چہلم پر فول پروف سیکیورٹی کیلئے ملک بھر میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
چہلم پر فول پروف سیکیورٹی کیلئے ملک بھر میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی حکومت نے چہلم امام حسین کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کرتے ہوئے ملک بھر میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کر دیا، چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں اور اسلام آباد کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے لیے درخواست دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظوری کی روشنی میں چہلم کے موقع پر سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے کے لیے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی کے احکام جاری کر دیے گئے ہیں۔پاک فوج کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 245 اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997 کے تحت کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کو چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں نے سیکیورٹی کے لیے درخواست دی تھی۔اسلام آباد ضلعی انتظامیہ نے بھی چہلم کی سیکیورٹی کے لیے درخواست کی تھی۔پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی تعیناتی چہلم میں سیکیورٹی ڈیوٹیز کے لیے ہوگی، فوج اورسول آرمڈ فورسز چہلم کے موقع پر صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کیساتھ سیکیورٹی کیفرائض سر انجام دیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں معرکہ حق اور جشن آزادی کی تقریب جاری، سول و عسکری قیادت شریک اگلی خبرمقبوضہ کشمیر میں کل پاکستان کا یوم آزادی بھرپور انداز میں منانے کااعلان،15اگست کو یوم سیاہ منایا جائیگا مقبوضہ کشمیر میں کل پاکستان کا یوم آزادی بھرپور انداز میں منانے کااعلان،15اگست کو یوم سیاہ منایا جائیگا اسلام آباد میں معرکہ حق اور جشن آزادی کی تقریب جاری، سول و عسکری قیادت شریک غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں مزید 123فلسطینی شہید باجوڑ میں آپریشن شروع ہوچکا، یہ آپریشنز خیبرپختونخوا کی معدنیات پر قبضے کیلئے ہو رہے ہیں، رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر پاکستان کے اندر حقیقی آزادی کی جنگ سمیت ابھی کئی جنگیں لڑنی ہیں، علی امین گنڈاپور کا پیغام اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس، اسٹیل ملز کی 32سو ایکڑ زمین پر انڈسٹریل اسٹیٹ قائم کرنیکی منظوریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز سیکیورٹی کے اسلام آباد کی تعیناتی کے لیے
پڑھیں:
سوڈان اور گریٹر اسرائیل کا منصوبہ
اسلام ٹائمز: سوڈان کے بارے میں ایک اور بات یہ ہے کہ حال ہی میں شائع ہونیوالی لبنانی "الاحد" رپورٹ میں دارفور میں ریپڈ ری ایکشن فورسز کے تشدد کا غزہ میں اسرائیلی نسل پرست فوج کے رویئے سے موازنہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سوڈان میں پیشرفت ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جسے "گریٹر اسرائیل پروجیکٹ" کہا جاتا ہے۔ مصنف کے مطابق، سوڈانی ملیشیا کے کمانڈروں اور لیبیا کے حفتر اور امارات جیسے علاقائی کھلاڑیوں کے درمیان رابطے، صہیونی حکام کے ساتھ انکی ملاقاتیں اور اسکے ساتھ ساتھ بالواسطہ امریکی حمایت، یہ سب سوڈان کی مرکزی اتھارٹی کو کمزور کرنے اور اسے تقسیم کرنے کی گہری سازش ہے۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی
اقوام متحدہ میں خواتین کے ادارے نے اعلان کیا ہے کہ سوڈانی شہر الفاشر پر ریپڈ ری ایکشن فورسز کے قبضے کے بعد وہاں سے فرار ہونے والی خواتین نے شہر میں منظم طریقے سے قتل، عصمت دری اور اپنے بچوں کی گمشدگی کی اطلاع دی ہے۔ تنظیم نے سوڈان میں خواتین کی تباہ کن صورتحال کے بارے میں بھی ہولناک خبر دی ہے۔ اسی دوران دارفور کے گورنر نے اعلان کیا کہ ریپڈ ایکشن فورسز میں 85 فیصد غیر ملکی ہیں۔ افریقی براعظم کے قلب میں، جہاں صحارا کی خشک ہوائیں خاموش لوگوں کے درد کی چیخوں میں گھل مل جاتی ہیں، سوڈان ایک ایسی انسانی تباہی کا منظر بن پیش کر رہا ہے، جس نے دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے۔ اقوام متحدہ، مقامی حکام اور دیگر سرکاری رپورٹس کے مطابق ملک میں جاری بحران نہ صرف جغرافیائی سرحدوں کو عبور کرچکا ہے بلکہ اس نے پیچیدہ جہتوں کا بھی انکشاف کیا ہے۔ منظم تشدد، غیر ملکی مداخلت اور عام شہریوں کی لامتناہی تکالیف، اگرچہ اس صورت حال کی جڑیں داخلی تنازعات میں پیوست ہیں، لیکن غیر ملکی عناصر کی مداخلت سے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں اور اب یہ مسئلہ بین الاقوامی المیہ بن چکا ہے، جس پر عالمی برادری کی فوری توجہ کی ضرورت ہے۔
عورتیں اور مظلوم بچے
سوڈان میں انسانی المیہ بدستور جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ خواتین نے منگل کے روز اعلان کیا کہ سوڈانی شہر الفاشر سے فرار ہونے والی خواتین نے شہر پر ریپڈ ایکشن فورسز کے قبضے کے بعد منظم طریقے سے قتل، عصمت دری اور اپنے بچوں کی گمشدگیوں کی گواہی دی ہے۔ ISNA کے مطابق، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ریپڈ ایکشن فورسز کی طرف سے الفاشر پر قبضے کے بعد گولیوں اور ڈرون حملوں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ "الفاشر سے فرار ہونے والی خواتین نے اپنے بچوں کے قتل، عصمت دری اور گمشدگیوں کا مشاہدہ کیا ہے، ایسے سانحات جن کا تجربہ کسی بھی انسان کو نہیں ہونا چاہیئے،" مشرقی اور جنوبی افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی خواتین کی علاقائی ڈائریکٹر نے کہا کہ جنسی تشدد بڑے پیمانے پر اور منظم انداز میں ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کے بہت زیادہ ثبوت ہیں کہ عصمت دری کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
شدید قحط کا سامنا کرنے والے دارفور میں تقریباً 11 ملین خواتین اور لڑکیاں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے خواتین کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ خواتین کو خوراک کی تلاش کے دوران عصمت دری اور جنسی تشدد کا بھی خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 26 اکتوبر سے تقریباً 82,000 افراد الفاشر اور اس کے آس پاس کے علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں، جبکہ تقریباً 200,000 شہر کے اندر پھنسے ہوئے ہیں، جو کہ شہر کے مکمل سقوط سے پہلے 18 ماہ تک محاصرے میں تھے۔ اقوام متحدہ کی مشرقی اور جنوبی افریقہ کی خواتین کی علاقائی ڈائریکٹر انا مطافاتی نے جنیوا میں ایک نیوز کانفرنس میں بتایا ہے کہ بین الاقوامی برادری کارروائی میں ایک دن بھی تاخیر کرتی ہے، تو عورتیں بمباری میں بچوں کو جنم دیں گی، بچے بھوک سے مریں گے، یا عورت انصاف تک رسائی کے بغیر غائب کر دی جائے گی۔"
سوڈان کی خانہ جنگی میں غیر سوڈانی کرائے کے فوجی!
دارفور کے گورنر آرکو مناوی نے المیادین کا بتایا ہے کہ "جسے ریپڈ ری ایکشن فورسز کے نام سے جانا جاتا ہے، اس میں 85 فیصد سے زیادہ غیر ملکی عناصر ہیں۔ جو ظلم و جور کا بازار گرم کر رہے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افواج کا تعلق پڑوسی ممالک سے ہے۔ یہ وہ حقیقت ہے، جس کا شاید بہت سے لوگوں کو علم نہ ہو،" موجودہ سکیورٹی بحران کی بنیادی وجہ غیر ملکی جنگجو ملیشیا پر انحصار ہے۔ اس سے ملک کے مستقبل اور اتحاد کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ دارفور کے گورنر کا یہ تبصرہ ریپڈ ری ایکشن فورسز کی صفوں میں چاڈ، نائجر اور وسطی افریقی جمہوریہ سے کرائے کے فوجیوں کی شمولیت کی بڑھتی ہوئی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس بات کی تصدیق اقوام متحدہ کی پچھلی رپورٹس سے بھی ہوتی ہے، جن میں سوڈان کی مغربی سرحدوں پر ریپڈ ایکشن فورسز کی جانب سے جاری دراندازیوں کی تفصیل دی گئی تھی۔ اس دراندازی کی حمایت چند علاقائی ممالک نے کی تھی۔ یقیناً یہ بات بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں کہ کولمبیا کی ملیشیا بھی اس جرم میں ملوث ہے۔ یہ کرائے کے فوجی، جو پیسوں کے لیے اس جنگ میں داخل ہوئے، سوڈان کو ریپڈ ری ایکشن فورسز کی طرف سے تباہ کر رہے ہیں۔ یہ بھی واضح ہے کہ اس ملٹی نیشنل گروپ کا سپانسر متحدہ عرب امارت ہے، جو ان وحشیوں کی مدد کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔
سوڈان "گریٹر اسرائیل" منصوبے کا نیا شکار
سوڈان کے بارے میں ایک اور بات یہ ہے کہ حال ہی میں شائع ہونے والی لبنانی "الاحد" رپورٹ میں دارفور میں ریپڈ ری ایکشن فورسز کے تشدد کا غزہ میں اسرائیلی نسل پرست فوج کے رویئے سے موازنہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سوڈان میں پیش رفت ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جسے "گریٹر اسرائیل پروجیکٹ" کہا جاتا ہے۔ مصنف کے مطابق، سوڈانی ملیشیا کے کمانڈروں اور لیبیا کے حفتر اور امارات جیسے علاقائی کھلاڑیوں کے درمیان رابطے، صہیونی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں اور اسکے ساتھ ساتھ بالواسطہ امریکی حمایت، یہ سب سوڈان کی مرکزی اتھارٹی کو کمزور کرنے اور اسے تقسیم کرنے کی گہری سازش ہے۔