نوبل انعام کیلئے نامزدگی،ٹرمپ کو پاکستان کے بعدایک اورملک کی حمایت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے ایک اور بین الاقوامی نامزدگی موصول ہوئی ہے۔ پاکستان کے بعد اب کمبوڈیا نے بھی انہیں نوبل پرائز کے لیے نامزد کر دیا ہے، یہ نامزدگی تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے خاتمے میں ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے کی گئی ہے۔
کمبوڈیا کی وزارت اطلاعات کے مطابق وزیراعظم ہون مینیٹ نے 7 اگست کو نارویجن نوبل کمیٹی کو باقاعدہ خط ارسال کیا، جس میں انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صرف ذاتی تحسین نہیں بلکہ کمبوڈیا کے عوام کی جانب سے ان کی کاوشوں کا اعتراف ہے۔
ہون مینیٹ نے ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا کے کچھ انتہائی حساس اور پرتشدد خطوں میں دشمنیوں کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، اور ان کی کوششیں غیر معمولی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان حالیہ مہینوں میں شدید کشیدگی دیکھی گئی، جس دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان پانچ روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں نہ صرف گولہ باری اور فضائی حملے ہوئے، بلکہ کئی فوجی اور عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے اس دوران دونوں ممالک کے وزرائے اعظم سے براہ راست بات کی اور انہیں تنازع ختم کرنے پر زور دیا، ساتھ ہی انتباہ دیا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو امریکا کے ساتھ ان کے تجارتی معاہدے متاثر ہو سکتے ہیں۔ بالآخر 28 جولائی کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، جس کے بعد ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں کو دوبارہ فون کر کے جنگ بندی پر مبارکباد دی۔
اس سے قبل مئی میں پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے پر امریکی کردار کو سراہتے ہوئے ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے نامزد کیا تھا، جب کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی جولائی میں کہا تھا کہ ان کی حکومت بھی ٹرمپ کو نوبل کے لیے نامزد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ متعدد بین الاقوامی رہنماؤں کی جانب سے نوبل پرائز کی حمایت، ان کے عالمی سطح پر ثالثی کردار کے اعتراف کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے نامزد ٹرمپ کو نوبل
پڑھیں:
امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔