چیف جسٹس سے وفاقی وزیر خزانہ کی ملاقات، عدالتی اصلاحات اور ٹیکس مقدمات پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان، جناب جسٹس یحییٰ آفریدی سے اہم ملاقات کی جس میں عدالتی نظام میں جاری اصلاحات، ٹیکنالوجی کے استعمال اور ٹیکس سے متعلق مقدمات کے مؤثر حل کے موضوعات زیر بحث آئے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک تحفظِ آئین کا شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط، از خود نوٹس اور 3 رکنی ججز کمیٹی تشکیل کا مطالبہ
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفاقی وزیر کو سپریم کورٹ کی ان کوششوں سے آگاہ کیا جن کا مقصد عوام کی انصاف تک مؤثر رسائی کو ممکن بنانا اور عدالتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ انہوں نے متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کی اہمیت پر بھی زور دیا جو خاص طور پر ٹیکس تنازعات کے بروقت حل کے لیے مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس نظام کو مؤثر بنانے کے لیے حکومتی تعاون ناگزیر ہے۔
ملاقات میں چیف جسٹس نے جوڈیشل اکیڈمی میں جاری تربیتی سیشنز کا بھی تذکرہ کیا جہاں عدالتی افسران اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے اراکین کو جدید عدالتی طریقہ کار سے متعلق تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں پاکستان کے مسابقتی کمیشن کے افسران کے لیے بھی اسی نوعیت کی تربیتی سرگرمیوں کا آغاز متوقع ہے۔
مزید پڑھیے: عدالتی انفراسٹرکچر پائیدار اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے، چیف جسٹس
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عدلیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سراہتے ہوئے حکومت کی جانب سے عدالتی ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار وسائل کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے مابین مؤثر روابط اور تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور عوامی بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مربوط کوششیں ناگزیر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی عدالتی اصلاحات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی خان آفریدی عدالتی اصلاحات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی۔
سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر کو جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اس ملک میں کوئی قانون بھی ہے، جرم ہوگا تو قانون حرکت میں آئے گا، سزا صحیح ہوئی ہے یا غلط ہوئی ہے یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔
ڈاکٹرز نے طبی معائنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو مکمل صحت مند قرار دیدیاڈاکٹرز کی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں طبی معائنے کے بعد بانی پی ٹی آئی کو مکمل صحت مند قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے علی ظفر نے دھیمے انداز میں گفتگو کی، بات چیت پر زور دیا، جب تک عدالت کا فیصلہ معطل نہ ہو تب تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، یہ معاملہ عدالت اور سزا پانے والوں کے مابین ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ان ممبران کا قانونی راستہ عدالتوں کے پاس ہے سینیٹ میں نہیں، قانونی راستہ یہ ہے کہ ان کو سرنڈر کرنا پڑے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں نے بانی چیئرمین سے جیل میں ملاقات نہ ہونے پر قومی اسمبلی احتجاج اور کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ان سے ہمدردی تو کرسکتے لیکن قانون کا راستہ الگ ہے، نواز شریف کو نااہل کیا گیا ان کی بیوی بیمار تھیں وہ بیٹی کے ساتھ آئے سرنڈر کیا۔
وفاقی وزیر قانون نے یہ بھی کہا کہ حنیف عباسی کو فارما سیوٹیکل بزنس میں نارکوٹکس کیس بنا کر عمر قید کی سزا دی گئی، وہ کئی ماہ قید میں رہے نااہل ہوئے پھر منتخب ہوکر آئے۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ کے بیٹے کو عدالت کے دروازے سے اٹھایا گیا، یوسف رضا گیلانی کو عدالت میں نااہل کرکے سزا دی گئی۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، اپوزیشن کی درخواست پر اس معاملہ پر ایوان میں بحث چل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بردباری ہے جو اس وقت ایوان میں چل رہی ہے، 9 مئی کو واقعات ہوئے جناح ہاؤس کو جلتے دیکھا، میانوالی بیس جلائی گئی، مردان میں مجسمے جلائے گئے، شادمان تھانہ، ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائی گئی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو جرم ہوا اس پر سزا یا ٹرائل ہوگا، عدالتوں سے اپوزیشن کو ریلیف بھی ملتا ہے اور پراسیس ماضی سے تیز ہے، یہ مسائل بیٹھ کر حل ہوں گے کاغذ لہرا کر نہیں۔