عمران خان کی کال پر 14 اگست کو احتجاج ہو گا یا نہیں؟ تحریک انصاف تذبذب کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)5 اگست کے ملک گیر احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے 14 اگست کو دوبارہ احتجاج کی کال دی تھی۔ تاہم، یہ فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا کہ 14 اگست کو بانی چیئرمین کی کال پر احتجاج کیا جائے یا نہیں۔
گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں بہنوں اور وکلا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے 5 اگست کے ملک گیر مظاہروں کو کامیاب قرار دیا تھا اور کارکنوں اور قیادت کو مزید احتجاج کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی تھی، ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بتایا کہ اگلا احتجاج 14 اگست یوم آزادی کے موقع پر ہوگا۔
علیمہ خان کے مطابق، عمران خان نے اس دن احتجاج کرنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ ان کے مطابق 14 اگست وہ دن ہے جب ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کر انگریزوں سے تو آزادی حاصل کر لی تھی، لیکن قوم آج تک حقیقی آزادی سے محروم ہے۔
’ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی، آزادی مکمل نہیں ہو گی، 14 اگست کو وطن عزیز میں جاری فسطائیت کے خلاف پوری قوم کو ایک مرتبہ پھر بھرپور انداز میں نکلنا چاہیے۔‘
کیا پی ٹی آئی نے عمران خان کی ہدایت پر 14 اگست کے احتجاج کی کال دی تھی؟
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق عمران خان نے یوم آزادی پر ملک گیر احتجاج کی کال دی تھی اور اس پر پارٹی میں مشاورت بھی ہوئی تھی، سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی خیبر پختونخوا اور رکن صوبائی اسمبلی ملک عدیل اقبال نے وی نیوز کو بتایا کہ 14 اگست کو سڑکوں پر نکلنے کی ہدایت ملی تھی۔
’ہمیں کہا گیا تھا کہ 14 اگست کے دن حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہے، تاہم ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا کہ عمران خان کی کال پر کل احتجاج ہوگا یا نہیں، لیکن امکان ہے کہ شام تک صورت حال واضح ہو جائے گی۔‘
مرکزی قیادت 14 اگست احتجاج کے حق میں نہیں
پی ٹی آئی رہنماؤں کے مطابق پارٹی کی مرکزی قیادت یوم آزادی پرعمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کے حق میں نہیں، ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 14 اگست کا احتجاج پلان میں شامل تھا اورعمران خان کے اعلان سے پہلے ہی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ورکرز کو تیاری کرنے کی ہدایت دی تھی۔ 5 اگست کے احتجاج کے اختتام پرعلی امین نے مختصر خطاب کرتے ہوئے 14 اور 15 اگست کو احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔
ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں احتجاج کی تیاری مکمل ہے لیکن مرکزی سطح پر اختلافات موجود ہیں، انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی مخالفت کی ہے، کیونکہ ان کے خیال میں اس سے پارٹی کی بدنامی اور سیاسی نقصان ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سلمان اکرم راجہ نے یوم آزادی پر احتجاج کی کھل کر مخالفت کرتے ہوئے واضح کیا کہ 14 اگست کو کوئی احتجاج نہیں ہوگا، گزشتہ روز قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج نہیں یوم آزادی منایا جائے گا۔
تیاری مکمل، 5 اگست کی طرز پر احتجاج کا منصوبہ
ایک پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ عمران خان کی ہدایت پر 5 اگست سے احتجاجی تحریک کا آغاز ہو چکا ہے اور 14 اگست کو بھی اسی منصوبے کے تحت نکلنا تھا، پارٹی ہدایت کے مطابق 5 اگست کی طرز پر پُرامن احتجاج کا پلان بنایا گیا تھا، جس میں پورے ملک سے کارکنوں کو شریک ہونا اور حقیقی آزادی کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر کل احتجاج ہوتا ہے تو ورکرز نکلیں گے اور جشن منانے کے بجائے پُرامن احتجاج کریں گے۔ ’ورکرز تیار ہیں، بس قیادت کو حتمی فیصلہ کرنا ہے۔‘
ان کے مطابق حالات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ 14 اگست کو احتجاج نہیں ہوگا، لیکن یہ واضح نہیں کہ اس بارے میں عمران خان سے کوئی مشاورت ہوئی ہے یا نہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یوم آزادی پر عمران خان کی کہ 14 اگست کو ان کے مطابق احتجاج کے احتجاج کی کرتے ہوئے پی ٹی آئی بتایا کہ کی ہدایت اگست کے نہیں ہو کے لیے کی کال دی تھی
پڑھیں:
امریکا کی نئی ویزا پالیسی: کیا اب ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد کو امریکی ویزا نہیں ملے گا؟
امریکا نے پاکستان کے لیے اپنی ویزا پالیسی میں متعدد تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں، جن کا مقصد سیکیورٹی جانچ کو مزید سخت بنانا اور درخواستوں کے عمل کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
نئی پالیسی میں جہاں سوشل میڈیا، صحت اور مالی شفافیت سے متعلق سخت اقدامات شامل کیے گئے ہیں، وہیں بعض پاکستانی درخواست دہندگان کے لیے انٹرویو چھوٹ اور آن لائن اپوائنٹمنٹ کے نظام میں آسانیاں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی ویزا اور گرین کارڈ کے قواعد مزید سخت کردیے گئے
سوشل میڈیا کی جانچ اب لازم قرارامریکی قونصلیٹ کراچی اور لاہور کی جانب سے جاری تازہ ہدایات کے مطابق اب پاکستان سے غیر ہجرتی ویزوں خصوصاً تعلیم (ایف)، تربیت (ایم) اور تبادلہ پروگرام (جے) ویزوں کے لیے درخواست دینے والوں کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو پبلک رکھنا ہوگا۔
اس کا مقصد قونصلیٹ افسران کو درخواست دہندگان کی آن لائن سرگرمیوں اور شناخت کی تصدیق میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ حکام کے مطابق اگر کوئی امیدوار غلط یا نامکمل معلومات فراہم کرتا ہے، یا اپنے اکاؤنٹس کو نجی رکھتا ہے، تو اس کی درخواست مسترد ہو سکتی ہے۔
یہ اقدام سیکیورٹی کے سخت معیار اور جعلی دستاویزات کے خلاف عالمی امریکی پالیسی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم بعض ماہرین کے نزدیک اس سے شہریوں کی ذاتی رازداری کے خدشات بڑھ سکتے ہیں۔
آن لائن اپوائنٹمنٹ نظام میں بہتری:فروری 2025 سے امریکا نے اپنے آن لائن ویزا اپوائنٹمنٹ سسٹم میں بھی تبدیلیاں کی ہیں۔ اس نئے نظام کے تحت تمام درخواست دہندگان کو نیا پروفائل بنانا ہوگا، جبکہ وہی ای میل ایڈریس استعمال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس سے پہلے فیس ادا کی گئی تھی یا اپوائنٹمنٹ بک کی گئی تھی۔
امریکی سفارت خانہ اسلام آباد اور قونصلیٹ جنرل کراچی کے مطابق اس تبدیلی کا مقصد درخواستوں کے عمل کو ’زیادہ شفاف، تیز اور منظم‘ بنانا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پاکستانی شہریوں کو سہولت ملے گی اور غلطیوں یا تاخیر کے امکانات کم ہوں گے۔
انٹرویو چھوٹ کی پالیسی میں نرمی:نئی پالیسی میں ایک اہم ریلیف بی 1 یا بی 2 (تجارتی اور سیاحتی) ویزوں کے لیے دیا گیا ہے۔ امریکی مشن پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ایسے شہری جن کے ویزے کی مدت ختم ہوئے 48 ماہ سے کم عرصہ گزرا ہے، وہ اب بغیر انٹرویو کے ویزے کی تجدید کے اہل ہو سکتے ہیں۔
یہ سہولت ان پاکستانیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی جن کے سابقہ ویزے درست طریقے سے استعمال ہوئے ہیں۔ تاہم سفارت خانہ نے واضح کیا ہے کہ ہر کیس کا انفرادی جائزہ لیا جائے گا اور اگر ضرورت محسوس ہو تو درخواست دہندہ کو انٹرویو کے لیے طلب کیا جا سکتا ہے۔
صحت اور دائمی بیماریوں سے متعلق نئی رہنمائی:امریکا کے محکمہ خارجہ نے حالیہ ہدایات میں صحت سے متعلق معلومات کو بھی ویزا جائزے کا حصہ بنایا ہے۔
ذرائع کے مطابق نئی رہنمائی میں قونصلیٹ افسران کو کہا گیا ہے کہ وہ ایسے درخواست دہندگان کے کیسز پر خصوصی توجہ دیں جو ذیابیطس (Diabetes)، موٹاپے (Obesity) یا کسی اور دائمی بیماری میں مبتلا ہیں۔
سرکاری ضابطہ (9 FAM 302.2-3) کے مطابق، اگر کسی شخص کی صحت اس حد تک متاثر ہے کہ وہ امریکا میں قیام کے دوران خود کفیل نہ رہ سکے یا علاج کے لیے سرکاری امداد (Public Benefits) کا محتاج بن جائے، تو افسران اس بنیاد پر درخواست کو ’Public Charge‘ کے زمرے میں دیکھ سکتے ہیں۔
تاہم امریکی سفارت خانے اسلام آباد کی ویب سائٹ پر ایسی کوئی مخصوص ہدایت پاکستانی شہریوں کے لیے جاری نہیں کی گئی۔ اب تک یہ رہنمائی عمومی نوعیت کی ہے اور زیادہ تر امیگرنٹ یا طویل قیام والے ویزوں پر لاگو ہوتی ہے، نہ کہ سیاحتی یا مختصر قیام والے ویزوں پر ایسی پابندی کا ذکر ہے۔
واضح رہے کہ یہ رول میڈیکل معائنہ (کلاس B کنڈیشنز) کے نتائج پر مبنی ہوتا ہے، جہاں سنگین صحت کے مسائل کو self-sufficiency پر اثرات کی بنیاد پر جائزہ لیا جاتا ہے۔ تاہم یہ تبدیلیاں ابھی تک داخلی کیبل کی شکل میں ہیں اور سرکاری ویب سائٹ پر شائع نہیں ہوئیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہدایات عمومی نوعیت کی ہیں اور بنیادی طور پر امیگرنٹ یا طویل قیام والے ویزوں (جیسے گرین کارڈ) پر لاگو ہوتی ہیں، نہ کہ سیاحتی (B-1/B-2) یا مختصر قیام والے ویزوں پر۔ محکمہ خارجہ کی جانب سے بھی ایسی کوئی خصوصی ہدایات نہ تو ویب سائٹ پر دستیاب ہیں اور نہ ہی کسی سرکاری بیان میں ان کا اعلان کیا گیا۔
’پاکستان جیسے ممالک میں ذیابیطس اور موٹاپے کی شرح عالمی اوسط سے کہیں زیادہ‘البتہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مختلف میڈیا رپورٹس پر یہ خبر تیزی سے پھیل رہی ہے کہ ذیابیطس اور موٹاپے کے شکار افراد کے لیے امریکا کا ویزا حاصل کرنا اب ناممکن ہو گیا ہے۔ جو عوام میں مزید تشویش پیدا کررہا ہے۔
پاکستان جیسے ممالک میں جہاں ذیابیطس اور موٹاپے کی شرح عالمی اوسط سے کہیں زیادہ ہے، یہ خبر تشویش کا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان میں ان تبدیلیوں پر ملا جلا ردِعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کی سخت جانچ اور صحت کے معیار کی شمولیت امریکی ویزا کے عمل کو مزید سخت کر دے گی۔ دوسری جانب انٹرویو چھوٹ اور آن لائن سسٹم میں بہتری پاکستانی شہریوں کے لیے سہولت پیدا کرے گی۔
مزید پڑھیں: امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘
صحت کے ماہرین کا خیال ہے کہ ذیابیطس یا موٹاپے جیسی بیماریوں کو ویزا پالیسی میں شامل کرنا ایک حساس معاملہ ہے، کیونکہ یہ بیماریاں دنیا بھر میں عام ہیں اور زیادہ تر افراد ان کے ساتھ نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا صحت کے مسائل نئی تبدیلیاں وی نیوز ویزا پالیسی