بھارت نے پاکستان کو ایشیا ہاکی کپ سے باہر کرکے بنگلہ دیش کو شامل کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارت میں کھیلوں کو سیاست کی نذر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ پیش رفت میں ایشیا ہاکی کپ سے پاکستان کو باہر کر دیا گیا اور اس کی جگہ بنگلہ دیش کو شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ بھارتی ریاست بہار کے شہر راجگیر میں 29 اگست سے 7 ستمبر تک منعقد ہونا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے ایشین ہاکی فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے موجودہ جنگی حالات کے پیش نظر ٹیم کو بھارت بھیجنے سے متعلق سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا۔ پی ایچ ایف نے واضح کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی شرکت حکومت کی اجازت اور سیکیورٹی وفد کی رپورٹ سے مشروط ہے، جس نے بھارت جا کر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم اے ایچ ایف نے میزبان بھارت کے دباؤ میں آکر پاکستان کو باہر کر کے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو ٹورنامنٹ میں شامل کر لیا۔
موجودہ کشیدہ حالات، بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے اور آر ایس ایس کی دھمکیوں کے باعث پاکستانی ٹیم کو حکومتی اجازت کے بغیر بھارت بھیجنا ممکن نہیں تھا۔ ویزوں کے اجرا اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جانا تھا۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ انڈین ہاکی فیڈریشن کے حکام نے پاکستان کی عدم شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کسی متبادل مقام پر منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اس ساری صورتحال کے باعث بھارت میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی شرکت اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر مانی شنکر ائیر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں پاک بھارت کشیدگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان سے روابط توڑنے میں بھارت کا مفاد نہیں ہے بات چیت ہی واحد راستہ ہے،پرانی شکایات دہرانے اور دشمنی نبھانے سے امن کے امکانات ختم ہو جاتے ہیں، بات چیت بند رکھنے سے دہشت گردی نہیں رکی، خیرسگالی کے دروازے بند ہوئے، برتری کا زعم اور پاکستان کو کمتر سمجھنا خطرناک خودفریبی، سیاسی مقاصد کیلئے غصہ بھڑکانا قومی ہم آہنگی اور عالمی ساکھ کیلئے نقصان دہ، فوجی حکمرانوں کے ادوار بھارت کیلئے زیادہ قابلِ بھروسہ ،ایوب خان کا سندھ طاس معاہدہ، ضیاء الحق کا سیاچن فریم ورک اور مشرف کا چار نکاتی کشمیر پلا ن ، بھارت کا پاکستان پر عدم اعتماد جناح کی سیاسی فتح سے شروع ہوا، بھارت اس تاریخی شکست کو معاف نہیں کرپایا،ما نی شنکر کراچی میں بھارت کے قونصل جنرل رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر مانی شنکر ایئر نے فرنٹ لائن میگزین میں شائع اپنے مضمون میں سوال اٹھایا کہ ہم امریکا پر اتنا بھروسہ کیوں کرتے ہیں اور پاکستان پر اتنا عدم اعتمادکیوں؟ انہوں نے لکھاکہ پاکستان سے رابطہ نہ رکھنا بھارت کے مفاد میں نہیں۔پاکستان سے مکمل دوری اور داخلی سیاسی فائدے کے لیے پاکستان کے خلاف غصہ بھڑکانا بھارت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس سے نہ صرف قومی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے بلکہ بین الاقوامی حمایت بھی کمزور پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو پرانی شکایات اور موجودہ دشمنی کو برقرار رکھنے کے بجائے دوبارہ مکالمے کے دروازے کھولنے چائیں، کیونکہ یہی واحد پائیدار راستہ ہے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہا “آگے بڑھنے کا واحد درست راستہ پاکستان کے ساتھ غیر منقطع اور غیر قابلِ انقطاع مکالمہ ہے”۔یعنی بھارت اور پاکستان کے درمیان ایسی بات چیت جو ہر حال میں جاری رہے چاہے حالات خراب ہوں یا اختلافات ہوں، بات چیت بند نہ کی جائے۔یاد رہےمانی شنکر ایئر بھارتی خارجہ سروس میں 26 سال تک کام کر چکے ہیں، چار بار رکنِ پارلیمنٹ رہے، اور 2004 سے 2009 تک مرکزی کابینہ میں وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔اپنے مضمون میں انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے پاس اب بھی پاکستان سے دوبارہ بات چیت شروع کرنے کی کئی وجوہات موجود ہیں۔ایئر نے لکھا کہ پرانے زخموں کو بار بار کریدنے سے نہ کوئی فائدہ ہوتا ہے اور نہ یہ عمل ہمیں امن اور خوشگوار ہمسائیگی کے نئے راستے تلاش کرنے دیتا ہے۔ پاکستان سے بات چیت بند رکھنے سے سرحد پار دہشت گردی میں کمی نہیں آئی۔ بات چیت نہ ہونے سے پاکستان کے عوام اور مختلف طبقوں میں بھارت کے لیے موجود خیرسگالی ضائع ہو جاتی ہے، جب کہ دشمن عناصر کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف زہر پھیلائیں۔بھارت کی یہ روش کسی کو متاثر نہیں کرتی کہ وہ اپنی شکایات کو بہانہ بنا کر غصے اور برتری کے رویّے میں مبتلا رہے۔ یہ بے معنی فخر کہ بھارت ایک ایسے ملک سے بہتر ہے جس کی آبادی آٹھ گنا کم اور معیشت دس گنا چھوٹی ہے، دراصل نقصان دہ ہے۔