ایوب کھوسہ کا شوبز انڈسٹری میں آنے کی دلچسپ داستان سنا دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
لاہور:پاکستان شوبز کے سینئر اداکار ایوب کھوسہ نے شوبز میں آنے کی دلچسپ داستان سنا دی۔
اداکار ایوب کھوسہ نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں شرکت کے دوران شوبز انڈسٹری میں اپنے سفر کے آغاز کا دلچسپ واقعہ شیئر کیا۔ میزبان کے سوال پر کہ وہ پی ٹی وی میں کیسے آئے؟ ایوب کھوسہ نے مسکراتے ہوئے انکشاف کیا کہ وہ ابتدا میں محض پی ٹی وی میں خوبصورت لڑکیوں کو دیکھنے جایا کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک دن پی ٹی وی کے اُس وقت کے جنرل مینیجر، کریم بلوچ نے مجھے وہاں گھومتا دیکھ کر دریافت کیا کہ میں وہاں کیوں آیا ہوں؟ جس پر میں نے جواب دیا کہ صرف ٹی وی اسٹیشن دیکھنے آیا ہوں۔ اس پر کریم بلوچ نے پوچھا کہ کیا ڈرامہ بھی کرنا چاہتے ہیں؟
جنرل مینیجر کے اس سوال پر ایوب کھوسہ نے فوراً اپنی دلچسپی ظاہر کی، جس کے بعد ان کے کیریئر کا آغاز بلوچی زبان کے ڈراموں سے ہوا۔
ایوب کھوسہ نے بتایا کہ اُن کے والد چاہتے تھے کہ وہ بیوروکریٹ بنیں، تاہم وہ اس خواہش کو پورا نہ کر سکے۔ اگرچہ انہوں نے تعلیم مکمل کی، لیکن فنونِ لطیفہ سے وابستگی نے انہیں اس میدان میں مستقل طور پر مصروف رکھا اور وہ آج بھی اس ہی شعبے سے جڑے ہوئے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ
—فائل فوٹوسپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔
آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت جسٹس امین الدین خان نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے خیال سے آج شائد کیس ختم نہ ہو پائے۔
وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 ویں آئینی ترمیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔
وکیل فیصل صدیقی کی بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے وکیل سے کہا کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے؟
وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم تو آئین کے پابند ہیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے ججز سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کیوں بنائی گئی تھی، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔