ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر سے اہم ملاقات کی تاریخ کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے 15 اگست کو ملاقات کریں گے، جو امریکی ریاست الاسکا میں منعقد ہوگی۔
اس بات کا انکشاف صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان کے ذریعے کیا۔ اس سے قبل ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جلد پیوٹن سے روبرو ملاقات کرنے والے ہیں۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر پیوٹن نے اشارہ دیا ہے کہ اگر مشرقی یوکرین کے حوالے سے معاہدہ طے پا جائے تو روس جنگ ختم کرنے پر آمادہ ہوگا، جبکہ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ کچھ علاقوں کی واپسی اور کچھ میں تبدیلی کے امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ اگر 8 اگست تک یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ ہوا تو روس پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ اور پیوٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ کے بعد تاریخی ملاقات الاسکا میں ہوگی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کریں گے، تاکہ روس کی یوکرین کیخلاف 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر بات کی جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ امریکا کے صدر کی حیثیت سے ان کی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی طویل عرصے سے متوقع ملاقات آئندہ جمعہ یعنی 15 اگست کو ریاست الاسکا میں ہوگی۔ ’مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی، اس معاملے پر توجہ دینے کا شکریہ۔‘
یہ بھی پڑھیں:
روسی صدر پیوٹن نے آخری بار 2021 میں کسی امریکی صدر سے ملاقات کی تھی، جب وہ جینیوا میں صدر جو بائیڈن سے ملے تھے، صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی آخری ملاقات 2019 میں جاپان کے شہر اوساکا میں جی20 اجلاس کے دوران ہوئی تھی۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے کسی بھی معاہدے میں کچھ علاقوں کا تبادلہ شامل ہوگا۔ ’یہ معاملہ بہت پیچیدہ ہے لیکن ہم کچھ علاقے واپس لیں گے اور کچھ کا تبادلہ ہوگا، اس میں دونوں کے لیے بہتری ہوگی، لیکن اس پر بات یا تو بعد میں یا کل ہوگی۔‘
مزید پڑھیں:
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں طے پائی ہے جب گزشتہ مہینوں میں صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے، صدر ٹرمپ نے اقتدار سنبھالتے وقت دعویٰ کیا تھا کہ وہ جلد جنگ ختم کر دیں گے، اور صدر پیوٹن سے اپنے تعلقات کی بنیاد پر امن معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
مہینوں تک انہوں نے صدر پیوٹن پر زیادہ دباؤ ڈالنے سے گریز کیا تاکہ امن کے راستے میں رکاوٹ نہ آئے۔ تاہم حالیہ دنوں میں روس کے یوکرین پر بڑھتے حملوں کے بعد ٹرمپ کا رویہ سخت ہوا ہے، انہوں نے ماسکو پر مزید سخت پابندیوں اور روسی تیل کے اہم خریدار بھارت پر بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
مزید پڑھیں:
6 اگست کو صدر ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ماسکو میں صدر پیوٹن سے ملاقات کی، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے پیش رفت کا عندیہ دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا اچھا امکان ہے کہ ہم اس طویل سفر کے اختتام کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ ’یہ سفر طویل تھا اور اب بھی جاری ہے، لیکن قوی امکان ہے کہ جلد ملاقات ہوگی۔‘
یوکرین اور یورپ کے حکام نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ وہ جنگ بندی میں تاخیر کر رہا ہے، جبکہ روسی فوج مشرقی یوکرین میں اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے، یوکرین نے بھی روس کے اندر گہرائی تک ڈرون حملے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں:
مئی میں روسی اور یوکرینی حکام نے برسوں بعد پہلی براہِ راست امن بات چیت ترکی میں کی تھی، لیکن صدر پیوٹن اس میں شریک نہیں ہوئے، اس وقت صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں مسئلہ صرف ان کی اور صدر پیوٹن کی براہِ راست ملاقات سے حل ہو سکتا ہے۔
’چاہے آپ کو یہ پسند ہو یا نہ ہو، کچھ نہیں ہونے والا جب تک ہم دونوں اکٹھے نہیں بیٹھتے لیکن ہمیں اسے حل کرنا ہوگا، کیونکہ بہت سے لوگ مر رہے ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیو وٹکوف الاسکا امریکا روس صدر پیوٹن صدر ٹرمپ یوکرین