ملیر جیل سے قیدی کے فرار ہونے کا معاملہ، گرفتار 2پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کراچی:
ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے قیدی کے فرار ہونے کا واقعے کا مقدمہ گرفتار 2 پولیس کانسٹیبلز کے خلاف درج کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق منگل کو قومی شاہراہ پر واقع ڈسٹرکٹ ملیر جیل سے قیدی محمد جاوید کے فرار ہونے کا واقعے کا مقدمہ بجرم دفعات 223 اور 34/224 کے تحت شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں کورٹ پولیس کے اے ایس آئی طلعت انور کی مدعیت میں گرفتار 2 پولیس کانسٹیبل محمد خالد اور نور احمد کے خلاف درج کر لیا گیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق منگل کو سٹی کورٹ سے پرانے 14 قیدی اور 24 نئے قیدی جمع کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے گیٹ پر پہنچا تھا، پرانے 14 قیدیوں کو میں جیل کے اندر جمع کروانے چلا گیا جبکہ نئے 24 قیدیوں کو گیٹ کے باہر بٹھایا اور ان قیدیوں پر ٰڈیوٹی کے لیے پولیس کانسٹیبل محمد خالد اور نور احمد کو مامور کیا۔
اے ایس آئی نے بتایاک کہ جب میں قیدی جمع کروا کر واپس باہر آیا اور قیدیوں کی گنتی کی تو ایک قیدی کم تھا، 23 قیدی موجود تھے، معلومات کرنے پر ملازمین نے بتایا کہ ایک قیدی ہتھکڑی نکال کر بھاگ گیا ہے۔ تحقیق کرنے پر پتہ چلا کہ قیدی محمد جاوید کو کینٹ ریلوے پولیس نے چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق فرار ہونے والے قیدی کو کافی تلاش کیا لیکن اسکا کچھ پتہ نہیں چل سکا جس کی میں نے اپنے افسران کو اطلاع دی اور افسران کے حکم پر دونوں ملازمین جن کی غفلت سے قیدی فرار ہوا ان کے خلاف قانونی کارروائی چاہتا ہوں اور ان کو قانونی کارروائی کے لیے پیش کرتا ہوں جس پر دونوں ملازمین کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی کوریا میں شرح پیدائش کم ہونے سے فوج کی تعداد میں تشویشناک حدتک کمی
جنوبی کوریا میں مردوں کی آبادی میں واضح کمی کے باعث فوجی اہلکاروں کی تعداد میں گزشتہ چھ برسوں کے دوران 20 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوگئی ہے، جو ملک کے دفاعی ڈھانچے کے لیے سنجیدہ چیلنج بنتی جا رہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ چو می آئی کے دفتر نے فوج میں اہلکاروں کی کمی پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
اہلکاروں کی تعداد میں تشویشناک کمی
رپورٹ کے مطابق اس وقت جنوبی کوریا کی فوج میں اہلکاروں اور افسران کی مجموعی تعداد صرف 4 لاکھ 50 ہزار رہ گئی جو ماضی کے مقابلے میں ایک بڑی کمی ہے۔ 2000 کی دہائی کے آغاز میں فوجی اہلکاروں کی تعداد تقریباً 6 لاکھ 90 ہزار تھی، جو 2019 تک کم ہو کر 5 لاکھ 63 ہزار رہ گئی، اور اب یہ تعداد مزید گھٹ چکی ہے۔
مردوں کی آبادی میں کمی وجہ بنی
یہ کمی محض اتفاق نہیں بلکہ ایک بڑی وجہ جنوبی کوریا میں شرح پیدائش میں شدید کمی ہے، جو دنیا میں سب سے کم مانی جاتی ہے۔ 2024 میں جنوبی کوریا کی شرح پیدائش 0.75 رہی، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کے نتیجے میں فوج میں شمولیت کی عمر کے نوجوانوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق 2019 سے 2025 کے درمیان 20 سالہ نوجوانوں کی آبادی میں 30 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اور اب یہ تعداد صرف 2 لاکھ 30 ہزار رہ گئی ۔ فوجی بھرتی کے لیے عمر کی حد کا دائرہ بھی محدود ہو رہا ہے، جو مستقبل میں دفاعی تیاریوں کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔
افسران اور نان کمیشنڈ اسٹاف کی قلت
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دفاعی ضرورت کے مطابق اس وقت 50 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، جب کہ 21 ہزار نان کمیشن افسران کی بھی شدید قلت ہے۔
شمالی کوریا کی فوجی طاقت کا موازنہ
دوسری جانب جنوبی کوریا کے شمالی ہمسایہ ملک شمالی کوریا کی فوجی طاقت اب بھی مستحکم ہے۔ 2022 میں وہاں فوجی اہلکاروں کی تعداد 12 لاکھ تھی، جو جنوبی کوریا سے دوگنا ہے۔
اگرچہ جنوبی کوریا کا دفاعی بجٹ اس وقت 43.9 ارب ڈالر سے زائد ہے — جو شمالی کوریا کی مکمل معیشت سے بھی زیادہ ہے — لیکن افرادی قوت میں کمی ایک ایسا خلا پیدا کر رہی ہے جسے صرف جدید ٹیکنالوجی سے پُر کرنا ممکن نہیں۔
جنوبی کوریا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں آبادی تیزی سے عمر رسیدہ ہو رہی ہے۔ موجودہ تخمینوں کے مطابق ملک کی کل آبادی جو 2020 میں 5 کروڑ 18 لاکھ تھی، وہ 2072 تک گھٹ کر صرف 3 کروڑ 62 لاکھ رہ جائے گی۔