عدلیہ آزاد نہیں‘ عمران خان کے کیسز میں جو ہورہا ہے سب پلان کے مطابق ہے‘ گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-08-23
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملک میں عدلیہ آزاد نہیں ہے عمران خان کے کیسز کے ساتھ جو ہورہا ہے یہ سب پلان کے مطابق ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب کو علم ہے ایک ڈراما چل رہا ہے، عمران خان کے ساتھ کیسز کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے یہ سب پری پلان منصوبے کے مطابق کیا جارہا ہے، جب تک ایک کیس میں سزا نہیں ہوتی دوسرا کیس بنا دیتے ہیں ایک کے بعد ایک کیس بنایا جارہا ہے، ملک میں عدلیہ آزاد نہیں ہے عدلیہ آزادی سے اپنے فیصلے نہیں کرپا رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے عدالت عظمیٰ کا ایک فورم باقی ہے، ہماری گزارش ہے 25 کروڑ عوام انصاف کے لیے آپ کی طرف دیکھتے ہیں، آپ کو انصاف دینا ہے آپ کے اوپر کیسز کا دباؤ ہے، آپ اپنی پوزیشن پر بیٹھ کر فیصلے کیوں نہیں کر پارہے؟ آپ کو ایک دن مرنا بھی ہے اور اللہ پاک کو بھی جواب دینا ہے، قرآن کی تفسیر پڑھیں اور جواب دیں، آپ کھل کر دلائل کی بنیاد پر فیصلے کریں۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ کیا پاکستان میں مستقبل میں انسانی حقوق ملیں گے؟ حقیقی آزادی اور انصاف ہوگا؟ آپ انصاف دینے میں ناکام ہورہے ہیں، اس طرح نظام نہیں چل سکتا، عمران خان کی ایک برداشت ہے، آپ نے تمام ادارے مفلوج کردیے ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان قوم اور ہمارے بچوں کی جنگ لڑ رہا ہے، بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر جلسہ ہوگا اور بھرپور جلسہ ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عدلیہ ا کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم : چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بااختیار ہوگی اور آئینی عدالت کے ججز عام نوعیت کے کیسز نہیں سن سکیں گے۔ ججز کے تبادلوں سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہوگا، یہ عدالت کا اپنا معاملہ ہوگا۔ فوج میں چیف آف ڈیفنس کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 55 ہزار کے قریب کیسز پینڈنگ ہیں، جن میں سے تقریباً 16 فیصد آئینی کیسز ہیں۔ یہ کیسز لٹکے رہتے ہیں اور ان کے حل نہ ہونے سے ملکی معاملات پر بھی اثر پڑتا ہے۔ آئینی بینچ کے قیام سے عام کیسز علیحدہ ہوئے، ورک لوڈ کم ہوا اور فیصلے کم وقت میں ہونے لگے، حالانکہ ابھی بھی آئینی کیسز پر 50 فیصد وقت صرف ہوتا ہے جسے حل ہونا چاہیے۔
ججز کے تبادلوں کا عمل شفاف اور میرٹ پر مبنی ہوگاخواجہ آصف نے واضح کیا کہ چاہے فوج ہو یا سول بیوروکریسی، تعیناتیاں اور تبادلے منظم نظام کے تحت ہوتے ہیں، اسی طرح ججز کے معاملے میں بھی ایسا ہونا چاہیے۔ حکومت عدلیہ کو بیوروکریسی کی طرز پر ڈیل نہیں کرے گی؛ جوڈیشل کمیشن کا اپنا نظام ہوگا اور تبادلوں کے لیے بیوروکریٹ، وزیراعظم یا کوئی سیکریٹری عدلیہ میں تبادلوں کا اختیار نہیں رکھے گا۔ تبادلوں کا عمل میرٹ اور قانون کے مطابق ہوگا، روزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کے تحت ہوگا۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ اور فوجی کمانڈ کا ڈھانچہجب پوچھا گیا کہ آیا چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ صرف آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا یا سینیارٹی لسٹ سے کسی کو نامزد کیا جاسکتا ہے، تو خواجہ آصف نے کہا کہ ترمیم سے قبل اس بارے میں حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پاکستان کی روایات کے مطابق فوج میں اختیار عمومًا آرمی چیف کے پاس ہوتا ہے اور آپریشنل کمانڈ ایئرچیف اور نیول چیف کے تحت اپنے ڈومین میں خودمختار ہوں گے جبکہ جنگ یا اسٹریٹجک فیصلوں میں مشترکہ فیصلہ سازی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
افغانستان، مہاجرین اور سیکیورٹی خدشاتافغان حکومت سے مذاکرات ختم ہوچکے ہیں مگر جنگ بندی جاری رہے گی؛ اگر خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 40 سے 45 سال افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مگر بعض عناصر نے یہاں رہ کر بھی پاکستان دشمن سرگرمیاں جاری رکھیں۔ طالبان کے اقتدار کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، لہٰذا افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ ملکی معاشی حالات دوسرے ملکوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔
مضبوط ادارے، مضبوط ملکانہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات سیاسی غرض کے لیے نہیں بلکہ ملک کے مفاد میں ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے قیام اور عدالتی اصلاحات سے دفاع، حکمرانی اور قانون کی حکمرانی میں بہتری آئے گی اور یہ عمل ایک مضبوط، مستحکم اور جدید پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں