ہنزہ میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باعث دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے، جس کے نتیجے میں مورخون اور گرچہ کے مقامات پر شاہراہ قراقرم کو شدید نقصان پہنچا، سڑک بند ہونے سے پاکستان اور چین کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کے باعث دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی ہے، جس سے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔مورخون کے مقام پر شاہراہ قراقرم دریائی کٹاؤ کے باعث مکمل طور پر بند ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان اور چین کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہو گیاہے۔شاہراہ قراقرم پر ہر قسم کی گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی ہے اور مقامی افراد کو بھی محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔وادی ہنزہ کے مختلف ندی نالوں اور دریاؤں میں شدید طغیانی دیکھنے میں آئی ہے، جس سے دریاؤں کے اطراف میں آباد آبادیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ۔ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے ممکنہ نقصانات سے بچنے کیلئے ہنگامی اقدامات کر رہے ہیں۔محکمہ موسمیات اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا کہ اگر گلیشیئرز کا پگھلاؤ اسی رفتار سے جاری رہا تو اگلے چند دنوں میں مزید سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: شاہراہ قراقرم گئی ہے

پڑھیں:

27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر

سابق وفاقی وزیرِ خرم دستگیر خان نے انکشاف کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار ہوچکا ہے اور اس پر مختلف سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اس اہم آئینی ترمیم کا مسودہ آئندہ جمعے کے روز سینیٹ میں پیش کیا جائے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ترمیم پیش کرنے کی خواہاں ہے، حتیٰ کہ تحریکِ انصاف سے بھی رابطے کیے جا رہے ہیں تاکہ ترمیم وسیع تر اتفاقِ رائے سے منظور ہو۔ ان کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت کو کوئی دشواری نہیں ہوگی، تاہم سینیٹ میں منظوری کے لیے سیاسی مشاورت کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ حتمی مسودہ تیار ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے بھی مشاورت کی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ حکومت کی خواہش ہے کہ ترمیم سیاسی اتفاقِ رائے کے ساتھ منظور ہو تاکہ اسے پائیدار حیثیت حاصل ہو۔

یہ بھی پڑھیے ایک سال سے کوشش کررہا ہوں مگر نواز شریف سے ملاقات نہ ہوسکی، خرم دستگیر

خرم دستگیر نے کہا کہ آئین پاکستان ایک زندہ دستاویز ہے جس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں ناگزیر ہیں، اسی لیے یہ ترمیم بھی کوئی غیر معمولی بات نہیں بلکہ ملکی نظامِ حکومت کو بہتر بنانے کی ایک آئینی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مجوزہ ترمیم کا بنیادی مقصد گورننس کے مسائل کو حل کرنا اور وفاقی نظام کو زیادہ مؤثر بنانا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کے اختیارات میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جارہی بلکہ صوبائی خودمختاری برقرار رہے گی۔ تاہم مالیاتی نظام میں اصلاحات تجویز کی گئی ہیں تاکہ وفاق پر قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ کم ہوسکے۔ وفاقی حکومت کی یہ تجویز بھی زیرِ غور ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کا باقاعدہ حصہ بنایا جائے تاکہ ان علاقوں کے مالیاتی حقوق کو آئینی تحفظ حاصل ہو۔

سابق وزیر نے بتایا کہ ترمیم میں اہم پہلو آئینی عدالت کے قیام سے متعلق ہے۔ ان کے مطابق آئینی عدالت کا تصور نیا نہیں بلکہ 2006 کے میثاقِ جمہوریت میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان طے پایا تھا۔

خرم دستگیر کے مطابق آئینی عدالت کے قیام سے سپریم کورٹ پر مقدمات کا بوجھ کم ہوگا، کیونکہ آئینی نوعیت کے مقدمات ایک علیحدہ عدالت میں سنے جائیں گے جبکہ عوامی نوعیت کے مقدمات سپریم کورٹ میں بدستور جاری رہیں گے۔

خرم دستگیر خان نے بتایا کہ تعلیمی شعبے میں بھی ایک بنیادی قومی نصاب متعارف کرانے کی تجویز زیرِ غور ہے تاکہ پورے ملک میں تعلیم کے معیار میں ہم آہنگی پیدا کی جاسکے، تاہم صوبوں کو اپنے نصاب تیار کرنے کا اختیار برقرار رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ضروری ہے کہ ہر طالب علم کو کچھ بنیادی قومی مضامین ضرور پڑھائے جائیں جن سے پاکستان کی وحدت اور آئینی شعور کو فروغ ملے‘۔

بلدیاتی نظام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مقامی حکومتوں کے ڈھانچے کو آئینی بنیاد فراہم کی جائے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر سہولتیں مل سکیں۔ تاہم یہ اختیار صوبوں ہی کے پاس رہے گا کہ وہ اپنے حالات کے مطابق بلدیاتی نظام نافذ کریں۔

یہ بھی پڑھیے مریم نواز پنجاب کے حق کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گی، خرم دستگیر

انہوں نے واضح کیا کہ آئینی ترمیم کا مقصد صوبوں کے اختیارات کم کرنا نہیں بلکہ ان کے مالیاتی حقوق کو منظم کرنا ہے۔ ان کے مطابق ’جب ہم آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور فاٹا کے لوگوں کو قومی مالیاتی نظام کا حصہ بنائیں گے تو یہ پورے ملک کی مضبوطی کا باعث ہوگا‘۔

افغانستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے خرم دستگیر نے کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے اور پاکستان کو اسے ایک علیحدہ ریاست کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ان کے بقول، ’ہمیں اپنی خارجہ پالیسی میں حقیقت پسندی سے کام لینا ہوگا اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ افغانستان ہمارے جیسا ضرور ہے، مگر وہ ایک الگ ملک ہے‘۔

خرم دستگیر کے مطابق اس وقت پاکستان معاشی اور سیاسی لحاظ سے نسبتاً مستحکم ہے، اس لیے حکومت چاہتی ہے کہ جو آئینی و انتظامی معاملات طویل عرصے سے زیرِ التوا ہیں انہیں جلد از جلد حل کیا جائے تاکہ نظامِ حکومت بہتر انداز میں چل سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27 ویں آئینی ترمیم انجینیئر خرم دستگیر خان

متعلقہ مضامین

  • آل پاکستان سنی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے ملک گیر رابطہ مہم کا سلسلہ شروع
  • ای سی سی اجلاس : پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں کمی کیلئے سمری منظور
  • ’خیبر یونین آف جرنلسٹس م آزادی صحافت کے لیےآواز بلند کرتی رہے گی‘، اسپیکر بابر سلیم کے بیان پر ردعمل
  • لاہور میں طالبہ کو ہراساں کرنے والا رکشہ ڈرائیور گرفتار
  • حیدرآباد ،ملاح دریائے سندھ میں مچھلیاں پکڑنے میں مصروف ہیں
  • سندھ بلڈنگ، وسطی میں بلند عمارتیں ، ضابطہ تعمیرات کی خلاف ورزیاں
  • رائیونڈ ،شاہراہ سندرروڈ کی عدم تعمیر کے باعث شہریوں کی آمدورفت شدیدمتاثر ہو رہی ہے
  • حیدرآباد: دریائے سندھ کے خشک حصے کا منظر جو مستقبل میں پانی کی شدید قلت کی طرف اشارہ کررہا ہے
  • 27ویں ترمیم کے مسودے پر نواز شریف سے مشاورت ہوگی، سینیٹ سے پاس کروانے کے لیے پی ٹی آئی سے بھی رابطہ ہے: خرم دستگیر
  • پیرو نے سابق وزیراعظم کو سیاسی پناہ دینے پر میکسیکو سے تعلقات منقطع کردیے