پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں. سندھ ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 اگست ۔2025 )سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں شاہ لطیف ٹاﺅن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی.
(جاری ہے)
درخواست گزار نے کہا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا اور گھر میں لوٹ مار کی پولیس اہلکاروں نے گھر سے زیورات اٹھائے اور بھائی کی موٹر سائیکل بھی لے گئے درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شہری مصور کو پولیس نے شاہ لطیف کے علاقے سے حراست میں لیا پولیس نے موٹرسائیکل ظاہر کردی ہے تاہم مصور حسین تاحال لاپتا ہے، بازیاب کرایا جائے.
پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا شہری ڈکیتی کے مقدمات میں ملوث ہے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ زیورات کے لیے تفتیش کی ضرورت ہے لیکن بتائیں موٹر سائیکل کیوں لے گئے پولیس افسران نے کہا کہ موٹر سائیکل لاوارث کھڑی تھی اور 50 لاکھ روپے کی بینک ڈکیتی میں استعمال ہوئی موٹر سائیکل کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد جیو فینسنگ میں سامنے آئے. جسٹس ظفر راجپوت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جیو فینسنگ میں آدمی کا تو اندازہ ہو جاتا ہے، موٹر سائیکل کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟ پولیس کا بس چلے تو گھروں سے سارا سامان بھی اٹھا لے جائیں گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی، ایسے تو پولیس سارے شہر کی گاڑیاں لے جائے عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ تفتیش کریں،لوٹ مار نہ کریں، ورنہ ہم سخت احکامات جاری کریں گے. جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے احکامات سے متعلقہ پولیس والوں کی نوکری اور پوسٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہ کی جائے عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں کہہ دیں کہ ہمارے پاس ڈنڈا ہے اور جو ہم چاہیں گے وہی قانون ہے . جج نے کہا کہ اگر ہم کسی مہذب معاشرے میں ہیں، تو مہذب معاشرے اداروں سے چلتے ہیں تفتیشی افسران نے کہا کہ ہمیں مہلت دیں ہم تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کردیں گے عدالت نے پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موٹر سائیکل نے کہا کہ عدالت نے لوٹ مار
پڑھیں:
ہوٹل میں شلوار قمیص والوں کو سروس نہ دینے کا کیس: فریقین کے دلائل مکمل، فیصلہ 2 اکتوبر کو سنایا جائے گا
کراچی جنوبی کی کنزیومر کورٹ میں مقامی ہوٹل میں قمیض شلوار پہن کر آنے والوں پر پابندی کے کیس میں درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فریقین کے وکلاء نے دلائل مکمل کر لیے۔
عدالت کے مطابق درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ 2 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں اپنے مؤقف اپنایا کہ ہوٹل مالک کے وکیل کے اعتراضات بے بنیاد ہیں، جب ٹرائل شروع ہو گا تو تمام شواہد پیش کریں گے، سروس دینے سے انکار کی شکایت کنزیومر ایکٹ کے تحت سنی جاسکتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہوٹل انتظامیہ نے کہا کہ ہم قمیص شلوار والے گاہک کو سروس نہیں دے سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل نے اپنے مؤقف میں مزید کہا کہ لیگل نوٹس کی وصولی کی رسید اور کوریئر سروس کا میسج میرے پاس موجود ہے۔
اس پر ہوٹل کے مالک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں لیگل نوٹس وصول نہیں ہوا۔