اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموٹرش نے وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت گرانے اور نئے انتخابات کرانے کی دھمکی دے دی ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل میں غزہ پر جاری جنگ کی سمت اور حکمت عملی پر سیاسی کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں مستقبل کی فوجی کارروائیوں پر بحث کے دوران بیزالیل سموٹرش نے کہا کہ ان کے خیال میں سب کچھ روکا جاسکتا ہے اور عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔‘

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی کابینہ میں اختلافات مزید گہرے، وزیر کا نئے انتخابات کا مطالبہ

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق، یہ بیان ایسے وقت میں آیا جب حکومتی اتحاد کو حالیہ ہفتوں میں دو بڑی سیاسی جھٹکے لگے ہیں، الٹرا آرتھوڈوکس جماعت یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم اورانتہاپسند رکن کنیسٹ آوی ماؤز حکومت چھوڑ چکے ہیں، اس کے نتیجے میں حکومتی اتحاد کے پاس 120 رکنی کنیسٹ میں صرف 60 نشستیں رہ گئی ہیں۔

اسرائیلی سیاسی نظام کے مطابق، نئے انتخابات اسی صورت میں ممکن ہیں جب کنیسٹ میں اکثریت حکومت تحلیل کرنے کے حق میں ووٹ دے۔

بیزالیل سموٹرش نے بعد میں ایک غیر معمولی عوامی بیان میں کہا کہ انہیں وزیراعظم پر یہ اعتماد نہیں رہا کہ وہ اسرائیلی فوج کو فیصلہ کن فتح تک لے جا سکتے ہیں یا لے جانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں

واضح رہے کہ بیزالیل سموٹرش اسرائیل کی دائیں بازو کی سیاست میں سخت گیر مؤقف رکھنے والے رہنما سمجھے جاتے ہیں، غزہ پر اسرائیلی فوجی کارروائی اکتوبر 2023 سے جاری ہے، جس میں ہزاروں فلسطینی شہید اورلاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جنگ پر شدید تنقید کے باوجود، اسرائیلی حکومت کے اندر ہی اس کی حکمت عملی پر تقسیم بڑھ رہی ہے۔

بیزالیل سموٹرش اور ان کے ہم خیال رہنما زیادہ جارحانہ اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کے حامی ہیں، جبکہ نیتن یاہو پربعض وزرا الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ کرنے میں تاخیر کر رہے ہیں اور جنگ کے اہداف واضح نہیں کر پا رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بیزالیل سموٹرش فوجی کارروائی کابینہ کنیسٹ نیتن یاہو یونائیٹڈ توراہ جوڈائزم.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل فوجی کارروائی کابینہ نیتن یاہو

پڑھیں:

گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے نہیں دیں گے، اسرائیل کی دھمکی

تل ابیب: اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔

اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق کوئی بھی جہاز جنگی علاقے میں داخل نہیں ہو سکے گا، تاہم امداد کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی جہاں سے یہ سامان غزہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔

بیان میں مزید الزام لگایا گیا کہ یہ فلوٹیلا دراصل حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔ اسرائیل نے کہا کہ اگر شرکاء کا مقصد صرف انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانا ہے تو انہیں عسقلان پہنچ کر سامان اتار دینا چاہیے تاکہ امداد فوری طور پر غزہ بھیجی جا سکے۔

یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کہا جا رہا ہے، تیونس سے روانہ ہوا اور اس میں فلسطین حامی کئی کارکن شامل ہیں جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی موجود ہیں۔ اس بیڑے میں پاکستانی شخصیات بھی شامل ہیں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ شامل ہیں۔

فلوٹیلا کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں پر ڈرون حملے بھی کیے گئے تھے۔ یاد رہے کہ جون اور جولائی میں بھی امدادی کارکنوں نے سمندری راستے سے غزہ جانے کی کوشش کی تھی لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔


 

متعلقہ مضامین

  • انسداد پولیو مہم کی حکمت عملی تبدیل، 15 سال تک کے بچوں کو ٹیکے لگانے کا فیصلہ
  • بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
  • توانائی شعبے کے گردشی قرضوں کے 1225 ارب روپے حل، حکومت کا بڑا سنگ میل
  • غزہ سٹی میں القسام بریگیڈز کا حملہ، اسرائیلی افسر ہلاک، کئی فوجی شدید زخمی
  • ناصر کریم پر کرپشن سمیت سنگین الزامات جیالے چیئر مین وائس چیئر مین شدید اختلافات
  • ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • گلوبل صمود فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی توڑنے نہیں دیں گے، اسرائیل کی دھمکی
  • علاقائی تبدیلیاں نئی اقتصادی حکمتِ عملی کی متقاضی ہیں
  • غزہ اور میڈ ان انڈیا