چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اقلیتوں کے آئینی حقوق کے تحفظ اور مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے ’اقلیتی کاکس‘ کے قیام کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔

سینیٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ کاکس اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور متعلقہ قوانین کے مؤثر نفاذ کے لیے کام کرے گا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اقلیتی کاکس کا اہم مقصد قومی اتحاد، رواداری، اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا جبکہ یہ شمولیتی اور مساوی پالیسیوں کی مؤثر آواز بھی بنے گا۔

مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی تمام مقدمات سے بری، کیا سیاسی مقدمات کی روک تھام کا وقت آ گیا؟

بانی اراکین میں سینیٹر دنیش کمار، سینیٹر خلیل طاہر سندھو، سینیٹر گردیپ سنگھ اور سینیٹر پونجو مل بھیل شامل ہیں۔ اس کاکس میں دونوں ایوانوں کے ہم خیال اور دلچسپی رکھنے والے اراکین بھی شامل ہوں گے۔

اقلیتی کاکس اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے سفارشات تیار کرنے اور انہیں سینیٹ میں پیش کرنے کی ذمہ داری بھی انجام دے گا۔ پہلی میٹنگ میں کاکس اپنے ٹرمز آف ریفرنس کو مرتب اور منظوری دے گا۔

یہ اقدام ملک میں اقلیتوں کے حقوق کی مضبوطی اور قومی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’اقلیتی کاکس‘ چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اقلیتوں کے حقوق حقوق کے تحفظ کے لیے

پڑھیں:

سینیٹ : 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ‘اپوزیشن کا احتجاج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی /آن لائن /صباح نیوز/جسارت) سینیٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی، اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ایوان سے واک آئوٹ کیاآئینی ترمیم کی حمایت میں 64 ووٹ جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا۔تفصیلات کے مطابق پیرکو سینیٹ اجلاس کے دوران حکومت کی جانب سے پیش کردہ 27 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کر لی گئی آئینی ترمیمی بل وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کی، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے ترمیم کی شق وار منظوری کے لیے رائے شماری کرائی۔ اس موقع پر اپوزیشن بینچوں کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے۔ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے گئے۔ سینیٹ میں27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی بل تھا جو میثاق جمہوریت کا ایک اہم حصہ تھا جو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مابین ہوا تھا اور اس پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوںکے سربراہوںنے دستخط کیے تھے‘گزشتہ 23 سال سے اس کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی‘ فیلڈ مارشل کا خطاب جنرل سید عاصم منیر کو دیا تھا اسی طرح افواج پاکستان کے سربراہوں کو فائیو اسٹار دیا گیا اور اسی طرح ججز کی سینیارٹی کو مسئلہ حل کیا گیا۔ اس موقع پر سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کے موقع پر افواج پاکستان کا کردار باعث فخر ہے‘ اسی وجہ سے میں نے یہ ووٹ دیا ہے‘ 26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر میرے خاندان کے10افراد جس میں میری بیوی بھی شامل تھی ان کو اٹھایا گیا‘ کیا پی ٹی آئی سے کسی نے میرے خاندان کے لیے آواز اٹھائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی نشست سے استعفا دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ سینٹر نسیمہ احسان نے کہاکہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا۔پی پی 25، ن لیگ 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، ایم کیو ایم 3، اے این پی 3، باپ 4، ق لیگ کے ایک سینیٹر نے حق میں ووٹ دیا۔پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی۔نیشنل پارٹی کے واحد سینیٹر جان محمد بلیدی اجلاس کی کارروائی سے غیر حاضر رہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے حق رائے دہی میں حصہ نہیں لیا، لیگی سینیٹر عرفان صدیقی علالت کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔ وزیر قانون کا سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تعاون پر تمام سینیٹرز کے مشکور ہیں، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا قیام بنیادی نکتہ تھا، مشترکہ کمیٹی اجلاس میں تمام جماعتوں نے اپنی تجاویز دیں۔ پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی ف کے سینیٹر احمد خان بھی آئینی ترمیم کی حمایت میں کھڑے ہوئے اور ترمیم کی حمایت کی۔سینیٹر عرفان صدیقی اور جان محمد بلیدی ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بنے ۔ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے پاس 2 سینیٹرز کم تھے‘ن لیگ کے عرفان صدیقی علالت کے باعث اسپتال میں زیر علاج ہیں، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ووٹ نہیں ڈال سکتے تھے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے آئینی ترامیم کا مسودہ پڑھا بھی ہے؟ اپوزیشن نہ کمیٹی میں گئی اور نہ ہی انہوں نے کوئی مشورہ جرمنی، اٹلی اور اسپین میں آئینی عدالتیں ہیں، وہاں کوئی اعتراض نہیں کرتا۔ سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے تھے‘ 2002ء میں جنرل پرویز مشرف کو یونیفارم میں ہوتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے نہ صرف ووٹ دیا بلکہ ان کے پولنگ ایجنٹ بھی تھے‘ اب یہ کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہاہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں کوئی برائی نہیں۔ باپ کے سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ انصاف کی فراہمی پر ہماری عدالتیں129ویں نمبر پر ہیں۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر وقار مہدی نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم جمہوریت اور عوامی مفاد کے لیے اہم قدم ہے۔ جمعیت علما اسلام کے سینیٹر عطا الرحمن نے کہا ہے کہ پارلیمان آزاد نہیں، جی ایچ کیو کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہوتا‘ عسکری ادارے سیاست سے لاتعلقی کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن پارلیمانی فیصلوں میں فوجی اثرات برقرار ہیں۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ اچھا قانون بنانا صوبائی اسمبلی کا اختیار ہے‘ وفاق صوبائی اختیارات واپس لینے کی بات نہیں کر رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ آئینی ترمیم کو غلط سمجھنا ایک منفی تاثر ہے۔ سینیٹ اجلاس جمعرات کی سہ پہر4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ سینیٹر فیصل واوڈا پارلیمنٹ ہاؤس میں27 ویں ترمیم کی منظوری کے لیے ایڈوانس میں مٹھائی لے آئے۔ فیصل واوڈا کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کو مٹھائی کھلائی گئی۔ سینیٹ سیکرٹریٹ نے27 ویں آئینی ترمیم کو منظوری کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں بھیج دیا ۔ تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد نے 27 ویں آئینی ترمیم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین پاکستان، سپریم کورٹ، جمہوریت اور دیگر آئینی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں،آئین کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے پارلیمان کے اندر اور باہر بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے۔ تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد کا مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس قومی اسمبلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر علامہ ناصر عباس نے کی۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا، چیف وہپ ملک عامر ڈوگر، بیرسٹر علی ظفر، لطیف کھوسہ سمیت دیگر ارکانِ پارلیمان نے شرکت کی۔ تحریک انصاف نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے سیف اللہ ابڑو کو پارلیمانی پارٹی وٹس ایپ گروپ سے نکال دیا۔ذرائع کے مطابق سیف اللہ ابڑو کو دیگر تمام گروپس سے بھی نکال دیا گیا، سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ میں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر گروپس سے نکالا گیا۔ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بیرسٹر علی ظفر نے وزیراعظم کے استثنا کے فیصلے کے خلاف سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ جس نے بھی جرم کیا ہو، چاہے وہ صدر ہو یا گورنر اسے سزا ہونی چاہیے‘ کوئی شخص صرف عہدہ لے کر چھوٹ نہیں پا سکتا ۔ پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس استثنا کے خلاف ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کے بغیر انصاف ممکن نہیں ہے‘ 26 ویں ترمیم میں بھی شب خون مارا گیا تھا، ہمیں بتائیں کہ اس آئینی بینچ نے کون سا بڑا فیصلہ سنایا، من پسند فیصلے کروانے کے لیے اب پیراشوٹر ججز کی تعیناتی کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعیت علما اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ ووٹ پارٹی کی امانت ہے، اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، پارٹی نظم کے خلاف ووٹ دینا اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے رہنما مولانا غفور حیدری کا کہنا ہے کہ پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی ہو گی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا غفور حیدری نے کہا کہ جے یو آئی نے27 ویں ترمیم کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔27 ویں آئینی ترمیم میں پارٹی پالیسی کے برخلاف حکومت کو ووٹ دینے پر جے یو آئی نے سینیٹر احمد خان کو پارٹی سے نکال دیا۔ ترجمان جے یو آئی کے مطابق جے یو آئی پاکستان نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں حکومتی بل کو سپورٹ کرنے پر سینیٹر احمد خان کو پارٹی سے خارج کردیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 27 ویں کے بعد 28 ویں آئینی ترمیم بھی آرہی ہے‘ 28 ویں آئینی ترمیم تعلیم، آبادی اور بلدیاتی اداروں کے حوالے سے ہوگی۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین ڈائس گا گھیراؤ
  • سینیٹ : 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ‘اپوزیشن کا احتجاج
  • مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی انتقال کر گئے
  • 27ویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کا آنکھوں دیکھا حال
  • 27ویں آئینی ترمیم ، ووٹ دینے کے بعد پی ٹی آئی کے باغی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو مستعفی
  • پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے 27ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دیا
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت سے متعلق اہل خانہ کی وضاحت آ گئی
  • پیپلزپارٹی عوامی حقوق کے تحفظ کیلیے اپناکردارادا کرتی رہے گی، عبدالجبار
  • 27ویں آئینی ترمیم، سینیٹر دنیش کمار کا اقلیتوں کے عہدوں سے متعلق حیران کن مطالبہ
  • “27ویں 27ویںآئینی ترمیم ، اقلیتوں کیلئے اہم آئینی عہدوں کا راستہ کھولا جائے،سینیٹر دنیش کمار