سابق پاکستانی ماڈل عبیر افتخار کے شوہر کو برطانیہ میں قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاکستان کی معروف سابق ماڈل عبیر افتخار کے شوہر سلمان افتخار کو برطانیہ کی عدالت نے 15 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
نجی ویب سائٹ کے مطابق پاکستانی نژاد برطانوی بزنس مین سلمان افتخار پر الزام تھا کہ انہوں نے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے لاہور جانے والی ایک نجی ایئر لائن کی پرواز کے دوران ایک ائیر ہوسٹس کو شدید ہراساں کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق سلمان افتخار فضائی سفر کے دوران نشے کی حالت میں تھے اور اپنی پہلی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے۔
پرواز کے دوران سلمان نے ائیر ہوسٹس کو نہ صرف ہراساں کیا بلکہ اسے اجتماعی زیادتی کی دھمکیاں بھی دیں اور کہا کہ وہ اس کا جسم آگ لگا کر جلا دیں گے۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ خاتون شدید ذہنی صدمے سے دوچار ہوئی۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث ہے اور ایک بزنس مین ہونے کے باوجود سلمان افتخار کی سزا کو ایک اہم قانونی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سلمان افتخار برطانیہ میں دو ملین پاؤنڈ کے عالیشان گھر میں اپنی پہلی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ پانچ سال قبل انہوں نے پاکستانی ماڈل عبیر افتخار سے دوسری شادی کی تھی، جس کے بعد عبیر نے ماڈلنگ کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سلمان افتخار
پڑھیں:
کرغزستان میں انتہا پسندی کے انسداد کے لیے پہلی سرکاری اسلامی اکیڈمی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) کرغزستان وسطی ایشیا کی ان جمہوریاؤں میں سے ایک ہے، جو ماضی میں سوویت یونین کا حصہ تھیں۔ اس جموریہ کے دارالحکومت بشکیک سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق وہاں پہلی بار سرکاری انتظام میں کام کرنے والی ایک ایسی اسلامی اکیڈمی فعال ہو گئی ہے، جس کا مقصد مسلم اکثریتی آبادی والے اس ملک میں انتہا پسندی کی روک تھام ہے۔
آئینی طور پر کرغزستان ایک سیکولر ریاست ہے مگر وہاں مذہبی شدت پسندی کے مسئلے سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے حکومت نے اب جو اسلامی اکیڈمی کھولی ہے، اس کے ذریعے شدت پسندی کی روک تھام کے لیے معاشرے میں مذہبی اثر و رسوخ کو محدود کر دیا جائے گا۔
اس اکیڈمی کا افتتاح اسی ہفتے ہوا اور اس کا قیام بشکیک حکومت کی ان کوششوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جو وہ کرغز معاشرے میں اسلام کے نام پر انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ ذہنی اور سماجی رجحانات کے تدارک کے لیے کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
وسطی ایشیا میں دوبارہ تقویت پکڑتا ہوا اسلامماضی میں جب وسطی ایشیا کی جمہوریائیں سوویت یونین کا حصہ تھیں، تو وہاں سوویت ریاستی پالیسی کے تحت سختی سے لادینیت نافذ تھی۔ لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے اس خطے میں اسلام دوبارہ اور مسلسل تقویت پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی لیے خطے کے ممالک کی حکومتیں اس کوشش میں ہیں کہ وہ اسلام کے اس پھیلتے ہوئے اثر کو کسی طرح قابو میں لائیں۔
کرغزستان کے صدر جباروف کے مطابق مذہبی انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا خطرہ پوری دنیا میں بالعموم اور وسطی ایشیا میں بالخصوص ''قومی سلامتی کے مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے اور ساتھ ہی یہ ایسی نظریاتی تحریکوں کے پھیلاؤ کی وجہ بھی بن رہا ہے، جن کی بنیاد تشدد پر ہے۔‘‘
قبل ازیں اسی سال بشکیک حکومت نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ ملک میں نئی مساجد کی تعمیر کو محدود کر دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
اس اعلان کے ساتھ ہی کرغزستان کے زیادہ مذہب پسند سمجھے جانے والے جنوبی حصے میں پہلے سے موجود کئی مساجد بند بھی کر دی گئی تھیں۔ اسلامی اکیڈمی میں چار سو طلبہ کی گنجائشکرغزستان میں اب جو پہلی اسلامی اکیڈمی کھولی گئی ہے، اس میں 400 تک طلبہ کی گنجائش ہے۔ یہ اکیڈمی شمالی کرغزستان کے شہر توقموق (Tokmok) میں کھولی گئی ہے، جسے تخماق بھی کہا جاتا ہے۔
حکام کے بقول یہ نیا تعلیمی ادارہ ''بامقصد مذہبی تعلیم کی بڑھتی ہوئی ضروریات‘‘ کو پورا کرے گا۔کرغزستان سمیت مختلف وسطی ایشیائی جمہوریاؤں میں حکام کو مسلم آبادی میں شدت پسندانہ رجحانات کے تدارک کے لیے خاص طور پر اس وقت کوششیں کرنا پڑیں، جب 2013 سے لے کر 2015 تک کے عرصے میں ان ممالک کے ہزاروں مرد شہری دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے عروج کے دور میں مشرق وسطیٰ میں سرگرم مختلف جہادی گروپوں میں شامل ہو گئے تھے۔
دیگر وسطی ایشیائی جمہوریاؤں کی طرح کرغزستان نے بھی اپنے ہاں خواتین کی طرف سے پورے چہرے کے نقاب کو قانوناﹰ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔ تاہم مردوں کو یہ اجازت ہے کہ وہ اگر چاہیں، تو چھوٹی داڑھی بھی رکھ سکتے ہیں۔
ادارت: افسر اعوان