پاکستان کے یومِ آزادی پر مودی کا نفرت انگیز پیغام
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) پاکستان کے یومِ آزادی کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا نفرت انگیز پیغام سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کا نام نہ لیتے ہوئے تنقید کی ہے۔
نریندر مودی نے جمعرات کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ٹوئٹ میں پاکستان کے جشن آزادی کے دن کو پارٹیشن ہاررز ریمیمبرینس ڈے (PartitionHorrorsRemembranceDay) کا نام دیا۔
پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر مودی نے نفرت انگیز ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ دن اُس المناک دور کو یاد کرنے کا موقع ہے جب تاریخ کے ایک افسوسناک باب میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور جنہوں نے شدید تکلیف کا سامنا کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن ان لوگوں کے حوصلے اور جرات کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بھی ہے جنہوں نے ناقابلِ تصور نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے باوجود ایک نئی شروعات کرنے کا حوصلہ پیدا کیا۔
India observes #PartitionHorrorsRemembranceDay, remembering the upheaval and pain endured by countless people during that tragic chapter of our history.
— Narendra Modi (@narendramodi) August 14, 2025
نریندر مودی نے مزید لکھا کہ تقسیم سے متاثرہ کئی افراد کو نہ صرف نئی زندگیاں ملیں بلکہ نمایاں کامیابیاں بھی حاصل کیں۔
بھارتی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ دن اس بات کی یاد دہانی بھی ہے کہ ہمیں اپنے ملک کو جوڑنے والے ہم آہنگی کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کی مسلسل ذمہ داری ادا کرنی ہے۔
نریندر مودی کی اس ٹوئٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک خاتون صارف نے لکھا کہ آپ بھی اب مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو تقسیم کر رہے ہیں۔ کچھ بھی نہیں بدلا۔
You are also doing the same now by dividing people on the basis of religion.
Nothing has changed ????
— Zaara Syed ???? (@Zaarasyedd_) August 14, 2025
ایک اور صارف نے لکھا کہ سر اب ایک ہندو- مسلم پارٹیشن تو آپ لوگ بھی کروا رہے ہو دیش میں۔
Sir ab ek hindu-muslim partition to aap log bhi karwa rahe ho desh mein
— Aditya Ojha (@thispodcastguy) August 14, 2025
دوسری جانب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کو 78ویں یوم آزادی پر مبارکباد دیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار اور تجارت میں تعاون کو سراہا۔
مارکو روبیو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکا، پاکستانی عوام کو 14 اگست کے موقع پر گرم جوشی سے مبارکباد پیش کرتا ہے اور انسداد دہشت گردی و تجارت میں پاکستان کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کے لکھا کہ
پڑھیں:
27ویں ترمیم کے موقع پر ایم کیو ایم نے بارگیننگ نہیں کی، مصطفیٰ کمال
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جب لوگ مظاہرے کر رہے تھے ہم نے پاکستان کے لوگوں کا مقدمہ ایوان میں پہنچایا، 70 سالوں سے ہم اپنی فوج کو اپنے لوگوں کے خلاف ہی لڑوا رہے ہیں، یہ پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، وفاق کو بلوچستان کے لوگوں کی محرومیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی کوئی ہے ہی نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہاہے کہ آنے والے مہینوں میں ایم کیو ایم کی بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم آئے گی اور اسمبلی میں منظور بھی ہوگی، 27ویں ترمیم کے موقع پر بارگیننگ نہیں کی۔ بہادرآباد ایم کیوایم پاکستان کے مرکزمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے آئینی ترمیم کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ہمارے بل کو کمیٹی کو بھیجا تھا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہم سے اپیل کی کہ ابھی اس معاملے کو روک دیں، ایم کیو ایم چاہتی تو زیادہ وزارتیں اور مراعاتیں مانگتی، میں پاکستان اور پاکستانیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے عوامی مسائل کا حل نکالا اور ہر سیاسی جماعت کے پاس گئے، حکومت میں جانے کے لیے ایک نکاتی بلدیاتی آئینی ترمیم بل کو سپورٹ کرنے کی شرط رکھی، مسلم لیگ ن نے ہم سے اس پر معاہدہ کیا، مختلف سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں ہمارے بل کو قبول کرنے کو تیار نہیں تھی، ہم سے وفاقی حکومت نے اپیل کی کہ اس مرتبہ اہم قانون سازی کی ضرورت ہے، وزیراعظم، کابینہ، مسلم لیگ ن اور چوہدری سالک سمیت سب کا شکر گزار ہوں، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے دوستوں کا بھی شکر گزار ہوں، ان سب نے ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنے کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی میں 6 گھنٹے اس پر بحث ہوئی، حکومت نے کہا کہ اس ترمیم میں فوج اور عدلیہ کے حوالے سے ترامیم شامل ہیں، پنجاب نے جو بل پاس کیا ہے وہ من و عن ہمارا بل ہی ہے، یہ ہمارے ہی موقف کی 100 فیصد تائید ہے اور مہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ جو آئینی ترمیم آئے گی اس میں یہ بل شامل ہوگا، ہم نے سوچا تھا کہ اگر یہ بل کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تو ہم استعفی دیں گے، یہ ہمارا نصب العین ہے لوگوں کے حقوق کی بات کرنا ہے۔