بابائے قوم سے والہانہ محبت، کراچی کے شہری نے مزار قائد کا ماڈل تیار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
بابائےقوم قائداعظم محمد علی جناح سے والہانہ محبت رکھنے والے کراچی ہنرمند شہری نے 8 ماہ کی محنت شاقہ کے بعد مزار کا ہوبہو ڈیزائن تیارکرلیا۔
دیدہ زیب ماڈل میں مزارکےسفید سنگِ مرمرکا گنبد،چاروں اطراف کےداخلی دروازوں کواصل شکل میں پیش کیاگیاہے۔ مزار کے گرد واقع خوبصورت پارک، سبزہ زار کو بھی بڑی باریکی سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
تیاری میں لکڑی، چیپ بورڈ، پلائی، لاثانی، پلاسٹک اور لوہے کا استعمال کیا گیا ہے۔ ماڈل مختلف اقسام کی نصب ایل ای ڈی لائٹس رات کوروشن ہونےسےاصل مزارکی طرح جگمگا اٹھتا ہے،14اگست پرلسبیلہ چوراہے پرنمائش کے لیے رکھا جائےگا۔
حق نوازعرف اکوپینٹر کا کہنا ہے کہ مزارقائد کی بناوٹ اس قدرپیچیدہ ہےکہ اس کی نقل تیارکرنا بہت ہی مشکل کام ہے،ماڈل کی تیاری میں دستیاب نقشوں،تصاویراورپیمائش سے رہنمائی لی۔
حق نواز کراچی کے علاقے لسیبلہ کے رہائشی ہیں اور وہ کئی برسوں سے مزار قائد کا ماڈل تیار کررہے ہیں تاہم اس کو حتمی شکل رواں سال پہنائی ہے۔
اکوپینٹرکے مطابق رواں سال تیار ہونے والے ماڈل میں داخلی وخارجی دروازوں، باب جناح، باب قائدین، باب تنظیم، باب امام، باب اتحاد کی تیاری شامل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی کے دیگرشہریوں کی طرح وہ جب بابائے قوم کے مزارپرقومی تہواروں پرجاتے تھے، اس وقت کسی لمحےان کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ وہ مزارقائد کا ہوبہوماڈل ڈیزائن کریں۔
حق نوازکے مطابق مزارقائد کے ماڈل کی تیاری میں انھیں 8 ماہ کا عرصہ لگا،اس دوران بانی پاکستان کے مزارکے ماڈل پرکام کے دوران وہ کئی مرتبہ تیکنیکی طورپیچیدگیوں کا بھی شکار ہوئے،ان الجھنوں کودورکرنےکے لیے وہ اس دورانیے میں 15سےزائد مرتبہ مزارقائد گئے اوردوبارہ ہرپہلو سے مزار قائد کی تعمیرات کا جائزہ لیا کیونکہ پینٹنگزکی سوجھ بوجھ رکھنے کے باوجود وہ سمجھتے ہیں کہ مزارقائد کی تعمیرات عام تعمیرقطعی نہیں ہے بلکہ اس کے پس پردہ بہت زیادہ سوچ اورمہارت کارفرما ہے۔
اُن کے مطابق بانی پاکستان کے مزارکے 61 ایکٹر رقبے کو ایک محدود شکل میں ماڈل میں سمونا ایک کٹھن کام تھا، ابتدا میں انھیں یہ کام کسی تصویرکوپینٹ کرنے جتنا آسان لگ رہاتھا، تاہم جب عملی طورپرجس وقت ماڈل کے ڈھانچےکی تیاری کا آغازکیا،تب انھیں اندازہ ہواکہ مزارقائد کی بناوٹ اس قدرپیچیدہ ہےکہ اس کی نقل تیارکرنا بہت ہی مشکل کام ہے۔
ہنرمند شہری کے مطابق یہ ماڈل انھوں نےکئی ماہ کی محنت اورتحقیق کے بعد تیارکیا ہے،جس کے لیے انھوں نے مزار کے دستیاب نقشوں، تصاویراورپیمائش سے رہنمائی لی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میرا جسم فربہ تھا، مذاق اڑایا گیا، تکلیف ہوتی تھی، مایا خان
لاہور (نیوز ڈیسک) ٹی وی ہوسٹ اور اداکارہ مایا خان نے انکشاف کیا کہ ماضی میں انہیں اپنے موٹے جسم کی وجہ سے لوگوں کے طنز اور مذاق کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس کی وجہ سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔
اداکارہ مایا خان نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے کامیڈی پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف مسائل پر کھل کر بات کی۔
اداکارہ نے محبت کے بارے میں کہا کہ یہ ایک فطری جذبہ ہے اور یہ بار بار ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ محبت کسی شخص سے ہو، بعض اوقات محبت انسان کی عادات، انداز اور خلوص سے بھی ہوسکتی ہے۔
مایا خان کاکہناتھاکہ یکطرفہ محبت کرنا کوئی بری بات نہیں ہے کیونکہ یہ ایک اچھا جذبہ ہے اور اس کے بار بار ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب وہ محبت سے ڈرنے لگی ہے کیونکہ اس نے محبت میں بہت زیادہ ملاوٹ دیکھی ہے، اسی لیے وہ خوف محسوس کرتی ہے اور جب کوئی شخص دودھ کا پیاسا ہوتا ہے تو وہ چھاچھ بھی پی لیتا ہے۔
مایا خان کا کہنا تھا کہ جب ان کا وزن زیادہ تھا تو لوگ انہیں ’موٹی‘ اور ’بھینس‘ کہہ کر پکارتے تھے جس سے انہیں شدید تکلیف ہوتی تھی۔ کئی بار، ڈیزائنرز اس کے سائز میں کپڑے فراہم نہیں کرتے تھے.
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ باڈی شیمنگ کسی بھی طرح نہیں کی جانی چاہیے، یہ بہت تکلیف دہ ہے اور انھوں نے اس کا بہت سامنا کیا ہے۔
مایا خان کے مطابق اب جب کہ ان کا وزن کم ہوگیا ہے تو ایسی باتیں سننے میں نہیں آتیں لیکن وہ ان لوگوں کے جذبات کو سمجھ سکتی ہیں جو فربہ ہونے کی وجہ سے ایسی صورتحال سے گزرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماضی میں وہ جسمانی طور پر قدرے بھاری نظر آتی تھیں لیکن اب وہ کافی متناسب اور فٹ نظر آتی ہیں۔
اداکاری کے ساتھ ساتھ مایا خان کو میزبانی کے شعبے میں بھی جانا جاتا ہے اور طویل عرصے سے اسکرین سے غیر حاضری کے بعد انہوں نے ڈرامہ سیریل ’میرا رے‘ کے ذریعے اداکاری میں واپسی کی۔