پی ڈی ایم اے پنجاب کا دریائے ستلج اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب بارے الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کا خدشہ ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج پر قائم بھاکڑا ڈیم 61 فیصد تک بھر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب بارے الرٹ جاری کردیا۔ پی ڈی ایم اے ترجمان کے مطابق 13 اگست سے مون سون بارشوں کے باعث دریائے ستلج میں پانی کے اضافے کا خدشہ ہے، پنجاب 13 اگست سے ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے نئے سپیل کا امکان ہے، بالائی آبی ذخائر سے پانی کے اخراج کے باعث دریائے ستلج میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے کا خدشہ ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، دریائے ستلج پر قائم بھاکڑا ڈیم 61 فیصد تک بھر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پونگ ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 76 فیصد جبکہ تھین ڈیم میں 64 فیصد ہے، پی ڈی ایم اے پنجاب ارسا اور محکمہ آب پاشی 24 گھنٹے دریاؤں کی صورتحال کو مانیٹر کر رہے ہیں جب کہ صوبے بھر کے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ جاری کردیا ہے۔ علاوہ ازیں ڈی جی پی ڈی ایم اے ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے بھی لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آب پاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو سٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پانی کی سطح میں پی ڈی ایم اے دریائے ستلج میں پانی
پڑھیں:
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔