بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کو جنگ میں شکست دی، بھارت نے سفارتی سطح پر بھی عبرتناک شکستہ کھائی ہے۔ مودی سرکار انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو سپورٹ کررہی ہے، بھارت بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو سہولت فراہم کرتا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ حب ڈیم سے 100 ایم جی ڈی پانی فراہم کریں گے، لیاری کو پانی فراہم کرنے کا پی سی ون منظور ہوگیا ہے.

وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے. جس میں پانی میں اضافے پر بات ہوگی۔پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ کراچی حیدرآباد کے جیالوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں.یہ جیالے دہشت گردوں کو منہ دیتے آئے ہیں.یہاں نفرت اور تقسیم کی سیاست تھی .جس کے سامنے ہمارے جیالے کھڑے رہے۔ پہلی بار کراچی اور حیدرآباد میں جیالے میئر منتخب ہوئے ہیں.نفرت پھیلانے والے سیاست دانوں کو کراچی حیدرآباد کے عوام پہچان چکے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ 20 سال بعد کراچی میں اضافی پانی آئے گا، وعدہ کیا گیا تھا .14 اگست تک کام مکمل کرلیا جائے گا.دسمبر تک پرانی کینال کو مرمتی کام مکمل کرلیں گے. پانی کی مقدار میں اضافہ کیا جائے. وفاقی حکومت سے درخواست کریں گے حب ڈیم سے 200 ملین پانی دیا جائے۔ کے فور کے کام سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

معاہدۂ تاشقند اور بھٹو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250927-03-3

 

متین فکری

ایک صاحب نے پوچھا ہے کہ معاہدۂ تاشقند میں ایسا کیا راز تھا جسے ذوالفقار علی بھٹو ظاہر کرنے کا اعلان کرتے رہے لیکن شاید مصلحتاً وہ ایسا نہ کرسکے اور راز راز ہی رہا۔ راقم الحروف نے انہیں بتایا کہ ایسا کوئی راز نہ تھا، بھٹو صاحب اپنی پبلسٹی کرنے کے ماہر تھے، انہوں نے معاہدۂ تاشقند میں راز کا ایشو بھی اسی لیے گھڑا تھا کہ لوگوں میں تجسس پیدا ہو اور وہ انہیں سننے کے لیے جلسے میں آئیں جو ایوب کابینہ سے نکالے جانے کے بعد لاہور میں ان کا پہلا جلسہ تھا۔ وہ جنرل ایوب خان کے نہایت لاڈلے وزیر تھے۔ دونوں میں اتنی قربت تھی کہ بھٹو انہیں ڈیڈی کہتے تھے۔ پھر آخر ایسا کیا ہوا کہ صدر جنرل ایوب خان نے تاشقند سے واپس آتے ہی بھٹو کو کان پکڑ کر کابینہ سے نکال دیا اور وہ روتے ہوئے راولپنڈی سے لاہور روانہ ہوگئے۔ رونے کی بات مبالغہ نہیں ہے۔ وہ بذریعہ ریل کار لاہور ریلوے اسٹیشن پہنچے تو ان کا رومال آنسوئوں سے تر تھا اور ان کی آنکھیں سوجھی ہوئی تھیں۔ بھٹو نے آنسوئوں سے تر رومال لہرایا تو اس کی بولی لگ گئی اور بھٹو کو آنسوئوں کی قیمت وصول ہوگئی۔ ایوب کابینہ سے نکالے جانے کے بعد ان کی عوامی مقبولیت میں اچانک اضافہ ہوگیا تھا کیونکہ تاثر یہ پھیلایا گیا تھا کہ بھٹو کو کابینہ سے نکالا نہیں گیا بلکہ انہوں نے جنرل ایوب خان سے اختلافات کے سبب کابینہ سے خود استعفا دیا ہے۔ حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔

اصل کہانی یہ ہے کہ اگرچہ صدر جنرل ایوب خان قومی سطح پر مشاورت کیے بغیر تاشقند چلے گئے تھے لیکن وہ جانتے تھے کہ قوم ان سے کیا توقع رکھتی تھی۔ چنانچہ انہوں نے مذاکرات کی میز پر بیٹھتے ہی اس بات پر زور دیا کہ سب سے پہلے مسئلہ کشمیر پر بات کی جائے کہ یہی مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان فساد کی اصل وجہ ہے لیکن بھارتی وزیراعظم نے ہاتھ کھڑے کردیے۔ ہم یہ کہانی اس قبل اپنے ایک کالم میں بیان کرچکے ہیں۔ جنرل ایوب خان نے سوویت صدر کے دبائو پر مذاکرات میں حصہ تو لیا تھا لیکن ان کی خواہش تھی کہ پاکستان کا موقف بلاکم و کاست ریکارڈ پر آنا چاہیے۔ بھارتی وزیراعظم کا اصرار تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرے جبکہ صدر ایوب کا کہنا تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر زندہ ہے جنگ نہ کرنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔ مذاکرات ختم ہوئے تو معاہدے کا مسودہ اور مشترکہ اعلامیہ کا متن تیار کرنے کی باری آئی اس کے لیے باقاعدہ ڈرافٹنگ کمیٹی بنائی گئی جس میں دونوں ملکوں کے نمائندے شامل تھے۔ پاکستان کی طرف سے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو اس کمیٹی کے رکن تھے اور انہیں کمیٹی میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔ چنانچہ جنرل ایوب خان نے بھٹو کو آف دی ریکارڈ یہ ہدایت کی تھی کہ معاہدۂ تاشقند کے متن اور مشترکہ اعلامیہ کے مسودے میں پاکستان کے موقف کو زیادہ سے زیادہ مشتہر کیا جائے تا کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کا موقف واضح ہوسکے اور اسے عالمی پزیرائی حاصل ہو۔ ذوالفقار علی بھٹو اگرچہ مذاکرات کے دوران بہت سرگرم تھے ان کا بھارتی ہم منصب اور سوویت حکام سے مسلسل رابطہ تھا اور توقع یہی کی جارہی تھی کہ وہ معاہدہ تاشقند کی دستاویز اور مشترکہ اعلامیہ کے مسودے میں پاکستان کے موقف کو اجاگر کرنے میں کامیاب رہیں گے۔ لیکن جب یہ چیزیں تحریری شکل میں سامنے آئیں تو صدر جنرل ایوب خان کو دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی کہ ان تحریروں میں پاکستانی موقف کو بالکل نظر انداز کردیا گیا تھا اور مسئلہ کشمیر کا ذکر ان میں نہ ہونے کے برابر تھا۔ جنرل ایوب خان نے پاکستانی وفد کے سربراہ کی حیثیت سے ان مسودوں پر دستخط تو کردیے لیکن پاکستان واپس پہنچتے ہی بھٹو پر چڑھائی کردی اور کان پکڑ کر کابینہ سے نکال دیا۔ پرو بھٹو عناصر نے یہ بیانیہ پیش کرنے کی کوشش کی کہ بھٹو نے جنرل ایوب خان سے اختلافات کے سبب کابینہ سے استعفا دیا ہے لیکن عوام میں اس بیانیے کو پزیرائی نہ مل سکی۔

بھٹو فوج کے سہارے سیاست میں آئے تھے اور اب تک فوج کی سرپرستی میں سیاست کررہے تھے، جنرل ایوب خان ان کے لیے باپ کا درجہ رکھتے تھے لیکن جب باپ نے انہیں عاق کردیا تو انہیں بہت مایوسی ہوئی۔ ایسے میں بھٹو نے سیاست میں آنے کے لیے معاہدۂ تاشقند کا سہارا لینا ضروری سمجھا اور معاہدہ تاشقند کے راز سے پردہ اٹھانے کا اعلان کردیا۔ اس مقصد کے لیے باغ بیرون موچی دروازہ لاہور جلسہ عام کا انعقاد طے پایا۔ جلسہ عام کی بڑے پیمانے پر پبلسٹی کی گئی، مخلوق خدا بھٹو کو سننے کے لیے جلسے میں اُمڈ آئی۔ لوگوں کو اشتیاق تھا کہ آخر وہ کون سا راز ہے جس سے بھٹو پردہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم بھی جلسے میں موجود تھے، بھٹو اسٹیج پر آئے تو لوگوں نے نعرے لگا کر پرجوش انداز میں ان کا استقبال کیا۔ بھٹو نے تقریر شروع کی تو جلسے میں وقفے وقفے سے تاشقند کے نعرے لگنے لگے۔ یہ گویا سامعین کی طرف سے مطالبہ تھا کہ حسب وعدہ معاہدۂ تاشقند کے راز سے پردہ اٹھایا جائے۔ بھٹو نے ہاتھ کے اشارے سے کہا کہ صبر کرو پھر وہ اپنی تقریر میں اتنی دور نکل گئے کہ تاشقند بہت پیچھے رہ گیا۔ اور راز راز ہی رہا۔ دراصل معاہدۂ تاشقند ایک کھلا راز تھا جس میں مسئلہ کشمیر کو سائیڈ لائن کردیا گیا تھا اس میں پاکستان کے لیے بالواسطہ طور پر یہ پیغام بھی موجود تھا کہ بھارت نے بزور طاقت کشمیر پر قبضہ کیا ہے اب مذاکرات کے ذریعے نہیں طاقت کے ذریعے ہی یہ قبضہ چھڑایا جاسکتا ہے۔

 

متین فکری

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا خواتین کے لیے پنک ٹیکسی سکیم کا اعلان
  • مریم نواز سیاسی طریقے سے بات کریں، ایمانداری کا سرٹیفکیٹ پنجاب حکومت سے نہیں لینا، سندھ حکومت
  • معاہدۂ تاشقند اور بھٹو
  • بلاول بھٹو زرداری کی کسان دوست پالیسی پورے پاکستان کیلئے ریلیف ثابت ہوگی، شرجیل میمن
  • سبسڈی دینے پر ہم پر تنقید کی گئی: شرجیل میمن
  • بلدیاتی ضمنی انتخابات میں پیپلزپارٹی کے عہدیداران کی کامیابی پرمبارکباد
  • پنک اسکوٹی سے خواتین کو دفاتر جانے میں آسانی ہو گی: بلاول بھٹو زرداری
  • بلوچستان کا مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طریقے سے حل کرنا ہوگا، بلاول بھٹو زرداری
  • وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کرے، بلاول بھٹو کا مطالبہ
  • جلال پور پیر والا میں سیلابی پانی اترنے کے بعد 5 افراد کی لاشیں برآمد،پنجاب میں دریاؤں کی صورتِ حال معمول پر آگئی، کوٹری بیراج پر سیلابی کیفیت برقرار، نقل مکانی جاری