واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مائکرو چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر بڑے ٹیرف لگانے جارہے ہیں، اگر یہ آپ امریکا میں بنائیں گے تو کوئی چارج نہیں ہوگا۔اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر تقریبا 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگایا ہے، روس پر ٹیرف کا تعین بعد میں کریں گے، چین پر ٹیرف کا اعلان کر سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے اگر دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو پھر حملہ کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے، روسی حکام سے بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے، یہ ایک اچھا موقع ہے روسی حکام سے بہت جلد ملاقات ہوگی۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے امریکا کو دیوالیہ کہا جاتا تھا، آج کئی کمپنیاں امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے خلیجی ممالک سمیت کئی ممالک کے دورے کیے ہیں۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایپل سمیت کئی کمپنیاں امریکا واپس آرہی ہیں، ٹیک کمپنیاں امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا بگرام ائر بیس کی واپسی کیوں چاہتا ہے؟

گزشتہ روز برطانیہ کے دورے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا، ’ہم بگرام ائر بیس کو طالبان حکومت سے واپس لینا چاہتے ہیں کیونکہ یہ چین کے اُس مقام سے ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ

اُسی پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے اپنے پیش رو امریکی صدر جو بائیڈن کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بائیڈن کے دورِ حکومت میں امریکا افغانستان سے شرمناک طریقے سے نکلا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ ائربیس واپس چاہیے کیونکہ طالبان حکومت کو بھی ہم سے کچھ چیزیں چاہئیں۔

بگرام ائر بیس کی اہمیت کیا ہے؟

بگرام ائر بیس افغانستان کا سب سے بڑا اور سب سے اسٹریٹیجک فوجی اڈہ سمجھا جاتا ہے اور اس کی اہمیت کئی حوالوں سے ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے یہ مقام کابل سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔ یہاں سے وسطی ایشیا، چین، ایران اور پاکستان تک فوجی آپریشنز کی کڑی نگرانی ممکن ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ واپس لینے کا اعلان کر دیا

امریکی فوج کے افغانستان پر قبضے کے دوران یہ اُن کی فوجی طاقت کا مرکز تھا؛ یہ بیس امریکی اور نیٹو افواج کے لیے افغانستان میں کمانڈ، لاجسٹکس اور ایئر آپریشنز کا بنیادی ہیڈکوارٹر تھا۔ یہاں سے لڑاکا طیارے، ڈرون اور ہیلی کاپٹر اڑان بھرتے تھے جو افغانستان کے اندرونی حصوں اور سرحدی علاقوں میں کارروائیاں کرتے رہے۔

بعض اطلاعات کے مطابق یہ خفیہ سرگرمیوں کا مرکز بھی تھا۔ بگرام پر قید خانہ اور انٹیلی جنس سرگرمیوں کے مراکز بھی قائم تھے جہاں اہم طالبان اور القاعدہ جنگجوؤں کو رکھا جاتا رہا۔ بگرام ائر بیس کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اس بیس سے امریکا نہ صرف افغانستان بلکہ ایران، پاکستان، وسطی ایشیا اور چین کے مغربی حصوں پر بھی نظر رکھ سکتا تھا۔

جو بائیڈن کی غلطی

امریکا نے 15 اگست 2021 کو، سابق صدر جو بائیڈن کے دورِ حکومت میں، افغانستان سے انخلا کے دوران یہ بیس خالی کر دیا تھا جس پر طالبان نے قابو پالیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے سب سے بڑی غلطی قرار دیا اور اب اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

چین کا ردعمل: کشیدگی بڑھانے والے بیانات سے گریز کیا جائے

امریکی صدر کے بیان پر چینی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ چین افغانستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور کسی بھی ملک کو وہاں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

چینی ترجمان نے مزید کہا کہ خطے میں استحکام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ متعلقہ فریقین ایسے اقدامات سے گریز کریں گے جو کشیدگی بڑھائیں۔

امریکی عہدیداران بھی مخالف

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بگرام ائربیس کو فوجی طاقت کے ذریعے واپس لینے کی کوئی فعال منصوبہ بندی نہیں کی جا رہی۔ اس عہدیدار کے بقول، یہ اڈہ 2021 میں چھوڑ دیا گیا تھا اور دوبارہ حاصل کرنے کی کوئی بھی کوشش ایک بڑی مہم ہو گی۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کو پاکستان سے کیا کام ہے؟

ان کے مطابق بگرام ائربیس کو قبضے میں لینے اور برقرار رکھنے کے لیے دس‌ ہزار فوجیوں کی ضرورت ہوگی، اڈے کی مرمت پر بھاری اخراجات آئیں گے، اور رسد کی فراہمی کے لیے ایک لازمی مگر مشکل لاجسٹک کام کرنا پڑے گا۔ چاہے امریکی فوج اس بیس کا کنٹرول حاصل بھی کر لے، تب بھی اس کے گرد پھیلے ہوئے وسیع علاقے کو صاف اور محفوظ کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا تاکہ وہاں سے امریکی افواج پر راکٹ حملے نہ کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان بگرام ایئر بیس ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے بیانات سے لگتا ہے کہ بگرام ایئربیس امریکا کی مجبوری ہے، مسعود خان
  • 7 جنگیں رکوا چکا، اسرائیل ایران جنگ بھی رکوائی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹک ٹاک پر چین کا مؤقف برقرار، ٹرمپ کال کے بعد بھی لچک نہ دکھائی
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک معاہدے کا اعلان، کونسی امریکی کمپنیاں ٹک ٹاک خرید سکتی ہیں؟
  • ٹک ٹاک نے صدر بننے میں مدد دی‘ ٹرمپ کا اعتراف
  • طالبان نے بگرام ایئر بیس واپس لینے کے امریکی امکان کو سختی سے مسترد کردیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو: ٹک ٹاک اور تجارتی معاہدے زیر بحث
  • 97 فیصد میڈیا میرے خلاف، لائسنسوں سے محروم کردینا چاہیے، امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکی
  • امریکا بگرام ائر بیس کی واپسی کیوں چاہتا ہے؟
  • میئر لندن صادق خان کو میں ایک عرصہ سے پسند نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ