ یہ واقعہ عالمی سیاست میں مسلمانوں کے کردار کی نئی تعریف اور امریکی تسلط کے مقابل مزاحمتی بیانیے کی تقویت کا موقع فراہم کرتا ہے۔ 7۔ مذہبی شناخت، انصاف، مزاحمت اور لبرل نظام: زهران ممدانی، امریکی نظام اور ٹرمپ ازم کی شکست کی علامت ہیں۔ انہوں نے دینی شناخت، سماجی انصاف اور ثقافتی مزاحمت کو یکجا کر کے امریکی شہری نظم و نسق اور قومی سیاست میں ایک نیا فکری و عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب ہے، بلکہ امریکی اقتدار کے زوال اور عالمی سطح پر اس کی تنہائی کی علامت بھی ہے۔ 8۔ امریکہ کی تنہائی: رہبرِ معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ وہ کہتے ہیں ہم ایران کو تنہا کریں گے، مگر خود تنہا ہو گئے، آج امریکہ خطے کی قوموں کی نگاہ میں سب سے نفرت انگیز حکومت ہے۔ (رہبر انقلاب — ۲۳ مهر ۱۳۹۰) 9۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ ﴿وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنْفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ﴾ (سورۂ انعام، آیت ۱۲۳)

متعلقہ مضامین

  • کرسٹیانو رونالڈو کا جلد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ، وجہ بھی بتا دی
  • زہران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  •  گورونانک کے جنم دن کی تقریبات ننکانہ صاحب میں اختتام پذیر
  • زهران ممدانی، ٹرمپ کا ڈراؤنا خواب اور امریکی نظام کے اختتام کی علامت
  • منشیات کی لت نے شان ولیمز کا کیریئر ختم کر دیا
  • “ہر آغاز کا ایک انجام ہوتا ہے” رونالڈو نے ریٹائرمنٹ کا عندیہ دے دیا
  • 27ویں آئینی ترمیم نومبر کے اختتام سے پہلے پاس ہو جائے گی: فیصل واؤڈا
  • شاہ رخ خان اپنے بچوں کو فلمی کیریئر پر مشورہ کیوں نہیں دیتے؛ اداکار نے بتادیا
  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک