کراچی؛ آتشزدہ فیکٹری سے خواتین و مرد ملازمین کے خطرناک طریقے سے نکلنے کی ویڈیو سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں ایک فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد خواتین و مرد ملازمین کے خطرناک طریقے سے نکلنے کی ویڈیو سامنے آ گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں ایک فیکٹری میں آگ لگ گئی، تاہم فوری طور پر ملازمین کو نکالنے کے لیے کوئی خاطر خواہ نکلنے کے راستے یا انتظامات نظر نہیں آئے۔
فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے میں مصروف رہیں، جب کہ آگ لگنے کے دوران فیکٹری سے مرد و خواتین ملازمین کو کنسٹرکشن لفٹ سے لٹک کر باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین و مرد ملازمین فیکٹری کی کنسٹرکشن لفٹ سے لٹک کر باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ آگ لگنے سے متاثرہ فیکٹری پانچ منزلہ ہے، جہاں سے لٹک کر نکلنے کے دوران ممکنہ حادثہ کسی ملازم کی جان بھی لے سکتا تھا۔
آگ لگنے کے بعد کی صورت حال نے فیکٹری میں کسی ممکنہ حادثے کی صورت میں ملازمین کے بچاؤ سے متعلق انتظامات کے حوالے سے کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ایمرجنسی ایگزٹ نہ ہونے کے باعث ورکرز نے پولز کے ذریعے اتر کر جان بچائی
کراچی کے لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں قائم فیکٹری میں آگ لگ گئی، گھنٹوں آگ کی زد میں رہنے کے بعد فیکٹری گر گئی, ورکرز نے جان پر کھیل کر بڑی مشکلوں سے اپنی جانیں بچائیں۔
آتشزدگی سے 7 افراد زخمی ہوئے، واقعے کے وقت سیکڑوں ورکر فیکٹری میں موجود تھے۔
ورکرز نے تعمیراتی کام کے لیے لگائی گئی سیڑھیوں اور پولز سے نیچے اتر کر جان بچائی، فیکٹری میں کوئی ایمرجنسی ایگزٹ نہيں تھا، خواتین سمیت فیکٹری ورکرز نے جان پر کھیل کر اپنی جانیں بچائی۔
کراچی: لانڈھی ایکسپورٹ پروسسنگ زون کی فیکٹری میں آگ لگنے سے پوری عمارت گر گئیریسکیو کے مطابق عمارت کا حصہ گرنے سے فیکٹری کے باہر موجود 7 افراد زخمی ہو گئے۔
16 فائر ٹینڈر، 2 واٹر باؤزرز اور 2 اسنارکل 8 گھنٹے تک آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف رہیں۔
آگ سے اطراف کی فیکٹریاں بھی متاثر ہو گئیں، ایک کو خالی بھی کروا لیا گیا، آگ سے متاثرہ فیکٹری ایک ماہ پہلے ہی تعمیر ہوئی تھی، ابھی بھی وہاں تعمیراتی کام جاری تھا۔
ریسکیو کے چیف آپریٹنگ آفیسر عابد جلال نے دعویٰ کیا ہے کہ آگ لگنے کے وقت فیکٹری میں 1200 سے 1500 افراد موجود تھے۔
چیف فائر آفیسر محمد ہمایوں نے بتایا کہ آگ فیکٹری کی پہلی منزل پر لگی تھی، جس نے 4 فیکٹریوں کو لپیٹ میں لیا لیکن تاحال آگ لگنے کی وجہ معلوم نہيں ہو سکی۔
انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں لنڈے کا کپڑا ری سائیکل ہوتا تھا، کیمیکل بھی موجود تھا، جس سے آگ کی شدت بڑھی، فیکٹری میں کسی شخص کی موجودگی کی اطلاع نہیں، عمارت کا ملبہ ہٹانے اور آپریشن مکمل کرنے میں تین چار دن لگ سکتے ہیں۔
محمد ہمایوں نے کہا کہ فیکٹریوں کو سروے کروانے کے لیے فارمز بھیجے تھے جو اب تک ہمیں واپس نہیں بھجوائے گئے۔