امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بدترین صورتحال پر ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ 17 سال سے مسلط پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، لاہور کی سڑکوں پر ای ٹرین چل رہی ہے اور کراچی کے عوام اور خواتین چنک چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں اور صوبائی وزراء آئے روز ڈبل ڈیکر بسوں کے اعلانات کرکے عوام کو لولی پاپ دے رہے ہیں، ریڈ لائن پروجیکٹ کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ کھدا پڑا ہے اور ہزاروں افراد روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار ہورہے ہیں، گرین لائن پروجیکٹ تقریبا 4 سال سے ادھورا چل رہا ہے، چند سو بسیں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ضرورت کو کسی صورت پورا نہیں کرسکتیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی ضرورت کے مطابق فوری طور پر 15 ہزار بسیں لائی جائیں، ادھورے گرین لائن پروجیکٹ کو فی الفور مکمل اور ریڈ لائن پروجیکٹ کی تکمیل یقینی بنائی جائے، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے، وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔

منعم ظفر خان نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ  شہر میں 2002ء سے آنے والی بسوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کہ یہ سڑکوں سے کیوں غائب ہوئیں، اس وقت کہاں ہیں اور انہیں غائب کرنے میں کون لوگ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کے سی آر کب شروع ہوگا؟ اس کے روٹ کب تک کلیئر ہونگے؟ ڈبل ڈیکر بسیں کب شہر میں آئیں گی؟، دعوے تو ڈبل ڈیکر بسوں کے کیے جارہے ہیں، مگر عملاً صورتحال یہ ہے کہ سنگل ڈیک بسیں بھی سڑکوں پر موجود نہیں، وزراء اور سیکریٹریز شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی کے اعلانات کرنے کے بعد اگلے اعلانات کی تیاری شروع کردیتے ہیں، چند ماہ قبل وزیر ٹرانسپورٹ نے 150 بسوں کے کراچی پہنچنے کا اعلان کیا تھا مگر چار ماہ کا عرصہ ہوگیا یہ بسیں کہیں نظر نہیں آرہیں، بہتر سفری سہولت اہل کراچی کے لیے خواب بن چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ کمیٹیاں ٹھنڈے کمروں میں اعلان کرکے واپس چلی جاتی ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں پوچھتیں کہ اجلاس کے منٹس پر کیا کاروائی ہوئی، اسی طرح صوبائی حکومت کے وزراء اور ذمہ داران کے اجلاس بھی TA,DA بنانے تک محدود ہوگئے ہیں، ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، شہر میں چلنے والی بیشتر بسیں خراب حالت میں ڈپوں پر کھڑی کردی گئیں ہیں، خود کے ایم سی گلشن اقبال میں موجود سٹی وارڈن کے دفتر میں متعدد بسیں خراب حالت میں کھڑی ہیں، اسی لیے انہیں سڑکوں پر نہیں لایا جارہا، اسی طرح گرین لائن اور ریڈ بسیں بھی چھوٹے موٹے پرزوں کی عدم موجودگی پر یہ بڑی تعداد میں کھڑی کردی گئیں ہیں اور جو بسیں چل رہی ہیں، مسافروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث شہریوں بالخصوص خواتین اور بزرگوں کے لیے شدید اذیت ناک بنی ہوئی ہیں اور سندھ سرکار چین کی بانسری بجا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لائن پروجیکٹ ہیں اور

پڑھیں:

سندھ  میں ای وی ٹیکسی اور پیپلز بس سروس سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: سندھ حکومت نے شہری سیکورٹی اور ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔

صوبائی وزیرِ اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن کے مطابق پیپلز بس سروس اور ای وی ٹیکسی سروس میں نصب کیمروں اور انٹیلی جنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم (ITS) کو اب سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔

اس فیصلے کا مقصد نہ صرف عوامی ٹرانسپورٹ کو زیادہ محفوظ بنانا ہے بلکہ کراچی سمیت صوبے کے بڑے شہروں میں ٹریفک مینجمنٹ، سیکورٹی مانیٹرنگ اور شہری تحفظ کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا بھی ہے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت دسمبر میں جدید ای وی ٹیکسی سروس کے آغاز کے لیے بھرپور تیاریوں میں مصروف ہے۔ یہ منصوبہ شہریوں کو ایک محفوظ، آرام دہ اور ماحول دوست سفری متبادل فراہم کرے گا۔ ابتدائی مرحلے میں یہ سروس کراچی میں شروع کی جائے گی، بعد ازاں اسے دیگر بڑے شہروں تک توسیع دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت خواتین کے لیے علیحدہ  پنک ای وی ٹیکسی سروس بھی متعارف کروا رہی ہے تاکہ خواتین مسافروں کو محفوظ اور آرام دہ سفر میسر آ سکے۔

اس منصوبے کے حوالے سے کراچی میں سرمایہ کاروں کے ایک وفد نے شرجیل انعام میمن سے ملاقات کی، جس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی منیجنگ ڈائریکٹر کنول نظام بھٹو سمیت دیگر حکام بھی شریک تھے۔

سرمایہ کاروں نے ای وی ٹیکسی کے ڈھانچے، چارجنگ اسٹیشنز کے قیام اور آپریٹنگ ماڈلز پر اپنی تجاویز پیش کیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف عوامی سہولت بلکہ صوبے کی معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ای وی ٹیکسی سروس کم کرایوں میں شہریوں کو آرام دہ سفر فراہم کرے گی، جبکہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک پرکشش سرمایہ کاری موقع ثابت ہوگی۔

شرجیل انعام میمن نے مزید کہا کہ ای وی ٹیکسی اور پیپلز بس سروس کے کیمرے سیف سٹی نیٹ ورک سے جڑنے کے بعد شہری سیکورٹی کے نئے دور کا آغاز ہوگا، جس سے عوامی تحفظ، شفافیت اور نظام کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز بس سروس کو سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ
  • سندھ میں عوامی ٹرانسپورٹ اور ای وی ٹیکسیز کی سیکیورٹی بڑھانے کا اقدام
  • سندھ میں پیپلز بس سروس اور ای وی ٹیکسی کو سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ
  • سندھ  میں ای وی ٹیکسی اور پیپلز بس سروس سیف سٹی نیٹ ورک سے منسلک کرنے کا فیصلہ
  • منعم ظفر نے سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان میں بے ضابطگیوں و بھاری جرمانوں کیخلاف پٹیشن دائر کردی
  • پبلک ٹرانسپورٹ کامیگامنصوبہ  "ییلولائن"رواں مالی سال سے مؤخر کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60ارب ڈالر کم ہیں عالمی بنک 
  • خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
  • کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی صورتحال دکھا سکے، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری