وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کا وجود ختم ہوتا جا رہا ہے اورعوامی نمائندوں کو بلاجواز نا اہل کر کے ان کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے دوران ملک بھر میں تحریک انصاف کا مینڈیٹ چھینا گیا اور فارم 47 کی بنیاد پر ’مانگے تانگے‘ کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے کبھی ملک چھوڑنے کی خواہش ظاہر نہیں کی، علی امین گنڈاپور کی وضاحت

علی امین گنڈاپورنے کہا کہ رجیم چینج کے ذریعے حکومت گرانے کے بعد سے پی ٹی آئی حالتِ جنگ میں ہے اور انتقامی کارروائیاں عروج پر ہیں، تاہم ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

علی امین گنڈاپور کے مطابق سابق حکومتوں کی کرپشن کو ان کی حکومت کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، کوہستان اسکینڈل صوبے کا نہیں بلکہ وفاق کا معاملہ ہے لیکن الزام ہم پر ڈالا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین دہشتگردوں کو بھتہ دے کر صوبے میں رہ رہے ہیں، طلال چوہدری

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ گزشتہ 17 ماہ میں صوبے نے 250 ارب روپے سے زائد آمدنی حاصل کر کے نئی تاریخ رقم کی۔ ہمیں قرضوں میں ڈوبا ہوا اور تنخواہوں کی ادائیگی کے بحران میں مبتلا صوبہ ملا تھا، جسے مالی تباہی سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا خاتمہ اورعوام کا اعتماد بحال کرنا ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے۔ جرگہ سسٹم کو مزید فعال اور دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا، جبکہ عوامی رائے فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تحریک انصاف جرگہ سسٹم خیبرپختونخوا دہشت گردی رجیم چینج علی امین گنڈاپور مالی تباہی مینڈیٹ وزیر اعلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تحریک انصاف جرگہ سسٹم خیبرپختونخوا رجیم چینج علی امین گنڈاپور مالی تباہی مینڈیٹ وزیر اعلی علی امین گنڈاپور

پڑھیں:

صوبے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت

اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پخونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت کا آغاز ناگزیر ہے۔ اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی، وفاقی اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیامِ امن میں افغانستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ضم اضلاع کا افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحدی رابطہ ہے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت  امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے تحت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مقامی جرگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی جرگوں کا یہ سلسلہ اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ جرگے میں پائیدار امن کے لیے جامع سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • ایکسکلیوسیو انٹرویوز جولائی 2025
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا حکومت پر آئین شکنی اور معیشت تباہ کرنے کا الزام
  • ملک میں آئین اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں ، انتقامی کارروائیاں عروج پر ہیں ، علی امین گنڈاپور
  • پاکستان میں آئین وقانون نام کی چیز نہیں رہی، عوامی نمائندوں کو نااہل کرکےحقوق چھینےجارہےہیں،علی امین
  • گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو " اچھا بچہ" قرار دے دیا
  • امن کیلئے حکومت کیساتھ ہیں: علی امین گنڈاپور کی زیرِسربراہی قبائلی عمائدین کے جرگے کا فیصلہ
  • علی امین اچھے بچوں کی طرح اسلام آباد سے ملنے والا ٹاسک مکمل کرتے ہیں، فیصل کریم کنڈی
  • وزیراعلیٰ کے پی سے دوستی نہیں، فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈاپور کو ’کل کا بچہ‘ قرار دیدیا
  • صوبے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت