وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آف پاکستان، جناب جسٹس یحییٰ آفریدی سے اہم ملاقات کی جس میں عدالتی نظام میں جاری اصلاحات، ٹیکنالوجی کے استعمال اور ٹیکس سے متعلق مقدمات کے مؤثر حل کے موضوعات زیر بحث آئے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک تحفظِ آئین کا شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط، از خود نوٹس اور 3 رکنی ججز کمیٹی تشکیل کا مطالبہ

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے وفاقی وزیر کو سپریم کورٹ کی ان کوششوں سے آگاہ کیا جن کا مقصد عوام کی انصاف تک مؤثر رسائی کو ممکن بنانا اور عدالتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ انہوں نے متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کی اہمیت پر بھی زور دیا جو خاص طور پر ٹیکس تنازعات کے بروقت حل کے لیے مؤثر ذریعہ ثابت ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس نظام کو مؤثر بنانے کے لیے حکومتی تعاون ناگزیر ہے۔

ملاقات میں چیف جسٹس نے جوڈیشل اکیڈمی میں جاری تربیتی سیشنز کا بھی تذکرہ کیا جہاں عدالتی افسران اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے اراکین کو جدید عدالتی طریقہ کار سے متعلق تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں پاکستان کے مسابقتی کمیشن کے افسران کے لیے بھی اسی نوعیت کی تربیتی سرگرمیوں کا آغاز متوقع ہے۔

مزید پڑھیے: عدالتی انفراسٹرکچر پائیدار اور دوراندیش منصوبہ بندی کے تحت تشکیل دیا جانا چاہیے، چیف جسٹس

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے عدلیہ کے اصلاحاتی ایجنڈے کو سراہتے ہوئے حکومت کی جانب سے عدالتی ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار وسائل کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے عدلیہ اور ایگزیکٹو کے مابین مؤثر روابط اور تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور عوامی بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے مربوط کوششیں ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی عدالتی اصلاحات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی خان آفریدی عدالتی اصلاحات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ چیف جسٹس کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم پیش کر دی گئی

صدر مملکت کے بعد وزیر اعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ دینے کے لیے ایک نئی ترمیم پیش کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ ترمیم حکومتی ارکان سینیٹر انوشہ رحمان اور سینیٹر ظاہر خلیل سندھو نے مشترکہ قائمہ کمیٹی میں پیش کی۔
اس ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 248 میں صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کا بھی ذکر شامل کیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم کے خلاف دورانِ مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اسے کابینہ سے پاس کرایا گیا اور پھر سینیٹ میں پیش کیا گیا، جس کے بعد پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اس ترمیم پر قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو چکا ہے، اور اگلا اجلاس کل صبح 11 بجے دوبارہ ہوگا۔

 

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
  • اسلام آباد، سابق وزیر اعلیٰ حفیظ الرحمن کی وفاقی وزیر شزا فاطمہ سے ملاقات
  • عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرتوہین عدالت کی درخواست دائر
  •  وزیراعظم سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ملاقات، صوبائی امور پر تبادلۂ خیال
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا ، سعودی چیف آف جنرل اسٹاف ملاقات، اہم امور پر تبادلہ
  • صدرسے فضل الرحمن ، محسن نقوی کی ملاقاتیں، 27 ویں ترمیم پر تبادلہ خیال  
  • پشاور: خیبرپختونخوا حکومت قوانین میں اصلاحات کے لیے متحرک، سیاسی انتقام سے بچاؤ کو ترجیح
  • 27ویں ترمیم، اعلیٰ عدالتی اختیارات میں کمی، فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، مسودہ سامنے آگیا
  • صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیش
  • وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم پیش کر دی گئی