اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کا نیا ماڈل متعارف کرادیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اوپن اے آئی نے ایک نیا اور زیادہ طاقتور چیٹ جی پی ٹی ماڈل ’چیٹ جی پی ٹی 5‘ متارف کرادیا ہے۔
اوپن اے آئی کی جانب سے اسے سب سے زیادہ ذہین، تیز اور مفید ماڈل قرار دیا گیا ہے، جسے آبجیکیٹو اور حقیقی دنیا کے مسائل کے حل میں بہتر جوابدہی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
یہ ماڈل کے جوابات جی پی ٹی 40 کے مقابلے میں تقریباً 45٪ کم غلطیاں کرتا ہے اور اوپن اے آئی 03 کے مقابلے میں تقریباً 80٪ کم غلطیاں کرتا ہے۔
یہ "Unified system" ہے جو خود فیصلہ کرتا ہے کہ کب جلد جواب دینا ہے اور کب طویل مدتی جواب کی ضرورت ہے۔ اس کے پاس سوچ و بچار کے لیے الگ "thinking mode" بھی ہے۔ اس کے علاوہ ویب ایپ، گیمز اور کوڈنگ میں یہ ماڈل نمایاں مقام رکھتا ہے۔
مزید برآں لکھائی میں بھی اس کا شعری اور تخلیقی انداز بہتر ہوا ہے۔ صحت سے متعلق سوالات میں زیادہ محتاط اور معاون مواصلت فراہم کرتا ہے اور ہالوسینیشن کے امکانات کم کرتا ہے۔
صارفین اب مختلف ٹولز سے چیٹ جی پی ٹی کو مربوط کر سکتے ہیں اور اپنی ٹیمپلیٹس، شخصیات یا سوالی انداز کا اختیار رکھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی اوپن اے ا ئی کرتا ہے
پڑھیں:
پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے، خواجہ آصف
اسلام آباد:وزیردفاع خواجہ آصف نے افغان حکومت کو خطے میں امن کے لیے دانش مندی سے فیصلے کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تبھی بات کی جاتی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک بات نہیں کر سکتے کہ کیا بحث ہو رہی ہے، اعتراضات کیے ہیں لہٰذا کمنٹ کرنا میرا بنتا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے آئینی ترمیم کی کوئی شکل نکل آئے گی، بلاول بھٹو کا حق ہے کہ وہ اظہار رائے کر سکتے ہیں، تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد جو شکل نکلے گی وہ سامنے لے آئیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ تمام پارٹیوں سے مشاورت کے بعد جو شکل نکلے گی وہ سامنے لے آئیں گے۔
افغانستان سے مذاکرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاک-افغان مذاکرات میں پیش رفت کی امید ہوتی ہے تو تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کاامکان نہ ہو تو پھر مذاکرات وقت کا ضیاع ہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستانی وفد استنبول روانہ ہو گیا ہے اور کل مذاکرات شروع ہو جائیں گے، خطے میں قیام امن کے لیے افغانستان والے دانش مندی سے کام لیں۔