پاکستان ریلویز اور حکومت بلوچستان میں پیپلز ٹرین سروس کے آغاز پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
کوئٹہ:
پاکستان ریلویز اور حکومت بلوچستان کے درمیان کوئٹہ میں پیپلزٹرین سروس شروع کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
وزیر ریلوے حنیف عباسی نے بتایا کہ پاکستان ریلوے کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے لیے بڑی خوش خبری ہے، سریاب سے کچلاک تک پیپلز ٹرین سروس شروع کرنے پر اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ منصوبے کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
صوبائی حکومت نے پیپلز ٹرین سروس کے لیے انجن اور بوگیاں پاکستان ریلویز سے خریدنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیرریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ 6 ماہ میں انجن، بوگیاں اور سہولیات فراہم کر دی جائیں گی، پاکستان ریلویز انفرا اسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کا کام بھی جلد شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز ٹرین سروس بلوچستان کے عوام کے لیے باعزت، سستی اور تیز رفتار سہولت ہوگی اور یہ منصوبہ ایک نئے سفری دور کی نوید ثابت ہوگا۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ پیپلز ٹرین سروس سے مقامی افراد کو معیاری سفری سہولیات میسر آئیں گی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں منصوبے کو جلد فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیپلز ٹرین سروس پاکستان ریلویز بلوچستان کے
پڑھیں:
گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہئے، وفاق، سندھ حکومت میں اتفاق
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے وفدکے ہمراہ ملاقات کی جس دوران چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبار خان بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائے گی جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونی چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے فوڈ سکیورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے۔ ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑے گی۔ ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی۔ اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔ سندھ میں 34 لاکھ 52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی۔ گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی۔ کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے۔ ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں۔ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ سٹرٹیجک گندم کے ذخائر موجود ہوں۔