راولپنڈی میں جنگلی سور کی آزادانہ آمدورفت، شہری خوفزدہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
راولپنڈی میں جنگلی سور کی آزادانہ آمدورفت نے شہریوں کو خوفزدہ کردیا ہے، یہ جنگلی جانور کئی افراد کو زخمی بھی کرچکے ہیں۔
راولپنڈی کے گنجان آباد علاقے جھنڈا چیچی میں جنگلی سور کی آزادانہ آمدورفت سے شہری خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہیں،مقامی افراد کے مطابق یہ جانور شام کے بعد گروپ یا تنہا صورت میں نمودار ہوتے ہیں اور صبح تک علاقے میں رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پُر اسرار جنگلی جانور کی پارلیمنٹ ہاؤس میں توڑ پھوڑ : عملہ پریشان
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ جنگلی خنزیر کئی بار خواتین، بچوں اور راہگیروں پر حملہ کر کے زخمی کر چکے ہیں۔ یہ جانور خالی پلاٹوں، قبرستانوں اور گلی محلوں میں پھینکے گئے کھانے کے فضلے پر گزارہ کرتے ہیں، بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث خواتین اور بچے تنہا باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں، جبکہ بعض اوقات یہ جانور مرکزی سڑکوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق یہ جانور ایوب پارک کے علاقے سے نالہ لئی کے کنارے کنارے ہجرت کر کے آئے اور اب پرانے جھنڈا چیچی قبرستان کی جھاڑیوں میں مستقل بسیرا کرچکے ہیں، مقامی افراد کے مطابق آوارہ کتے ان پر دور سے بھونکتے ہیں مگر قریب جانے کی ہمت نہیں کرتے، رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ فوری کارروائی نہ ہوئی تو ایک سال میں ان کی تعداد دگنی یا تگنی ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا ممالیہ جانور بلوچی تھیریم جس کا مسکن بلوچستان تھا
علاقہ مکینوں نے ضلعی انتظامیہ اور سول ڈیفنس سے اس جنگلی جانور سے چھٹکارے کے لیے فوری اور مؤثر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news جنگلی جانور جھنڈا چیچی راولپنڈی سور قبرستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنگلی جانور راولپنڈی قبرستان جنگلی جانور یہ جانور
پڑھیں:
بلوچستان: فائرنگ کے واقعات میں 2 قبائلی رہنماؤں سمیت 9 افراد ہلاک، 2 ڈرائیور اغوا
بلوچستان کے اضلاع قلات، نصیرآباد اور جھل مگسی میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے، جب کہ 2 ڈرائیورز کو اغوا کر لیا گیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق ضلع قلات کے علاقے خالق آباد میں قبائلی رہنما شاکر سعد اللہ لانگو اور ان کے بھائی شاکر خیراللہ لانگو سمیت 4 افراد کو نامعلوم حملہ آوروں نے سر بند کے علاقے میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
لیویز ذرائع کے مطابق دیگر 2 مقتولین کی شناخت محمد کریم اور محمد ظاہر کے نام سے ہوئی ہے، حملہ آور فائرنگ کے بعد فرار ہو گئے جبکہ حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک اور واقعے میں ضلع پنجگور کے علاقے شپستان میں 2 افراد کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں محمد ظفر اور محمد نعیم نامی افراد جاں بحق ہو گئے، ان کی لاشیں ضلعی ہسپتال منتقل کر دی گئیں، قتل کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہو سکیں۔
ڈیرہ مراد جمالی میں ایک تعمیراتی کمپنی کے 2 ایکسکیویٹر ڈرائیوروں کو نامعلوم مسلح افراد نے نوتال پولیس اسٹیشن کے قریب اغوا کر لیا۔
ذرائع کے مطابق مغویوں کی شناخت عاشق علی محمد حسنی اور شکیل احمد کورائی کے ناموں سے ہوئی ہے، انہیں ربی کینال صوفی واہ کے قریب سے اغوا کیا گیا، جب کہ ان کی مشینری موقع پر چھوڑ دی گئی، پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ان کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
ضلع کچھی کے علاقے گوٹھ مصری خان میں مسلح افراد کی فائرنگ سے عبدالقدیر کرد جاں بحق ہو گئے، حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، پولیس نے لاش کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیا۔
جھل مگسی کے علاقے ہتھیاری میں سولنگی اور وزدانی مگسی قبیلوں کے درمیان زمین کے تنازع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں ایک شخص، محمد بچل مگسی جاں بحق ہو گیا۔
انتظامیہ نے موقع پر پہنچ کر صورتِ حال پر قابو پا لیا۔
ضلع چاغی کے ہیڈکوارٹر دالبندین کے قریب نامعلوم حملہ آوروں نے معروف قبائلی رہنما سردار حسین کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا، ان کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پرنس فہد ہسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق چاغی ضلع میں صرف اسی ماہ کے دوران فائرنگ کے مختلف واقعات میں 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے علاقے کے مکینوں میں خوف کی فضا بڑھ گئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی ہلاکتوں، قبائلی جھڑپوں اور اغوا کی وارداتوں نے ایک بار پھر صوبے کی نازک سیکیورٹی صورتحال اور مؤثر قانون نافذ کرنے والے اقدامات کی فوری ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔