کراچی کے حالات کشیدہ، واٹر ٹینکر حادثے کے بعد ڈمپر ایسوسی ایشن نے سپر ہائی وے بند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کراچی:
کراچی کے فیڈرل بی ایریا میں گزشتہ رات واٹر ٹینکر کی ٹکر سے بھائی اور بہن کی ہلاکت اور ان کے والد کے زخمی ہونے کے بعد مشتعل افراد نے 7 ڈمپرز کو نذرِ آتش کر دیا، جس پر ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود کا شدید احتجاج سامنے آیا۔
رہنما کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی صبح سے رات 10 بجے تک ڈمپرز پر پابندی پہلے ہی نقصان دہ ہے اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ ڈمپرز پر مکمل پابندی لگا دی جائے۔
لیاقت محسود نے الزام لگایا کہ شرپسندوں نے ہماری گاڑیاں جلائیں، اب ہم تمام پوائنٹس بند کر رہے ہیں اور سڑکیں بلاک کریں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے کو مکمل بلاک کیا جا رہا ہے، جبکہ سہراب گوٹھ سے ٹھٹہ روڈ تک ٹریفک معطل رہے گی۔
دوسری جانب پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈمپر ڈرائیور فردوس خان اور واقعے میں ملوث 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیوز کی مدد سے مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔
شہر کے اہم راستوں پر دھرنے اور روڈ بلاکس کے باعث ٹریفک کا نظام مفلوج ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ صورتحال تیزی سے کشیدہ ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی میں رواں سال کے 7 ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں 546 شہری جاں بحق
شہر قائد میں رواں سال کے دوران ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 546 افراد جاں بحق جبکہ 8 ہزار 136 افراد زخمی ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر میں 7 ماہ کے دوران ہیوی گاڑیوں سے ہونے والے جان لیوا حادثات میں 165 افراد لقمہ اجل بن گئے جس میں سب سے زیادہ 62 خونی و جان لیوا حادثات کا ذمہ دار ٹریلر نکلا۔
ٹریفک پولیس کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں سے اجلاسوں اور انھیں دی گئی ہدایات کے باوجود ہیوی ٹریفک شہریوں کی زندگیوں کو نہ صرف نگل رہی ہے بلکہ ان ٹریفک حادثات میں شہری زخمی بھی ہو رہے ہیں۔
چھیپا فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں رواں سال 2025 کے 7 ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر جان لیوا ٹریفک حادثات میں 546 افراد جاں بحق ہوئے جس میں 425 مرد ، 51 خواتین ، 51 بچے اور 19 بچیاں شامل ہیں۔
شہر میں ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 8 ہزار 136 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جس میں 6411 مرد ، 1237 خواتین ، 398 بچے اور 120 بچیاں شامل ہیں۔
چھیپا فاؤنڈیشن کے ترجمان چوہدری شاہد کے مطابق شہر قائد میں 219 روز میں اب تک ہیوی گاڑیوں کے خونی و جان لیوا ٹریفک حادثات میں مجموعی طور پر 165 افراد زندگی سے محروم ہوگئے جس میں سب سے زیادہ 62 جان لیوا حادثات ٹریلر کی ٹکر سے جاں بحق ہوئے جبکہ واٹر ٹینکر کی ٹکر سے 37 افراد ، ڈمپر کی ٹکر سے 32 افراد ، بس کی ٹکر سے 20 افراد جبکہ مزدا کی ٹکر سے 14 افراد لقمہ اجل بن گئے۔
ایک جانب ٹریفک پولیس کی جانب سے قوانین پاسداری کے بیانات سامنے آتے ہیں تو دوسری جانب ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتی ہوئی پبلک اور ہیوی ٹرانسپورٹ شہریوں کو روند کر انھیں زخمی کرنے کے ساتھ ساتھ زندگی سے بھی محروم کر رہی ہے۔
شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ رات کو ہیوی ٹریفک کے شہر میں داخلے کی اجازت کے بعد وہ کس اندازہ میں ڈرائیونگ کرتے ہیں انھیں چیک کرنے والا کوئی نہیں ہوتا ، ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیورں کو بس اس بات کا اطمینان ہوتا ہے کہ انھیں شہر میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے اور انھیں چیک کرنے والا دور دور تک کوئی نہیں ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیوی ٹریفک کے ڈرائیور نہ صرف اپنی لین کی خلاف ورزی کرتے ہیں جس کی وجہ سے دیگر ٹریفک کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ڈرائیور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لیے خطرناک اندازہ میں ڈرائیونگ بھی کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
ٹریفک پولیس کے افسران کو شہر قائد میں ہیوی ٹریفک کے داخلے پر کڑی نگاہ رکھنے کے لیے ویجیلینس ٹیمیں تشکیل دینا چاہیں جو ان لاپروا اور تیز رفتاری کا مظاہرہ کرنے والی ہیوی ٹریفک کو لگام ڈال سکیں اور ڈرائیوروں کو بھی اس بات کا خوف ہو کہ انھیں اس وقت بھی کوئی مانیٹر کر رہا ہے ۔