راولپنڈی پولیس نے علیمہ خان اور نورین نیازی کو داہگل ناکے پر تحویل میں لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
علیمہ خان اور نورین نیازی—فائل فوٹو
راولپنڈی پولیس نے بانیٔ پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ خان اور نورین نیازی کو داہگل ناکے پر تحویل میں لے لیا۔
پولیس علیمہ خان اور نورین نیازی کو وین میں لے کر چکری انٹرچینج روانہ ہو گئی۔ تاہم پولیس نے حراست میں لیےگئے پی ٹی آئی کے 9 کارکنوں کو رہا کردیا۔
علیمہ خان نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر دھرنا دے رکھا تھا۔ اس موقع پر دھرنے کی وجہ سے اڈیالہ روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی تھیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے وکلاء کے ہمراہ راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر دھرنا دے دیا۔
دھرنے میں سلمان اکرم راجہ، نیاز اللّٰہ نیازی، نعیم پنجوتھا و دیگر وکلاء بھی علیمہ خان کے ساتھ موجود تھے۔
علیمہ خان نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میڈیا کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چاہیں تو رات 12 بجے بھی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کرا سکتے ہیں، مجھے 3 ماہ سے جبکہ دیگر بہنوں کو 6 ہفتوں سے ملاقات کرانے نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم اڈیالہ جیل ملاقات کے لیے آئے تھے، ہمیں جیل سے دور روکا گیا، میں نے ضمانت نہیں کرائی ہے، حراست میں لینا ہے تو لے لیں، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں؟ موجودہ حکومت کو اپنا ڈر ہے، یہ بانیٔ پی ٹی آئی کو تنہا کرنا چاہتے ہیں، ہم جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے کیونکہ ملاقات کرنے نہیں دی جاتی، اگر ملاقات کرنے نہیں دی گئی تو ہم آج یہیں بیٹھے رہیں گے۔
بعد میں بیرسٹر سلمان اکرم راجہ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئے تھے اور دھرنے کے باعث اڈیالہ روڈ کو کلیئر کرکے ٹریفک کی روانی بحال کردی گئی تھی، تاہم علیمہ خان اپنی بہن نورین نیازی کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر موجود تھیں۔
پولیس حکام نے علیمہ خان اور نورین نیازی سے واپس جانے کی درخواست کی تھی تاہم انہوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علیمہ خان اور نورین نیازی پی ٹی ا ئی کے ہمراہ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے نہیں ڈرتا، زیلنسکی
فنانشل ٹائمز کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران یوکرین کے وفد کی طرف جنگی دستاویزات پھینکیں اور جنگ کے خاتمے کے لئے پیوٹن کی زیادہ سے زیادہ شرائط کو قبول کرنے پر اصرار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گارڈین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ نہیں ہیں اور ان کے تعلقات نارمل اور تعمیری ہیں۔ انہوں نے وائٹ ہاؤس کے اپنے آخری دورے کے دوران کشیدگی کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ کے دوست ہیں، تو ہمیں کیوں ڈرنا چاہیے؟۔ کیف میں برطانوی اخبار دی گارڈین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ زیلنسکی نے میڈیا کی ان رپورٹوں کو بھی مسترد کردیا کہ اکتوبر میں وائٹ ہاؤس میں ان کی آخری ملاقات کشیدگی کا شکار تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزامات درست نہیں ہیں۔
زیلنسکی نے واضح طور پر کہا کہ نہیں... ہم امریکہ کے دشمن نہیں ہیں، ہم دوست ہیں، تو پھر ہمیں کیوں ڈرنا چاہئے؟ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ہر کوئی ٹرمپ سے خوفزدہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس خوف کا یوکرین اور امریکہ کے مابین دوستانہ تعلقات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیلنسکی نے امریکی عوام کے انتخاب کے احترام کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو امریکی عوام نے منتخب کیا تھا، ہمیں امریکی عوام کے انتخاب کا احترام کرنا چاہیے۔ زیلنسکی نے اکتوبر میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں افواہوں کی تردید کی کہ وہ ٹوماہاک کروز میزائلوں پر بات چیت کے لئے واشنگٹن گئے تھے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ نے ملاقات کے دوران یوکرین کے وفد کی طرف جنگی دستاویزات پھینکیں اور جنگ کے خاتمے کے لئے پیوٹن کی زیادہ سے زیادہ شرائط کو قبول کرنے پر اصرار کیا۔ زیلنسکی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کچھ نہیں پھینکا، مجھے یقین ہے کہ ملاقات کے دوران یوکرین کے وفد نے ٹرمپ اور ان کی ٹیم کو تین ویڈیو شوز پیش کیے، جن میں فوجی اقدامات، معاشی پابندیاں اور روس کو کمزور کرنے اور ولادیمیر پیوٹن کو مذاکرات پر مجبور کرنے کے اقدامات شامل تھے۔ واضح رہے کہ زیلنسکی بار بار بجلی کی بندش کی وجہ سے منتقل ہونے پر مجبور ہوجاتے تھے۔
یاد رہے کہ روسی فوج نے حالیہ دنوں میں کیف میں شہر کے بجلی کے بنیادی ڈھانچے پر کئی بار بمباری کی ہے۔ یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب یوکرین اور امریکہ کے مابین تعلقات کو ٹرمپ کے دور میں چیلنجوں کا سامنا ہے۔ پچھلی ملاقاتیں بشمول فروری 2025 میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات، عوامی تناؤ سے بھری ہوئی ہیں، ٹرمپ نے زیلنسکی پر تیسری جنگ عظیم کا خطرہ مول لینے کا الزام عائد کیا تھا۔ تاہم، زیلنسکی نے روسی سامراج کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کو یوکرین کا کلیدی شراکت دار قرار دیتے ہوئے اسٹریٹجک تعاون کے امکانات پر زور دیا۔