واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر ماسکو یوکرین میں امن کے قیام میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یہ تنبیہ بدھ کے روز اس وقت سامنے آئی جب ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر الاسکا میں ہونے والی ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوئی تو روس پر ممکنہ طور پر اقتصادی پابندیوں سمیت دیگر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پیوٹن سے پہلی ملاقات ٹھیک رہی تو ہم فوراً ایک دوسری مختصر ملاقات کریں گے، جس میں مجھ سمیت صدر پیوٹن، صدر زیلینسکی اورشامل ہوں گے۔

ٹرمپ نے ممکنہ نتائج کی نوعیت واضح نہیں کی، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت ایک دوسرے دور کی بنیاد رکھ سکتی ہے، جس میں زیلینسکی بھی شریک ہوں گے۔

علاوہ ازیں ٹرمپ نے یوکرین میں جاری تنازع کا ذمہ دار سابق صدر بائیڈن کی پالیسیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بائیڈن کا کام ہے، میرا نہیں۔ یہ جنگ کبھی نہ ہوتی اگر میں صدر ہوتا۔ لیکن جو ہے سو ہے، میں اسے ٹھیک کرنے آیا ہوں۔

صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے ایک بار پھر عالمی تنازعات میں اپنے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم بے شمار زندگیاں بچا سکیں تو یہ ایک بڑی کامیابی ہوگی۔ میں نے گزشتہ چھ ماہ میں 5 جنگیں رکوائیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ایران کی ایٹمی صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کیا۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق  ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔

امریکی صدر  نے مزید کہاکہ   معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔

 قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا  کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ  جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں،  ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ناٹو پر حملوں کی خبر بے بنیاد‘ شوق ہو تو طالع آزمائی کرلی جائے‘ پیوٹن
  • جنگ بندی یا سیاسی ماتحتی؟ ٹرمپ کا غزہ پلان اور اس کے نتائج
  • ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم 
  • غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • امریکا کا یوکرین کو میزائل حملوں کے لیے انٹیلی جنس فراہم کرنے کا فیصلہ
  • اگر ٹرمپ دو ریاستی حل کی طرف جاتے ہیں تو روس حمایت کرے گا، پیوٹن
  • روس کا ٹرمپ کے غزہ پلان کے دو ریاستی حل کی حمایت کا اعلان
  • امریکا یوکرین کو روسی شہروں پر حملوںکی معلومات فراہم کریگا
  • اب بھی وقت ہے! فلوٹیلا کشتیوں کو رک جانا چاہیے: اسرائیل کی سنگین نتائج کی دھمکی