آج ہمیں وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا عہد کرنا ہوگا: مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ہماری آن، بان اور شان ہے، آج ہمیں وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا عہد کرنا ہوگا۔
78ویں یومِ آزادی کی قوم کو پُرجوش مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ الحمد للہ رب العالمین! پاکستان جیسی بے مثال نعمت پر ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں، آزادی کی نعمت، باوقار زندگی کا موقع اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت ہونے پر ہمیں فخر بھی ہے اور شکر بھی۔
شہرمیں کہاں اورکتنی بارش ہوئی؟رپورٹ جاری
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک روشن چراغ ہے جس کی روشنی سے دنیا جگمگا رہی ہے، پاکستان ہماری آن، بان اور شان ہے، اس کے بغیر ہم کچھ بھی نہیں، ہم یہ دن مناتے ہوئے اپنے اُن لاکھوں شہداء کو نہیں بھول سکتے جن کی قربانیوں کی بدولت آج ہم آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا دن صرف جشن نہیں، بلکہ پاک سرزمین سے وفاداری کے عہد کی تجدید کا دن ہے، ہمیں بحیثیت قوم اپنا احتساب کرنا ہوگا کہ پاکستان نے ہمیں عزت، شناخت اور آزادی دی، لیکن ہم نے بدلے میں ملک کو کیا دیا؟
کل مقامی تعطیل کا اعلان
مریم نواز نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو تحریکِ آزادی اور تحفظِ وطن کی داستانیں ضرور سنائیں تاکہ نئی نسل میں حب الوطنی کا جذبہ پروان چڑھے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ آج کے دن ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ وطنِ عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنائیں گے، اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاکستان آج اقوامِ عالم میں باوقار مقام حاصل کر چکا ہے اور معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مریم نواز
پڑھیں:
ججز کے استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے فالٹ لائنز پُر کرنا مناسب ہوگا، سعد رفیق
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ججز کے استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ سے مستعفی ہوگئے، اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفیٰ دیکر اس صف میں شامل ہوگئے ہیں۔
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی تحریک کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رہے، جج بننے کے بعد کبھی ان سے ملاقات ہوئی نہ ہی سامنا، میرے نزدیک وہ عدلیہ کے گنے چنے دیانتدار اور کھرے لوگوں میں سے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کو بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ شاندار کام کرتے دُور سے دیکھا، وہ بلاشبہ کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اپنا کام کرتے ہیں، ایک زمانہ انکی قابلیت اور دیانتداری کا معترف ہے۔
اسی طرح جسٹس شمس محمود مرزا کا شمار لاہور ہائیکورٹ میں اچھی ساکھ کے حامل ججز میں کیا جاتا ہے۔
مستعفی ہونے والے ججز کے عدالتی فیصلوں سے اختلاف اور ہمارے گلے شکوؤں سے قطع نظر ان جج صاحبان کی قابلیت اور عمومی انصاف پسندی کا میں ہمیشہ قائل رہا ہوں۔
جسٹس شمس محمود مرزا پر سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کا الزام عائد کرنا بھی طفلانہ حرکت ہے، ہمارے علم کے مطابق رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
صورتحال یہ ہے کہ کچھ عرصہ پیشتر بھی سپریم کورٹ کے دو تین ججز استعفے دے چکے ہیں لیکن اب مستعفی ہونیوالے ججز کے استعفوں کو پہلے استعفوں کے ساتھ ملانا یا جوڑنا ناانصافی ہوگا، ہمارے نزدیک عدالتی توازن کیلئے ان حضرات کا دم غنیمت تھا۔
بطور ایک سیاسی کامریڈ مجھے ان جج صاحبان کے استعفوں پر دلی افسوس ہوا ہے، ججز کے تازہ ترین استعفوں کو دھڑے بندی کی سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو منظر سہانا دکھائی دیتا ہے لیکن غیرجانبدارانہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ استعفے پاکستان میں آئین، انصاف، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کا خواب دیکھنے والے ہر فرد کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔
نظر آ رہا ہے کہ استعفوں کا یہ سلسلہ یہاں نہیں رُکے گا بلکہ عدلیہ سے ہوتا ہوا پارلیمنٹ تک جائے گا، لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ ہر مخالف کو پکڑا جا سکتا ہے نہ ہی ملک دشمن قرار دیا جاسکتا ہے۔
ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے، دشمنوں میں گھرا نیوکلیئر پاکستان آخر کہاں تک اور کب تک اندرونی محاذ آرائی کا متحمل ہوگا؟ دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے نئے تنازعات کو جنم دینا دانشمندی نہیں کہلاتا؟ ان استعفوں پر خوشی کے ڈھول پیٹنے کے بجائے پیدا ہونیوالی فالٹ لائنز پُر کرنے کی فکر کرنا ہی مناسب عمل ہوگا۔
آواز دروں —•—
جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس سید منصور علی شاہ مستعفی ھو گئے ھیں
اب لاھور ھائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی استعفےٰ دیکر اس صف میں شامل ھو گئے ھیں
جناب اطہر من اللّٰہ ججز بحالی موومنٹ کے دور جدوجہد کے دوران فرنٹ لائن کے ساتھی رھے ، جج بننے کے بعد کبھی…